Daily Mumtaz:
2025-09-26@19:45:10 GMT

حکومت نےگیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

حکومت نےگیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)نے قدرتی گیس کے گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز سمیت دیگر صارفین کے لیے قیمت میں اضافے اور قیمت کے نئے فریم ورک کی منظور دی، جس کے تحت اوگرا کے نوٹیفکیشن کے 40 روز کے بعد وفاقی حکومت گیس قیمت کا اعلان کرے گی۔

وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ ایک اور شرط پر عمل درآمد کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں کے نئے فریم ورک کی منظوری دے دی گئی ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت اوگرا کے نوٹیفکیشن کے 40 روز کے بعد وفاقی حکومت گیس کی قیمت کا اعلان کرے گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ای سی سی کا منظور کردہ نیا پرائس فریم ورک آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے۔
حکام کے مطابق ای سی سی نے نئے مالی سال کے لیےگھریلو صارفین کے لیےقیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ذرائع نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں اضافے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں صنعتی، تھوک صارفین اور پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
ای سی سی کے اجلاس میں چھوٹے کسانوں کے لیے رسک کوریج اسکیم کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے، یہ اسکیم 14 اگست سے شروع کی جائے گی، جس کے تحت ساڑھے 7 لاکھ روپے تک نیا زرعی قرض دیا جائے گا۔
اسی طرح 300 ارب روپے کا اضافی زرعی قرض اگلے 3 سال میں جاری کیا جائے گا، رسک کوریج اور بینکوں کے انتظامی اخراجات کے لیے37.

5 ارب روپے کی ضرورت ہو گی۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گیس کی قیمت صارفین کے کی منظوری دی گئی ہے کے تحت کے لیے

پڑھیں:

پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ

---فائل فوٹو 

پاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا موجودہ حجم ملک کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ ہے۔

پاور سیکٹر کا گردشی قرض جولائی 2025ء تک 1661 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

پاور سیکٹر کا گردشی قرض تب جنم لیتا ہے جب بجلی چوری، وصولیوں میں ناکامی اور لائن لاسز میں اضافے کے باعث فروخت کی گئی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی۔

جب بجلی تقسیم کار کمپنیاں خریدی گئی بجلی کی پوری قیمت ادا نہیں کرتیں تو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر پاتی اور پیداواری کمپنیاں فیول کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا شکار ہو جاتی ہیں۔

بجلی کی پیداوار سے لے کر تقسیم اور فیول سپلائی تک پورا نظام مالی عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔

بجلی پیداواری کمپنیوں کو ادائیگیوں کے لیے حکومت کو بینکوں سے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور یہ بوجھ صارفین کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور بجلی کے ہر یونٹ کے عوض 3 روپے 23 پیسے سرچارج کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔

وزارتِ خزانہ کا 1225 ارب روپے کے پاور سیکٹر سرکلر ڈیٹ کے حل کا خیرمقدم

وزارتِ خزانہ نے 1225 ارب روپے کے پاور سیکٹر سرکلر ڈیٹ کے حل کا خیر مقدم کیا ہے۔

گردشی قرض بڑھنے کی دیگر وجوہات میں ماضی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے، حکومت کی طرف سے سبسڈی کا بروقت جاری نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔

موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے مذاکرات کیے تو پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی آنا شروع ہوگئی، گردشی قرض 2400 ارب روپے سے کم ہو کر 1661 ارب روپے تک آچکا ہے جسے اب حکومت بینکوں کے ساتھ 1225 ارب روپے کے قرض معاہدوں کے بعد آئندہ 6 سال میں صفر پر لانا چاہتی ہے تاہم اس عرصے میں بجلی صارفین پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ کا بوجھ برقرار رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا 40سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ
  • وفاقی حکومت کا 40 سال پرانے افغان مہاجرین کیمپس بند کرنے کا فیصلہ
  • برائلرگوشت کی قیمت میں 8 روپے کلو اضافہ
  • پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • بی آئی ایس پی کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے‘ بلاول
  • سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد بڑی کمی
  • پنجاب میں سیلاب نقصانات کے سروے کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر کتنا ٹیکس لیتی ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • پنجاب  میں  سیلاب سے  ہونے  والے  نقصانات  کے سروےکے لیے پاک  فوج تعینات کرنےکی منظوری
  • پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی