حیدرآباد میں 5 سالہ بچہ رپٹ لکھوانے تھانے پہنچ گیا، شکایت کیا کی؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
حیدرآباد میں 5 سالہ بچہ تھانے رپٹ لکھوانے پہنچ گیا اور درخواست میں 2 پڑوسنوں کو اپنا قصووار ٹھہرادیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی جہاز کراچی سے بذریعہ سڑک حیدرآباد روانہ، دیکھنے والے دنگ رہ گئے
بچے نے سخی پیر تھانے جاکر شکایت کی کہ وہ جب گلی میں کھیلتا ہے تو پڑوس کی 2 خواتین اس کو بھگا دیتی ہیں۔
ایاز نامی ننھے درخواست گزار نے کہا کہ 2 خواتین ہمیں گلی میں کھیلنے نہیں دیتیں اور بھگا دیتی ہیں۔ اس نے پولیس سے دریافت کیا کہ ہم اپنی گلی میں نہ کھیلیں تو کہاں جائیں۔
مزید پڑھیے: حیدرآباد میں نصب اپنے مجسمے کو دیکھ کر وسیم اکرم خاموش نہ رہ سکے، سوشل میڈیا پر کیا کہا؟
تھانہ ایس ایچ او کے مطابق انہوں نے ایک اہلکار کو کمسن بچے کی شکایت کا ازالہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچہ تھانے پہنچ گیا بچے کی رپٹ بچے کی شکایت پڑوسنوں کے خلاف رپٹ حیدرآباد.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
حیدرآباد کے شہریوں کو معیاری طبی سہولیات میسر نہیں،ادریس چوہان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے قائم مقام صدر احمد ادریس چوہان نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے سول اسپتال حیدرآباد میں جدید سہولیات سے آراستہ برنز وارڈ کے قیام اور اہم ریڈیالوجی مشینوں کی فوری مرمت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے خط اور میڈیا بیان میں کہا کہ حالیہ ایل پی جی سلنڈر دھماکوں اور سابقہ ٹرانسفارمر حادثات میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات نے اِس اَمر کو اُجاگر کیا ہے کہ حیدرآباد جیسے بڑے شہر میں جھلسنے والے مریضوں کے لیے کوئی معیاری اور مربوط طبی سہولت موجود نہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک اَمر ہے کہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر میں آج تک جدید برنز وارڈ کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا۔ احمد ادریس چوہان نے کہا کہ حیدرآباد نا صرف سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے بلکہ آس پاس کے اضلاع کے مریض بھی یہاں لائے جاتے ہیں۔ جدید سہولتوں سے آراستہ برنز وارڈ کی عدم موجودگی کے باعث جھلسنے والے مریضوں کو کراچی یا دیگر شہروں میں منتقل کرنا پڑتا ہے، جس سے مریض کی جان خطرے میں پڑتی ہے اور عام شہری کو مالی طور پر شدید بوجھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے سول اسپتال کے بچوں کے وارڈ میں ایک غیر سرکاری تنظیم لائف کے اشتراک سے جاری معیاری علاج کی سہولیات کو سراہتے ہوئے کہا کہ غریب و نادار بچوں کو مفت علاج کی فراہمی ایک قابلِ تحسین ماڈل ہے، جسے دیگر شعبہ جات میں بھی نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ صحت کے شعبے میں بہتری لائی جا سکے۔ قائم مقام صدر نے گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول اسپتال حیدرآباد میں موجود سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں اکثر اوقات خراب یا بند رہتی ہیں، جس سے مریضوں کو ذہنی، جسمانی اور مالی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص طور پر ہنگامی صورتحال میں ان مشینوں کی غیر موجودگی کے باعث سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ برنز وارڈ کے قیام کے ساتھ ساتھ سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینوں کی فوری مرمت اور ان کی مستقل بنیادوں پر دیکھ بھال کے لیے باقاعدہ میکانزم تشکیل دیا جائے تاکہ شہریوں کو بروقت تشخیص اور علاج کی سہولت میسر آسکے۔ احمد ادریس چوہان نے اس امید کا اظہار کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ شہری مسائل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فوری اور مثبت اقدامات کریں گے تاکہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات عزت، وقار اور وقت کے تقاضوں کے مطابق فراہم ہو سکیں۔