مشکلات کے باوجود میڈیا نے پاکستان کا بیانیہ پوری دنیا تک کامیابی سے پہنچایا، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کی حالیہ کامیابی کو تین بڑی جہتوں میں سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف عسکری میدان میں بھارتی فوج کو شکست دی، بلکہ سفارتی محاذ پر بھی تاریخی کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے بیانیے میں بھی واضح فتح حاصل کی، جس میں نوجوانوں نے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر بھرپور مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستانی میڈیا نے مؤثر کردار ادا کیا اور دنیا نے اس کی کارکردگی کو سراہا جبکہ مشکلات کے باوجود میڈیا نے پاکستان کا بیانیہ پوری دنیا تک کامیابی سے پہنچایا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ”میٹ دی پریس“ سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں بھارت کو تین بڑے محاذوں پر شکست دی ہے، جن میں عسکری، سفارتی اور بیانیے کی سطح پر تاریخی کامیابیاں شامل ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی یہ فتح اس تناظر میں اور بھی اہم ہے کہ بھارت ہم سے سات گنا بڑا ملک ہے، اس کے باوجود ہم نے نہ صرف میدان میں بلکہ بیانیے اور سفارت کاری میں بھی اس کو شکست دی۔ اب ہم برابری کی بنیاد پر کھڑے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے اپنے ماضی سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی مشکل وقت میں شفافیت سے پیچھے ہٹا۔ جنگ کے دوران پاکستان مکمل طور پر شفاف رہا جبکہ بھارت نے نہ صرف میڈیا کے ذریعے بلکہ ہاٹ لائن کے ذریعے بھی جھوٹ پھیلایا، بھارت نے اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور کسی کے ساتھ اپنی معلومات شیئر نہیں کیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے دو ٹوک الفاظ میں یہ بھی کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر ہمیں جنگ کرنا پڑی تو کریں گے، مودی ٹرمپ کو کہیں کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں نے تو سیز فائر کا نہیں کہا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے صحیح وقت پر درست فیصلہ لیا اور واضح پیغام دیا کہ پاکستان بین الاقوامی تحقیقات کے لیے تیار ہے کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔
اپنے خطاب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے میڈیا اور نوجوانوں کے کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر بھارت کو شکست دی جبکہ پاکستانی میڈیا نے عالمی سطح پر بیانیے کے میدان میں تاریخی فتح حاصل کی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ دنیا نے پاکستانی میڈیا کی پیشہ ورانہ رپورٹنگ کو سراہا اور اسے معتبر سمجھا۔
انہوں نے صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صف اول کا کردار آپ صحافیوں کا تھا، اور آپ نے اپنی کریڈبیلیٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ مشکلات کے باوجود آپ نے پاکستان کا بیانیہ دنیا تک پہنچایا۔ آخر میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک بڑا محاذ بیانیے کا تھا اور اس محاذ پر پاکستان کو واضح فتح حاصل ہوئی، جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔
مزیدپڑھیں:نواز شریف کو مائنس کہنے والے آج خود مائنس ہو گئے، مریم نواز
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے کہ پاکستان نے نے پاکستان کے باوجود میڈیا نے
پڑھیں:
آرٹیکل 243 میں ترمیم کی حمایت، دوہری شہریت کے خاتمے کی مخالفت کرینگے: بلاول
کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 27 ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 کی حمایت جبکہ دوہری شہریت کے خاتمے، الیکشن کمشنراور ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے تجاویز کی حمایت نہیں کرینگے۔
بلاول ہاؤس کراچی میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سی ای سی کے اجلاس میں پی پی پی نے واضح کیا ہے کہ آرٹیکل 243 کی حمایت کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ جیتنے کے بعد حکومت نے جو فیصلے کیے، اس کا پاکستان کو احترام ملا ہے اور اب وہ آئینی اور قانونی کور دیا جا رہا ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی کھل کر حمایت کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں تک این ایف سی اور دیگر سوالات ہیں تو اس پر اتفاق رائے ہے اگر دوسری جماعتوں سے مدد لینی پڑی تو خوشی خوشی ان سے رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالتیں بھی پیپلز پارٹی کا ہی انیشیٹو ہے، میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالتوں کا ذکر ہے، آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آئین کے مطابق ججوں کے تبادلے چیف جسٹس کے مشورے کے ساتھ صدر مملکت کرتا ہے تاہم ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی ججوں کے تبادلے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا مشورہ ہے کہ جس کورٹ سے جج کا تبادلہ ہورہا ہو تو دونوں چیف جسٹس صاحبان کو کمیٹی کا رکن بنا دیں، پھر وہ کمیشن ججوں سے پوچھ بھی سکے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہری شہریت اور الیکشن کمشنر، ایگزیکٹو میجسٹریٹس کے حوالے سے ترمیم پر ہمارا اتفاق نہیں ہوا اور اہم ان نکات پر حمایت نہیں کریں گے۔