ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ: پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں سعودی عرب کو 15-71 سے ہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی:
پاکستان نے ایشین یوتھ گرلز نیٹ بال چیمپئن شپ میں اپنے پہلے میچ میں سعودی عرب کو 15-71 سے ہرا دیا۔
جنوبی کوریا کے شہر جیونجو سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حریف ٹیم کے خلاف یک طرفہ مقابلے میں پاکستانی کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
عالیہ رضا شاہ، علیشا نوید، سمیعہ صفدر، حلیمہ، سرینہ حسین، جیسمین فاروق، فرح رشید اور پریسہ نے عمدہ کھیل پیش کرکے اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان اپنا دوسرا لیگ میچ ہفتہ کو تائیوان کے خلاف کھیلے گا، تیسرا میچ کوریا سے 29 جون، چوتھا میچ جاپان سے 30 جون اور پانچواں میچ مالدیپ سے یکم جولائی کو طے ہے۔
4 جولائی تک جاری رہنے والی چیمپئن شپ میں 11 ممالک کی ٹیمیں شریک ہیں، گروپ اے میں ملائیشیا، سنگاپور، سری لنکا، ہانگ کانگ اور بھارت جبکہ گروپ بی میں پاکستان، چائنیز تائپے، جاپان، کوریا مالدیپ اور سعودی عرب شامل ہیں۔
دریں اثنا قومی ٹیم کی سعودی عرب کے خلاف کامیابی پر پاکستان نیٹ بال فیڈریشن کے چیئرمین مدثر آرائیں، صدر ثمین ملک اور سیکرٹری جنرل محمد ریاض نے کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ قومی ویمن ٹیم اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے مزید فتوحات اپنے نام کرکے پاکستان کا پرچم بلند کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اعلیٰ عدلیہ کا جج اپنے ہی جج کے خلاف رٹ یا توہینِ عدالت کارروائی نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اپنی ہی عدالت کے دوسرے جج کے خلاف نہ تو رٹ جاری کر سکتا ہے اور نہ ہی توہینِ عدالت کی کارروائی کرسکتا ہے۔ یہ اصول آئین اور عدالتی نظائر کے مطابق طے شدہ ہے۔
نذر عباس توہین عدالت کیس میں سابق ڈپٹی رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جو 11 صفحات پر مشتمل ہے اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ آیا آئینی اور ریگولر کمیٹی میں شامل ججز کے خلاف توہینِ عدالت کارروائی ممکن ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس کردیا
عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کو انتظامی امور میں استثنیٰ حاصل ہے اور انہیں اندرونی و بیرونی مداخلت سے تحفظ دیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق ’یہ بات طے ہے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا جج اسی عدالت کے دوسرے جج کے سامنے جوابدہ نہیں۔‘
فیصلے میں کہا گیا کہ محمد اکرام چوہدری کیس کے نظیر فیصلے کے مطابق ججز کے خلاف کارروائی ممکن نہیں، اور آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کے علاوہ کسی اور فورم پر جج کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
مزید پڑھیں: توہینِ عدالت کی کارروائی ہوئی تو بابر اعوان، فیصل چوہدری کیخلاف ہو گی: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ عدلیہ جمہوری ریاست میں قانون کی حکمرانی کے محافظ کے طور پر بنیادی ستون ہے، اس لیے ججز کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں آزاد اور غیر جانبدار رہنے کے لیے مکمل تحفظ دیا جانا ضروری ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر اور آئینی بنچ کمیٹی کے ارکان کو توہینِ عدالت کا نوٹس برقرار نہیں رہ سکتا۔
یاد رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بینچ نے عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کارروائی شروع کی تھی، جس کے خلاف سابق ڈپٹی رجسٹرار نے انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی۔ اس اپیل پر 6 رکنی بینچ نے توہینِ عدالت کارروائی ختم کر دی تھی، اور اب تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
توہین عدالت جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ محمد اکرام چوہدری کیس نذر عباس توہین عدالت کیس