data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات میں ایک بار پھر طغیانی اور سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی۔ دریائے سوات میں اچانک پانی کی سطح بلند ہونے سے درجنوں افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں سے اب تک 8 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے واقعے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور سیاحتی مقامات کے گرد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 75 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے، جن میں سے 58 افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بحفاظت نکال لیا۔ ریسکیو آپریشن میں 105 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں لیکن تیز بہاؤ اور خطرناک صورتحال کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔

صبح ساڑھے 8 بجے بائی پاس پر ایک ہوٹل کے قریب 18 افراد اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آئے، جہاں سے اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں اور 3 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔ دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ملاکنڈ تک سرچ آپریشن جاری ہے۔ جاں بحق افراد کا تعلق ڈسکہ، سیالکوٹ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ انگرو ڈھیر، امام ڈھیر اور غالیگے سمیت مختلف مقامات پر متعدد افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات ہیں۔ کئی علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، جب کہ چند لاشیں مزید نکالی گئی ہیں۔

حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، لیکن عوامی لاپرواہی کے باعث یہ افسوسناک سانحہ پیش آیا۔ آج کے واقعے کے بعد حکومت نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کرتے ہوئے آس پاس کے تمام تجارتی اور سیاحتی مقامات کو بند کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ 2022 میں بھی سوات میں اسی طرح کی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے شدید تباہی مچائی تھی، جس میں کئی افراد جاں بحق، درجنوں گھر، دکانیں، ہوٹلز اور مساجد تباہ ہو گئی تھیں۔

این ڈی ایم اے نے پہلے ہی شمالی علاقہ جات میں مون سون بارشوں، جھیلوں کے پھٹنے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے سے متعلق وارننگ جاری کر رکھی ہے۔ اس سانحے نے ایک بار پھر قدرتی آفات کے حوالے سے عوامی آگاہی، احتیاط اور حکومتی انتظامات کی ضرورت کو نمایاں کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

خواجہ آصف کا پی آئی اے کے خلاف ’منفی مہم‘ پر ردعمل، تمام الزامات مسترد

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی اور دفاع خواجہ آصف نے پی آئی اے سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والے اطلاعات کو ’بنیاد سے محروم اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا‘ قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا۔

وفاقی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت قومی ایئر لائن کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے والوں کا احتساب ہونا چاہیے، خواجہ آصف

رواں سال اپریل میں حکومت نے پی آئی اے کی فروخت کے لیے نئی ایکسپریشن آف انٹرسٹ کی دعوت دی تھی۔

Propaganda targeting PIA, its flights safety and its operations is totally baseless.

-Safety is non-negotiable but unqualified people cannot dictate it in the presence of Pakistani and International Regulators. #PIA flight ops are strictly adhered to PCAA/international safety…

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 10, 2025

پہلے اس کے لیے 3 جون کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی جسے بعد میں 19 جون تک بڑھا دیا گیا، تاہم تمام شرائط وہی برقرار رکھی گئیں۔

حکومت پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد حصص فروخت کرنے کی خواہش رکھتی ہے تاکہ قرضوں میں ڈوبی ہوئی ایئر لائن سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔

اور دیگر خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات لائی جا سکیں۔ یہ اقدامات 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان اور غلام سرور نے پی آئی اے کو قبرستان بنایا‘ وزیر دفاع خواجہ آصف کا ممکنہ حکومتی کارروائی کا عندیہ

گزشتہ سال حکومت کی نجکاری کی پہلی کوشش ناکام ہو گئی تھی کیونکہ صرف ایک ہی پیشکش موصول ہوئی تھی جو 300 ملین ڈالر کے مقررہ قیمت سے کہیں کم تھی۔

خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ پروازوں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، اور ’غیر مستند افراد‘ کسی صورت اس معاملے پر رائے نہیں دے سکتے جب کہ پاکستانی اور بین الاقوامی ریگولیٹرز موجود ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی آئی اے کی تمام پروازیں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور بین الاقوامی حفاظتی معیاروں پر مکمل عمل درآمد کے تحت جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا دوبارہ آغاز اہم سنگِ میل ہے، وزیراعظم کا پابندی کے خاتمے کا خیرمقدم

وزیر نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی منافع بخشی کی بحالی اور اس کے نیٹ ورک کے توسیعی منصوبوں کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

ان کے مطابق، پچھلے 3 دنوں کے دوران پی آئی اے کی یومیہ اوسط آمدنی 60 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، جو کہ باقاعدہ ملکی و غیر ملکی پروازوں کے شیڈول کے تحت حاصل کی گئی۔

انہوں نے بعض عناصر پر ملک دشمن افواہیں پھیلانے اور قومی ایئر لائن کی بحالی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کی تباہی کا الزام، غلام سرور خان اپنے دفاع کے لیے تیار

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ 5 برسوں میں پی آئی اے کو دوبارہ فعال اور مستحکم بنانے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ پی آئی اے اس وقت ٹورنٹو، مانچسٹر، پیرس، سعودی عرب، چین اور مشرق بعید کے لیے باقاعدہ پروازیں چلا رہی ہے.

وزیر دفاع کے مطابق جلد ہی یورپ اور شمالی امریکا کے مزید روٹس پر بھی پروازیں شروع کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایکس ایوی ایشن پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی پی آئی اے خواجہ آصف وزیر دفاع

متعلقہ مضامین

  • تھائی ملائیشیا کشتی حادثے کے 11 لاشیں نکالی اور 13 افراد کو بچا لیا گیا
  • خواجہ آصف کا پی آئی اے کے خلاف ’منفی مہم‘ پر ردعمل، تمام الزامات مسترد
  • سوات، پولیس اور پاک آرمی کی مشترکہ کارروائیاں جاری
  • ۔804 تسبیح والا آئے گا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی‘ سینیٹر نور الحق قادری
  • کراچی ٹریفک حادثات
  • اٹلی: جرمن کوہ پیمائوں کی لاشیں نکال لی گئیں
  • سی ای سی میں تمام فیصلے 27 ویں ترمیم سے متعلق تھے، گورنر پنجاب
  • سرکاری محکموں میں طبی بنیادوں پر نااہلی کی پالیسی، ملازمین کا ڈیٹا طلب
  • شمالی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم، فرار ہوتے 150 سے زائد خواتین جنسی تشدد کا شکار
  • غزہ میں 16 ہزار سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں: عالمی ادارہ صحت