ایامِ عزا کا آغاز ہوچکا مگر مجالس و جلوس کی گزرگاہوں پر صفائی کا فقدان ہے، علامہ صادق جعفری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے صدر نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب جیسے نااہل میئر عوام پر مسلط ہیں، جو ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکے، بارانِ رحمت زحمت بن چکی ہے، مطالبہ ہے کہ میئر کو برطرف کیا جائے اور سندھ حکومت محرم میں بلدیاتی مسائل فوری حل کرے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر علامہ شیخ محمد صادق جعفری نے کہا ہے کہ ایامِ عزا کا آغاز ہو چکا ہے، مگر شہر میں مجالس و جلوس کی گزرگاہوں پر صفائی کا فقدان ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئی ہیں، جس سے شہری حکومت کی نااہلی بے نقاب ہوگئی ہے، مرتضیٰ وہاب جیسے نااہل میئر عوام پر مسلط ہیں، جو ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکے، بارانِ رحمت زحمت بن چکی ہے، مطالبہ ہے کہ میئر کو برطرف کیا جائے اور سندھ حکومت محرم میں بلدیاتی مسائل فوری حل کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پنجاب حکومت سے مطالبہ: چائلڈ لیبر کے خلاف مؤثر حکمت عملی بنائی جائے
لاہور:سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ایک جامع اور پائیدار حکمت عملی اپنائی جائے۔
یہ مطالبہ ایک پالیسی مذاکرے میں کیا گیا جس کا انعقاد سرچ فار جسٹس، کین پاکستان، چائلڈ رائٹس موومنٹ پنجاب، فارمین کرسچن کالج یونیورسٹی اور این سی ایچ آر نے مشترکہ طور پر کیا۔
سرچ فار جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر افتخار مبارک نے بتایا کہ پنجاب میں بچوں کی تعداد پانچ کروڑ سے زائد ہے، جن میں سے لاکھوں بچے محنت مشقت پر مجبور ہیں۔ انہوں نے قانون سازی میں ہم آہنگی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں کے قیام، اور مؤثر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر سعید شفقت نے غربت اور تعلیم تک رسائی کو چائلڈ لیبر کی بڑی وجوہات قرار دیتے ہوئے بین الادارہ جاتی تعاون کی اہمیت اجاگر کی۔ ایڈیشنل سیکریٹری محنت طفیل دلشاد نے بتایا کہ حکومت ایک نیا لیبر کوڈ لا رہی ہے اور کم از کم عمر برائے ملازمت کو 16 سال کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
کین پاکستان کی راشدہ قریشی نے کہا کہ چائلڈ لیبر کو بچوں کے تحفظ کے مسئلے کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے، جبکہ این سی ایچ آر کے ندیم اشرف نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے پائلٹ پروگرام شروع کرنے کی تجویز دی۔ ڈاکٹر عبداللہ کھوسو نے گھریلو مزدور بچوں پر پابندی اور ان کے تحفظ کے لیے قانونی ترامیم کی سفارش کی۔
چائلڈ پروٹیکشن فورمز سے تعلق رکھنے والے بچوں نے زور دیا کہ حکومت بچوں سے متعلق پالیسیوں کی تیاری میں خود بچوں کو شامل کرے تاکہ ان کی ضروریات اور تجربات کو مدنظر رکھا جا سکے۔