پاکستان کے معروف فیشن ڈیزائنر اور اداکار دیپک پروانی اپنی دولت سے متعلق گردش کرنے والی خبروں کی تردید کردی۔ 

سن 2022 میں ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دیپک پروانی پاکستان کے سب سے دولت مند ہندو ہیں اور ان کی کُل دولت قریب 71 کروڑ پاکستانی روپے ہے۔ 

یہ میڈیا رپورٹ 3 برسوں سے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز یہاں تک کہ بھارتی میڈیا پر بھی گردش کرتی رہی تاہم اب فیشن ٖڈیزائنر نے خود اس خبر کو افواہ اور جعلی خبر قرار دے دیا ہے۔

ایکس پر ایسی ہی ایک رپورٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے دیپک نے اس خبرتردید کی جس میں انہیں پاکستان کا سب سے امیر ترین ہندو شخص قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس پوسٹ کے ساتھ لکھا کہ یہ مضحکہ خیز تھا تاہم اب اور یہ پروپیگنڈہ نہیں چلے گا۔

 ‘بہت ہوگیا اب جعلی پروپیگنڈہ، یہ مضحکہ خیز تھا لیکن اب اور نہیں’۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک کا انکشاف

اسلام آباد:

پاکستان میں گزشتہ تین سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ شرح بڑھ کر 25.3 فیصد ہوگئی ہے۔

یہ انکشاف عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح 2001-02 میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 18.3 فیصد تک آگئی تھی مگر 2020ء سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی اور مالی سال 2022-23 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی جو مالی سال 24-2023 میں بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی اور اب مالی سال 25-2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001ء سے 2015ء تک غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 2015ء سے 2018ء تک یہ کمی سالانہ ایک فیصد تک محدود رہی، اس کے بعد 2022ء سے غربت کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا۔

عالمی بینک کے مطابق 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں دو سے تین فیصد اضافہ ہوا، زرعی آمدنی کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے، 57 فیصد غربت نان ایگری انکم سے کم ہوئی جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد افراد کام کر رہے ہیں جبکہ کم آمدنی والے شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کر رہے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی 60 سے 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں مقیم ہے جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے، 19-2018 کے بعد ہاوٴس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی، 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔

رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور عوام مرکوز اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سست اور غیر متوازن ڈھانچہ جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بین الاقوامی ذرائع نے ٹرمپ اور شہباز کی ملاقات کو کیسے کور کیا؟
  • امریکا میں 2 منشیات فروش بھارتی گرفتار
  • 12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
  • پاکستان خطے کا سب سے غریب ملک قرار
  • پاکستان کا معاشی ترقی کا ماڈل ناکام ہو رہا ہے، عالمی بینک
  • قائدِاعظم کے نواسے پر بھارت میں فراڈ کا مقدمہ
  • پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت تشویشناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک
  • وزیراعظم کی نیو یارک میں کویتی ولی عہد سے ملاقات، امیر کویت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
  • پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک کا انکشاف