جنید اکبر : فائل فوٹو 

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے اپنی ہی پارٹی اور صوبائی حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے شکایات کا انبار لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی حمایت کرنے والوں کو حکومت انتقام کا نشانہ بناتی ہے۔

جنید اکبر نے کہا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف بولتے ہیں تو بیرسٹر سیف حملوں کی تعریف کرتے ہیں، پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے والے آر اوز کو ترقیاں مل گئیں۔ 

قومی اسمبلی: وزیرِاعظم نے پی ٹی آئی رہنماؤں سے ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا

شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر انہوں نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے بھی ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور دیگر لوگ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پیغام دیتے ہیں اور اگلی بار اس کے برعکس پیغام لے کر آتے ہیں، پارٹی کی طرف سے کوئی سپورٹ نہیں مل رہی، ایسے حالات میں ان کے لیے تحریک آگے بڑھانا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پتا ہونا چاہیے کہ ان کے پاس اختیار کتنا ہے اور کتنا ہونا چاہیے،  پہلے دن سے سمجھ رہا ہوں کہ ریاستی اداروں سے ہمیں کوئی امید نہیں، ہمارے پاس پہلا اور آخری آپشن احتجاج کا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے اداروں سے گلہ ہے، ہمیں ووٹ بانی پی ٹی آئی اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا ملا، میرے صوبے میں ڈرون حملہ ہوتا ہے تو میں اس کے خلاف بولتا ہوں، ڈرون حملے پر بیرسٹر سیف کا مبارک باد کا پیغام آتا ہے تو حیران ہوں میں کہاں جاؤں؟

جنید اکبر نے مزید کہا کہ جب سے پارٹی کا صوبائی صدر بنا 18 مرتبہ بانی پی ٹی آئی نے بلایا، ایک بار بھی ملاقات نہیں ہوئی، اب کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا بجٹ پیش نہیں ہوگا، اب کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اچھا ہوا بجٹ پیش ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کا صوبائی صدر ہوں لوگوں کی توقع ہے کہ احتجاج کا ماحول بناؤں، بیرسٹرگوہر نے مجھے کہا کہ آپ ڈی سی کا کہہ رہے ہیں میں 6 ماہ سے ڈی پی او کا کہہ رہا ہوں کچھ نہیں ہوسکتا، نومبر میں 5 ہزار اور اکتوبر میں 2 ہزار ورکرز پکڑے گئے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی جنید اکبر نے پی ٹی ا ئی نے نے کہا کہ

پڑھیں:

حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری

اسلام آباد‘ لاہور‘ لندن (نمائندہ خصوصی + این این آئی + نوائے وقت رپوٹر) مرکزی ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری  نے 27ویں آئینی ترمیم پر  بیان  میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے صوبائی خودمختاری کے عزم کو دہرایا، آرٹیکل 160(3)(a) میں کسی بھی ترمیم کو مسترد کر دیا گیا، پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 243 سے متعلق تجویز کی حمایت کا اعلان کیا، پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی، پیپلز پارٹی حکومت سے رابطے میں رہے گی۔ کچھ تجاویز پر غور و خوض جاری رہے گا، پیپلز پارٹی اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ احسن اقبال نے کہا 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتفاق رائے ہو چکا‘ صوبائی خود مختاری ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے، تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا، اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے پک اینڈ چوز کرتے تھے اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243  میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے کہا کابینہ کے اجلاس میں بلدیاتی حکومتوں پر ایم کیو ایم کا مجوزہ بل زیرغور آیا۔ وزیراعظم نے نا صرف منظور کیا بلکہ سپورٹ بھی کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ہم پہلے بھی 27ویں ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے: جنید اکبر
  • ہم پہلے بھی اس ترمیم کو نہیں مانتے تھے اور آج بھی نہیں مانتے،جنید اکبر
  • حکومت کی بدترین نااہلی کی وجہ سے عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے ہیں، حفیظ الرحمن
  • 17 سیٹ والے حکومت نہیں کرسکتے، فیصل جاوید
  • حکومت سے رابطہ‘ کچھ تجاویز پر غوروخوض جاری رہے گا: شازیہ مری
  • بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عبوری حکومت سے مذاکرات پر رضامند
  • پی ٹی آئی کی جے یو آئی کو امن جرگے میں شرکت کی دعوت
  • ایچ پی وی ویکسین کی مہم کے نتائج نہ ملے، سندھ حکومت نے 797 ملین روپے مختص کر دیے
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے: شازیہ مری
  • صوبائی اختیارات میں کمی کے مخالف، جمہوریت پر اثر نہیں پڑنا چاہئے: فضل الرحمن