آئین کی بالادستی اور قانون کی درست تشریح ہوئی، وزیراعظم کافیصلے پرردعمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیرِاعظم نے قانونی ٹیم کو مبارکباد دی اور ان کی انتھک محنت پر پذیرائی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوئی اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ آئیں اور حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی تھی جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔
بعد ازاں، مختصر وقفے کے بعد عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں7 کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
آئینی بینچ نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سپریم کورٹ کا فیصلہ
پڑھیں:
اے ڈی سی آر سے میراکوئی تعلق نہیں ، اگر اس کے خلاف شکایت درست ہوئی تو سزا ہوگی: خواجہ آصف
سیالکوٹ(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ بیورو کریسی کا پچھلے 78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا ، انہوں نےسوال اٹھایا کہ کیا کسی نے سوچا ہےکہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟
جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ بیوروکریسی کو تمام قوانین اورقواعد کا پابند ہونا چاہیے جوبحیثیت پارلیمنٹیرینز مجھ پرلاگو ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی کا پچھلے78 سال میں کوئی احتساب نہیں ہوا، کیا آج تک کسی بیوروکریٹ کا احتساب ہوا ہے؟ کسی نے سوچا ہے کہ ان کے پاس کتنے پلاٹ ہیں؟ میرے پاس دوکمرے کا فلیٹ ہے، پچھلے 25 سال سے وہاں رہ رہا ہوں، میرا تو کوئی بابو محلے میں گھر نہیں ہے، میرے پاس اپنی گاڑی ہے، سرکاری گاڑی بھی نہیں ہے۔
کرنل ہاشم ڈوگر کا استحکام پاکستان پارٹی چھوڑنے کا اعلان
ان کا کہنا تھاکہ میں نے بیوروکریسی کی شان میں بس اتنی گستاخی کی کہ یہ پرتگال میں جائیدادیں خرید رہے ہیں، مجھے نہیں پتہ تھا کتنے لوگ خرید رہے ہیں یا اتنا رولا پڑ جائے گا اور اب رولا پڑگیا ہے تو میں انکوائری بھی کررہا ہوں اور نام بھی بتاؤں گا۔خواجہ آصف کاکہناتھاکہ اب نام لے کربتاؤں کا کہ کون کون وہاں جائیدادیں خرید رہا ہے جس کے ذریعے وہاں جائیدادیں خریدی گئیں اس نے ان کی تصویریں بھی بنائی ہوئی ہیں، میں نے رولا ڈلوا دیا ہے، اب میڈیا اس کی تحقیقات کرے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نےکہاکہ انہیں دوسرے تیسرے دن پتا چلاکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) سیالکوٹ کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی شکایت پر گرفتارکیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اے ڈی سی آر سے متعلق اینٹی کرپشن والے تحقیقات کررہے ہیں اور اس سے اُن کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے، اگرشکایت درست ہوئی تو اسے سزا ہوگی، شکایت غلط ہوئی توجس نے شکایت کی اسے سزا ہوگی۔وزیردفاع خواجہ آصف نےگفتگو کے دوران اپنے استعفے دینےکی خبروں کی بھی تردید کی۔
لاہورمیں فوڈ پانڈا رائیڈر سفیان مبینہ طور پر اغوا
مزید :