بلاول بھٹو کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو تاریخی ریلیف دینے کا دعوٰی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) بلاول بھٹو کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو تاریخی ریلیف دینے کا دعوٰی ، چئیرمین پیپلز پارٹی نے ملک میں مہنگائی میں بھی اضافہ نہ ہونے کا دعوٰی کر دیا، بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بجٹ منظوری کیلئے حکومت کی بھرپور حمایت کرنے کا بھی اعلان۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پی پی پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں خورشید شاہ، نوید قمر، راجہ پرویز اشرف، آغا رفیع اللہ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو اور ناز بلوچ نے شرکت کی، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 2025/26ء کو ووٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پیپزلپارٹی نے حکومت کو پہلے ہی ووٹ کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کردیا تھا کیوں کہ حکومت نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اکثر مطالبات تسلیم کرلیے اس سلسلے میں بلاول بھٹو کو بجٹ پر حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، جس پر چیئرمین پی پی پی نے حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو شاباش دی۔(جاری ہے)
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تاریخی ریلیف دیا گیا، اتنا بڑا فیصلہ لینے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا مشکور ہوں اور حکومت کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے تنخواہوں میں 10 اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا، کہ چلیں کچھ تو ہوسکا، میری جماعت وفاقی بجٹ کو سپورٹ کرے گی، ملک میں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو رہا جس پر وزیر خزانہ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ کیلئے ہمارے ساتھ پہلے بیٹھیں گے، اب جنوبی پنجاب کو پی ایس ڈی پی میں ان کا حق دلوایا جائے، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں، وفاقی حکومت دونوں صوبوں کی حکومتوں کی خاص مدد کرے کیوں کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے عوام دہشت گرد ی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں لیکن وفاقی بجٹ میں دونوں صوبوں کیلئے اس طرح سے سپورٹ نہیں کی گئی جیسی ہم چاہ رہے تھے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہماری پالیسیاں ہی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ رہی ہیں، زراعت میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے کندھوں کو استعمال کرکے تمام صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا گیا اور زرعی ٹیکس میں بہت جلد بڑا اضافہ کیا گیا، کسان جائیں تو کہاں جائیں؟ اس وقت نقصان ہمیں اپنی پالیسیز کے نتیجے میں ہوا، ہمارا میڈیم اور لانگ ٹرم نقصان ہو رہا ہے جس کیلئے دوبارہ ریویو کرنا پڑے گا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو وفاقی بجٹ
پڑھیں:
پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے حکومت اور بینکوں کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پا گیا
ملک کے پاور سیکٹر کو درپیش گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں وفاقی حکومت اور کمرشل بینکوں کے درمیان 1275 ارب روپے کے فنانسنگ معاہدے کے لیے تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس اہم فنانسنگ معاہدے پر دستخط کی تقریب کل وزیراعظم آفس میں منعقد ہو گی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف ورچوئلی شرکت کریں گے۔
معاہدے کی تفصیلات اور اہم شرکاء
حکومت نے جون 2025 میں پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے مستقل حل کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
اب یہ قرض، جو 1275 ارب روپے پر مشتمل ہے، بجلی کی پیداواری کمپنیوں (IPPs) اور پاور ہولڈنگ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔
تقریب میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر توانائی اویس لغاری، 18 بینکوں کے نمائندے، ڈسکوز (DISCOs)، نیپرا کے چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک ، عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف، عالمی بینک، اے ڈی بی) کے نمائندے شریک ہوں گے۔
فنانسنگ پلان کی جھلک
قرض کی واپسی 6 سال میں 24 سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی۔
شرح سود تین ماہ کے KIBOR سے 0.9 فیصد کم رکھی گئی ہے۔
سالانہ واپسی کی حد 323 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔
شرح سود میں اضافے کی صورت میں منصوبے کی بالائی حد 1938 ارب روپے مقرر کی گئی ۔
منصوبے کے تحت 683 ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
گردشی قرضے کی موجودہ صورتحال
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 1614 ارب روپے تھا۔
جولائی 2025 میں یہ بڑھ کر 1661 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
روایتی حکمت عملی سے آگے
اس بار حکومت نے روایتی طریقے — یعنی گردشی قرض کو صرف ایک حد تک محدود رکھنے — کے بجائے بینکنگ سیکٹر کے ذریعے قرض کو بتدریج ختم کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جسے ایک پائیدار اور عملی حل قرار دیا جا رہا ہے۔