دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کر دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات میں ایک بار پھر طغیانی اور سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی۔ دریائے سوات میں اچانک پانی کی سطح بلند ہونے سے درجنوں افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں سے اب تک 8 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت نے واقعے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور سیاحتی مقامات کے گرد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 75 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے، جن میں سے 58 افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بحفاظت نکال لیا۔ ریسکیو آپریشن میں 105 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں لیکن تیز بہاؤ اور خطرناک صورتحال کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔
صبح ساڑھے 8 بجے بائی پاس پر ایک ہوٹل کے قریب 18 افراد اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آئے، جہاں سے اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں اور 3 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔ دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ملاکنڈ تک سرچ آپریشن جاری ہے۔ جاں بحق افراد کا تعلق ڈسکہ، سیالکوٹ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ انگرو ڈھیر، امام ڈھیر اور غالیگے سمیت مختلف مقامات پر متعدد افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات ہیں۔ کئی علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، جب کہ چند لاشیں مزید نکالی گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، لیکن عوامی لاپرواہی کے باعث یہ افسوسناک سانحہ پیش آیا۔ آج کے واقعے کے بعد حکومت نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کرتے ہوئے آس پاس کے تمام تجارتی اور سیاحتی مقامات کو بند کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ 2022 میں بھی سوات میں اسی طرح کی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے شدید تباہی مچائی تھی، جس میں کئی افراد جاں بحق، درجنوں گھر، دکانیں، ہوٹلز اور مساجد تباہ ہو گئی تھیں۔
این ڈی ایم اے نے پہلے ہی شمالی علاقہ جات میں مون سون بارشوں، جھیلوں کے پھٹنے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے سے متعلق وارننگ جاری کر رکھی ہے۔ اس سانحے نے ایک بار پھر قدرتی آفات کے حوالے سے عوامی آگاہی، احتیاط اور حکومتی انتظامات کی ضرورت کو نمایاں کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
اترکاشی سانحہ: مودی راج کی نااہلی اور فوجی نقصانات چھپانے کی ناکام کوشش
اترکاشی سانحے پر بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کی نااہلی اور فوجی نقصانات چھپانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ناقص منصوبہ بندی بے نقاب ہو گئی ہے۔
بھارت میں پیش آنے والے تمام سانحات میں مودی حکومت کی نااہلی ثابت ہو رہی ہے اور اترکاشی کا سانحہ ان ہی کھوکھلے دعووں اور ناقص کارگردی کی تازہ مثال ہے۔
بھارتی جریدے منٹ کے مطابق اترکاشی میں شدید بارش کے بعد سیلاب اور مٹی کا تودہ گرنے سے متعدد بھارتی فوجی اور 50 سے زائد افراد لاپتا ہیں۔ دھارالی گاؤں اترکاشی میں موسلا دھار بارش سے مکانات، سڑکیں اور بستیاں تباہ ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی فوجی تنصیبات بھی تباہ ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی اترکاشی جیسے سانحات کی شدت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملبہ ہٹائے جانے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بھارتی فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کی پرواز موسم کی خرابی کے باعث مؤخر کر دی گئی ہے۔
5 دن گزرنے کے باوجود لاپتا اہلکاروں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہ حادثہ ناقص انفرا اسٹرکچر اور حکومتی بدانتظامی کا واضح ثبوت ہے۔ بھارتی فوجیوں کی موت کے باوجود مودی سرکار اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے اور جھوٹا امیج سنوارنے میں مصروف ہے۔
دوسری جانب گودی میڈیا بھی فوجی نقصانات چھپا کر مودی راج کے جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔ قدرتی آفت میں فوجی ہلاکتیں چھپانا مودی راج کی غیر پیشہ ورانہ سوچ کا ثبوت ہے۔ آپریشن ہو یا قدرتی آفات، مودی سرکار اپنے فوجیوں کی موت کی خبر چھپا کر ان کی توہین کر رہی ہے۔