data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ افواجِ پاکستان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی سیاسی جماعتوں سے بات چیت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج صرف ریاست پاکستان سے بات کرتی ہے، جو آئین کے تحت منتخب حکومت کے ذریعے کام کرتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جو بھی وقت کی حکومت ہو، وہی ریاست کی نمائندہ ہوتی ہے اور افواجِ پاکستان اس کے تحت فرائض انجام دیتی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم بارہا یہ بات دہرا چکے ہیں کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے بات کرنی چاہیے، افواجِ پاکستان کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ سیاسی عدم استحکام کا الزام فوج پر لگانے کا جواز نہیں، اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ اُن سیاسی قوتوں سے سوال کریں جو خود فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج پر طرح طرح کی افواہیں اور الزامات لگائے گئے، ان میں یہ تاثر بھی شامل تھا کہ فوج اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی یا سیاست میں مداخلت کر رہی ہے۔ لیکن جب معرکہ حق کا وقت آیا، تو کیا فوج نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں یا نہیں؟ کیا قوم نے کسی بھی سطح پر افواج کی کمی محسوس کی؟ بالکل نہی

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سے بات

پڑھیں:

کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں

راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جون 2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں، ہماری وابستگی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔ بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان اپنی پیشہ درانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتی ہے، کیا معرکہ حق میں فوج نے اپنا کام نہیں کیا؟ کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں، ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں، ہماری وابستگی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے جب بھی مدد کیلئے درخواست کی ہے تو فوج حاضر ہوتی ہے۔ جب پولیو ویکسین اور واپڈا بجلی میٹرز چیک کرنا چاہتی ہے تو فوج کو ساتھ جانے کی درخواست کی جاتی ہے۔ میں نے اپنی سروس کے دوران نہریں بھی صاف کی ہیں، ہم عوام کی فوج ہیں، بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جائے، ہم اندرونی طور پر بھی اور بحیثیت قوم بھی چٹان کی طرح متحد ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔ ہم ہمیشہ اس معاملے پر بالکل واضح رہے ہیں۔ یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں۔ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں جو کہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے اورافواج پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔اس لئے ہم ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس تاثر کورد کیا ہے اور اسے سیاسی ایجنڈوں کو تقویت دینے کیلئے پھیلائی گئی افواہ قرار دیا۔ اپنے سیاسی مقاصد کیلئے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں۔

یہاں تک کہ ایک افواہ یہ بھی تھی کہ فوج اپنا کام نہیں کرتی اور سیاست میں ملوث ہے۔ لیکن جب معرکہ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟ نہیں، بالکل نہیں۔ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی پاکستان کے عوام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔

یہی وہ کام ہے جو فوج کرتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لئے بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایک ایسی فوج جس کے بارے میں کہا جائے کہ وہ منقسم ہے اور اپنے عوام سے کٹی ہوئی ہے۔ یہ سب کچھ کر سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ ہم صرف اندرونی طور پر ہی چٹان کی طرح متحد نہیں بلکہ بحیثیت قوم بھی متحد ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ ملک میں جب کبھی سیاسی عدم استحکام پیدا ہو، فوجی قیادت کا ہی نام آتا ہے؟۔اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ سوال ان سیاستدانوں یا سیاسی قوتوں سے پوچھنا چاہیے جو اس کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے ہیں یا اس معاملے کو ہی اصل مسئلہ بنا دیتے ہیں اور شاید یہ ان کی اپنی نااہلی یا اپنی کمزوریوں کی وجہ سے ہے جن کی طرف وہ توجہ نہیں دینا چاہتے ہیں۔

میں ان کے سیاسی مقاصد پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ ہم صرف یہ درخواست کرتے ہیں کہ اپنی سیاست اپنے تک رکھیں اور پاکستان کی مسلح افواج کو اس سے دور رکھیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ماضی میں زیادہ دور نہیں جانا چاہتا لیکن کورونا کے دوران پاکستان میں ردعمل کی قیادت کس نے کی؟ وزارت صحت نے؟ فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن این سی او سی کون چلا رہا تھا؟ اس پورے ردعمل کی قیادت کس کے پاس تھی؟ فوج کے پاس۔

اس وقت کسی کو ہم سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اس ملک میں جب پولیو ٹیمیں ویکسین کیلئے نکلتی ہیں تو فوج ہی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ جب واپڈا بجلی کے میٹر چیک کرنا چاہتے ہیں تو فوج کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جاتی ہے کیونکہ مقامی لوگ وہاں مسئلہ کھڑا کرتے ہیں۔ اس ملک میں اپنی سروس کے دوران میں نے نہریں بھی صاف کی ہیں۔ ہم عوام کی فوج ہیں اور جب بھی حکومت وقت، چاہے وفاقی ہو یا صوبائی، جب وہ ہمیں کہتی ہے تو آرمی حتی الامکان حد تک پاکستانی حکومت اور عوام کیلئے آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس طرح کی درجنوں مثالیں موجود ہیں۔ اس دوران مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتیں رہی ہیں۔ ہم اس بات کو بالائے طاق رکھ کر کہ کس سیاسی جماعت یا سیاسی قوت کی حکومت ہے ہم عوام کے تحفظ اور بھلائی کیلئے آتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ جو داخلی سلامتی کیلئے فوج خیبر پختونخوا ہ اور بلوچستان کے علاقوں میں موجود ہے وہ بھی صوبائی حکومت کے احکامات پر ہے۔ ہم یہ فیصلے خود نہیں کرتے۔ یہ سیاسی قوتیں طے کرتی ہیں کہ فوج کو کہاں تعینات کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا فوج نے معرکہ حق کے دوران قوم کو کسی پہلو میں بھی کمی محسوس ہونے دی؟ بالکل نہیں
  • فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ترجمان پاک فوج
  • فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی،ڈی جی آئی ایس پی آر کی عمران خان سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید
  • امریکی ارب پتی ایلون مسک کا لبنانی ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کے شعبوں میں کام کرنے کی دلچسپی کا اظہار
  • بھارت کی پاکستان مخالف سیاسی چال
  • عزاداری ظلم و جبر کیخلاف مزاحمت کا جذبہ عطا کرتی ہے، علامہ ساجد نقوی