اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیرِاعظم نے قانونی ٹیم کو مبارکباد دی اور ان کی انتھک محنت پر پذیرائی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوئی اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ آئیں اور حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی تھی جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔
بعد ازاں، مختصر وقفے کے بعد عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں7 کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
آئینی بینچ نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں سپریم کورٹ کا فیصلہ

پڑھیں:

چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تجاویز منظور کر لیں

اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون الرشید اور سیکریٹری بار نے ملاقات کی، جس میں عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے اور وکلا کی فلاح و بہبود کے حوالے سے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 بار کے اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران صدر بار نے درخواست کی اے ایس سی ایز کو ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کی طرح مقدمات دائر کرنے کی اجازت دی جائے، چیف جسٹس پاکستان نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے متعلقہ دفتر کو اس پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

عوامی سہولت مرکز کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صدر نے  تجویز دی کہ ڈپٹی رجسٹرار کے عہدے کے ایک افسر کو ضمانتی مچلکوں اور دیگر عدالتی امور سے متعلق معاملات نمٹانے کے لیے تعینات کیا جائے۔

 چیف جسٹس نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور ہدایت دی کہ ایک ڈپٹی رجسٹرار روزانہ صبح گیارہ بجے سے لیکر ساڑھے 11بجے اور دن 2بجے سے لیکر  2بج کر 20 منٹ تک تعینات کر کے امور انجام دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • جسٹس منصور علی شاہ کے دلچسپ ریمارکس، کمرہ عدالت میں قہقہے
  • سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • ستائیسویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے
  • حیرت ہے جنہوں نے الیکشن کا فیصلہ دیا، پھر ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کر دیا، جسٹس محسن
  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تجاویز منظور کر لیں