data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے مخصوص نشستوں کا دروازہ بند کرتے ہوئے ان نشستوں سے متعلق اپنا پچھلا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے آج طویل سماعت کے بعد 5 کے مقابلے میں 7 ججز کی اکثریتی رائے سے نظرثانی درخواستیں منظور کر لیں اور پشاور ہائی کورٹ کے مارچ 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

یہ فیصلہ پاکستان کی سیاسی اور آئینی تاریخ میں ایک اہم موڑ تصور کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف پارلیمانی جماعتوں کے درمیان طاقت کا توازن تبدیل کرے گا بلکہ آئندہ انتخابات اور پارلیمانی عمل میں بھی دور رس اثرات مرتب کرے گا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار، جو سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں کامیاب ہوئے، نے مخصوص نشستوں پر اپنے استحقاق کا دعویٰ کیا، جس کے بعد 12 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کا حکم دیا تھا، جس سے درحقیقت پی ٹی آئی کو ان نشستوں کا فائدہ حاصل ہوا۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کیں، جس پر سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل بینچ 6 مئی 2025 سے مسلسل سماعت کر رہا تھا۔ یہ نظرثانی درخواستیں مجموعی طور پر 17 بار سنی گئیں۔

آج کی طویل سماعت کے اختتام پر بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ 7 ججز نے نظرثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 12 جولائی 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔ ان ججز میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔

فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کا 14 مارچ 2024 کا فیصلہ درست تھا، جس کے تحت سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کا اہل نہیں سمجھا گیا تھا۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سے علیحدگی اختیار کی جب کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے پہلے ہی ابتدائی مرحلے پر نظرثانی اپیلوں کو ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے مشروط طور پر نظرثانی کی اجازت دی، جنہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ریکارڈ کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرے کہ کس پارٹی کو مخصوص نشستیں دینی چاہییں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے صرف 39 نشستوں کی حد تک اپنا پرانا مؤقف برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب وہ مخصوص نشستیں جو پہلے سنی اتحاد کونسل کے حصے میں آئی تھیں، اب مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم ہوں گی۔ اس کا براہ راست اثر پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی طاقت اور موجودگی پر پڑے گا کیونکہ مخصوص نشستوں کے ذریعے خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی حاصل کی جا رہی تھی۔

نظرثانی اپیلوں کے دوران الیکشن کمیشن، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تفصیلی تحریری معروضات جمع کرائیں۔ سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی فیصل صدیقی اور حامد خان نے کی جب کہ پی ٹی آئی کے مؤقف پر وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں مخصوص نشستیں سپریم کورٹ پی ٹی آئی

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا

سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ کے ایک جج نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے زین ملک کے خلاف 6 ریفرنسز زیرِ التوا ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی 6 جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا۔
رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت نے ان ریفرنسز پر فیصلہ کرنا تھا کہ اگر ملزم کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو جائیداد ضبط کی جائے گی یا نہیں۔


جسٹس نعیم اختر افغان (جو 3 رکنی بینچ کے رکن ہیں) نے ریمارکس دیے کہ جب زین ملک اور نیب کے درمیان اگست 2020 میں طے پانے والے پلی بارگین (معاہدے) کو ختم کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، تو ملزم کے خلاف ریفرنسز دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آ گئے۔


سپریم کورٹ کا یہ بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے مختصر حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں نیب کو 6 منجمد جائیدادوں کی نیلامی کی اجازت دی، جس کے بعد نیب نے ایک جائیداد فروخت کر دی اور 2 جائیدادوں کے لیے مشروط بولیاں حاصل کیں، جن کی مجموعی مالیت 2 ارب 27 کروڑ روپے تھی، تاہم باقی 3 جائیدادوں کی نیلامی مناسب بولیاں نہ ملنے پر روک دی گئی۔
13 اگست سے باقاعدہ سماعت


سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن کی اپیلیں 13 اگست سے کسی بھی دستیاب 3 رکنی بینچ کے سامنے باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر کی جائیں گی۔


اپیل میں بحریہ ٹاؤن نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم قانون اور حقائق دونوں کے لحاظ سے غلط ہے کیوں کہ اس میں ریکارڈ اور متعلقہ قانونی دفعات کی غلط تشریح اور عدم تشریح کی گئی ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ہائی کورٹ کا 4 اگست کا حکم اور احتساب عدالت کا 23 مئی کا حکم دونوں قانونی دائرۂ اختیار سے باہر ہیں، اور فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 88 کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو کسی تیسرے فریق کی جائیداد منجمد کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔


اپیل کنندہ نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ اور احتساب عدالت یہ فرق کرنے میں ناکام رہیں کہ کون سے اثاثے ملزم کے ذاتی ہیں اور کون سے کسی الگ اور آزاد قانونی ادارے کے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی خارج از امکان نہیں،مناسب وقت پر اکثریت ثابت کرینگے، امیر مقام شمالی وزیرستان میں جمعہ سے پیر کی صبح تک کرفیو نافذ ڈی جی ایف آئی اے کے نام پر شہریوں کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ممکنہ ملاقات کا خوف، مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے، بلومبرگ کی رپورٹ وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • 45برس بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز کا اعلان، 6 اگست سے اطلاق
  • پٹوار خانوں میں خالی نشستوں پر بھرتیوں کا کیس: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے طریقہ کار جمع کرانے کیلئے وقت مانگ لیا
  • عمران خان کی ضمانت کیس کی سماعت 12 اگست کو سپریم کورٹ میں ہوگی
  • پی ٹی آئی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے  کی درخواست
  • سپریم کورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں 8 اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
  • 9 مئی سے متعلق مقدمات: عمران خان کی 8 اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ:عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
  • طبیعت ناساز، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں میڈیکل چیک اپ
  • سپریم کورٹ: بانی تحریک انصاف کی 9 مئی ضمانت اپیلوں کی سماعت کا شیڈول مقرر
  • سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا