ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ سی این این کی رپورٹر نتاشہ برٹرینڈ نے متعدد بار فیک نیوز رپورٹ کی، صحافت فیکٹس اور سچ کو ڈھونڈنے کا نام ہے، نتاشہ برٹرینڈ نے ٹرمپ کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے تمام خفیہ ادارے پینٹاگون کی رپورٹ لیک کرنے والے کو اب تک تلاش نہ کرسکے، ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ کہا کہنا ہے کہ ملزم کو جیل جانا ہوگا، رپورٹ لیک کرنے والے کا تعاقب جاری ہے۔ عالمی طاقت کہلانے والے امریکا کے تمام خفیہ ادارے اب تک پینٹاگون کی حساس رپورٹ لیک کرنے والے شخص کا سراغ لگانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ لیک کرنے والے کو جیل جانا ہوگا۔

واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ لیک کرنے والے کی تلاش جاری ہے اور ایف بی آئی نے بھی معاملے کی باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کیرولین لیوٹ نے واضح کیا کہ سی این این کی جانب سے چلائی جانے والی خبر حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ پینٹاگون کے فوجی آپریشن کے بعد ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے۔ تاہم انٹیلی جنس معلومات کی لیکج سے امریکا کی سیکیورٹی اداروں کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اس واقعے نے امریکی انتظامیہ میں اضطراب کی کیفیت پیدا کر دی ہے جبکہ حکومت لیک کرنے والے شخص کو جلد از جلد گرفتار کرنے کے لیے مختلف اداروں کو متحرک کر چکی ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ سی این این کی رپورٹرنتاشہ برٹرینڈ نے متعدد بار فیک نیوز رپورٹ کی، صحافت فیکٹس اور سچ کو ڈھونڈنے کا نام ہے، نتاشہ برٹرینڈ نے ٹرمپ کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ اس ہفتے بھی اس رپورٹر نے ٹرمپ کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔ بی 2 پائلٹس نے کامیاب آپریشن کیا۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ترجمان وائٹ ہاؤس بنانے کی

پڑھیں:

غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘  کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے وکلا کو اس بات پر بڑھتی ہوئی تشویش تھی کہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیاں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔

یہ معلومات جنگ کے پہلے سال کے دوران جمع کی گئیں اور اس کی تصدیق 5 سابق امریکی حکام نے کی۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع فوجی کارروائیاں شروع کیں۔ غزہ کے صحت حکام کے مطابق ان جوابی حملوں اور زمینی آپریشنز میں اب تک 68,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار

اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل پر نسل کشی  جیسے اقدامات کا الزام عائد کیا ہے، اور اسرائیل کے خلاف 2  بین الاقوامی مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ ایک بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اور دوسرا بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کے اندرونی قانونی ماہرین نے اپنی حکمتِ عملی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا جو اسرائیلی حکومت کے سرکاری مؤقف کے بالکل برعکس تھا، جو مسلسل اپنی کارروائیوں کا دفاع کر رہی ہے۔

سابق امریکی عہدیداران کے مطابق، دسمبر 2024 میں امریکی کانگریس کے بریفنگ سے قبل امریکی انٹیلی جنس نے جو مواد اکٹھا کیا، وہ جنگ کے دوران اعلیٰ امریکی پالیسی سازوں کے لیے’سب سے حیران کن ‘ رپورٹس میں شمار ہوا۔

رائٹرز کے مطابق، ’تشویش تھی کہ اسرائیل شہریوں اور انسانی امدادی کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے‘، تاہم رپورٹ میں مخصوص واقعات کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

امریکی حکام اس بات سے بھی فکرمند تھے کہ بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتیں بین الاقوامی قوانین کے تحت قابلِ قبول نقصان کی حد سے تجاوز کر رہی ہیں۔

اگرچہ امریکا نے عوامی سطح پر اسرائیل کا دفاع جاری رکھا، لیکن مئی 2024 میں بائیڈن انتظامیہ کی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ ’یہ معقول خدشات موجود ہیں‘ کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر امریکی حکومت باضابطہ طور پر اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتی، تو اسے اسلحے کی فراہمی اور انٹیلی جنس تعاون معطل کرنا پڑتا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے ICC کے خلاف دباؤ مہم شروع کی تھی۔ دی انٹرسپٹ کے مطابق، واشنگٹن نے اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی دستاویزات کو دبانے کی ایک وسیع مہم کی سرپرستی کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں متعلقہ ویڈیوز یوٹیوب سے ہٹا دی گئیں۔

گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے ایک ویڈیو لیک کرنے کا اعتراف کیا جس میں اسرائیلی فوجی ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ بدسلوکی کرتے دکھائے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد ان پر تحقیقات روکنے کا دباؤ بڑھا، جس کے باعث انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر نے خبردار کردیا
  • امریکی خفیہ اداروں کے ایشیائی نژاد شہری سے ظہران ممدانی کے بارے میں سوالات، شہریوں میں خوف و ہراس
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند
  • ہنگری کے وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس ترجمان کو ملازمت کی پیشکش
  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالرز خرچ کر ڈالے
  • چیئرمین سی ڈی اے کے احتسابی ویژن کو سلام، دو سال سے بطور ٹیم ساتھ چلنے والے آفیسرز و آفیشل اچانک نااہل و کرپٹ ہو گئے ؟ کیسے؟ عہدوں سے فارغ کیوں؟ تفصیلات سب نیوز پر
  • دفتر خارجہ نے پاکستان پر خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کے بھارتی الزامات بےبنیاد قرار دیدیئے
  • خفیہ اور غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام بے بنیاد ہے،پاکستان
  • پاکستان نے خفیہ، غیر قانونی ایٹمی سرگرمیوں کا بھارتی الزام مسترد کردیا