سکندر سلطان راجہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق آگاہ کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ای سی پی کے مطابق چیف الیکشن کمیشن نے لیگل ٹیم و آئینی ماہرین کو شاباش دی اور سراہا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کا اہم مشاورتی اجلاس پیر کو طلب کئے جانے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف الیکشن کمشنر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے آگاہ کردیا گیا۔ ذرائع ای سی پی کے مطابق چیف الیکشن کمیشن نے لیگل ٹیم و آئینی ماہرین کو شاباش دی اور سراہا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کا اہم مشاورتی اجلاس پیر کو طلب کئے جانے کا امکان ہے، اجلاس میں لیگل ٹیم فیصلے بارے بریفنگ دے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن
پڑھیں:
27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ بل پیش کیے جانے کے بعد یہ ہفتہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے مطابق ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ کو ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس مجوزہ تبدیلی کے تحت اس نئی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری براہِ راست انتظامیہ کرے گی، جب کہ سپریم کورٹ کو اس کے دائرۂ اختیار کی پیروی لازمی قرار دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس بل کو رواں ہفتے کے دوران ہر صورت منظور کرانے کے لیے پُرعزم ہے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام سے لفظ پاکستان بھی حذف کر دیا جائے گا، جب کہ چیف جسٹس کا عہدہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں تبدیل ہو جائے گا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 12 نومبر کو ترکی کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے کے بعد ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔
ماہرینِ قانون کے مطابق اگر اس دوران پارلیمان نے 27ویں ترمیم منظور کر لی، تو حکومت کسی بھی جج کو نیا چیف جسٹس نامزد کر سکے گی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام نظریں اب سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ اس ترمیم پر کس نوعیت کا ردعمل دیتی ہے۔
قانونی ماہرین اور وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری آئین کی بنیادی روح ہے، جسے کسی بھی قیمت پر مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ چیف جسٹس آفریدی کو فوری طور پر فل کورٹ اجلاس بلا کر ججز کا متفقہ مؤقف سامنے لانا چاہیے تاکہ ادارے کی ساکھ محفوظ رہ سکے۔
دوسری جانب حکومتی اتحاد کے قانونی ماہرین اپنی قیادت کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں کہ ایسی وفاقی آئینی عدالت کی ساکھ پر عوامی اعتماد کیسے قائم رہے گا، جس کے سربراہ کا تقرر خود حکومت کرے۔ سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی مؤقف اپناتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے، تاکہ عدلیہ کی غیر جانب داری اور وقار برقرار رہے۔