data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)کوئٹہ سے سات ماہ قبل اغوا کیے گئے ایک تاجر کے بیٹے کی لاش ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کر لی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 10 سالہ محمد مصور کاکڑ کے اغوا اور قتل میں عالمی کالعدم تنظیم داعش ملوث تھی جس نے مغوی کی رہائی کے بدلے 12 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 3 ارب 40 کروڑ روپے) تاوان طلب کیا تھا۔ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس اور سی ٹی ڈی بلوچستان کے سربراہ اعتزاز گورائیہ نے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 15 نومبر 2023ء کو محمد مصور کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ سے گھر سے اسکول جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے بعد فوراً مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس میں خفیہ اداروں کو بھی شامل کیا گیا۔ تفتیش کے دوران دو ہزار سے زائد گھروں اور بارہ سو کرائے کے مکانات کی تلاشی لی گئی جبکہ ایک ہزار سے زیادہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کمپنیوں جیسے فیس بک اور واٹس اپ سے بھی پہلی بار ڈیٹا حاصل کیا گیا جس سے کچھ اہم سراغ ملے۔ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ واردات میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والا طیب شاہ اور دو افغان شہری ملوث تھے۔ ملزمان کوئٹہ اور مستونگ میں چار مقامات پر مقیم رہے ۔جعلی شناختی دستاویزات اور نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کرتے رہے۔ ہر بار پولیس کے قریب پہنچنے سے پہلے وہ اپنا ٹھکانہ بدل لیتے۔ان کا کہنا تھا کہ اپریل کے آخر میں مستونگ کے علاقے دشت کلی منیر میں ایک گھر کی نشاندہی ہوئی جہاں مصور کو رکھا گیا تھا۔ کارروائی کے دوران ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دوسرا شدت پسند فائرنگ میں مارا گیا۔ مرنے والوں میں سے ایک کی شناخت داعش کے کمانڈر عمران رند کے طور پر ہوئی جو سندھ کے شہر سہون میں ہونے والے ایک بڑے حملے میں بھی مطلوب تھا۔ا ن کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے بعد سیکورٹی اداروں نے مستونگ کے دشوار گزار پہاڑی علاقے اسپلنجی میں سرچ آپریشن شروع کیا۔ کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد وہاں ایک مدفون پرانی لاش ملی جس کی شناخت ممکن نہ تھی تاہم ڈی این اے ٹیسٹ سے بعد میں تصدیق ہو گئی کہ یہ محمد مصور کی لاش تھی۔پولیس کے مطابق بچے کو اغوا کے بعد چار مختلف گھروں میں رکھا گیا۔ اغواکار افغانستان اور ایران کے نمبرز استعمال کرتے رہے اور کوئٹہ میں کرایہ داری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائش حاصل کی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے مغوی بچے کو زندہ بازیاب کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور تمام وسائل استعمال کیے لیکن کامیاب نہیں ہوسکی جس پر ہمیں افسوس ہے۔ ڈی آئی جی اعتزاز گورائیہ نے اعتراف کیا کہ اس کیس میں نظام کی کمزوریاں سامنے آئیں جن میں غیرقانونی تارکین وطن، جعلی دستاویزات، غیر قانونی اسلحہ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کا استعمال اور قانونِ کرایہ داری پر عملدرآمد کا فقدان شامل ہیں۔ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے مطابق حکومت نے اس کیس کو انتہائی سنجیدگی سے لیا وزیراعلیٰ نے ذاتی طور پر اس کی نگرانی کی اور متاثرہ خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔یاد رہے کہ مصور کاکڑ کے والد راز محمد کاکڑ شہر کے معروف جیولر ہیں۔ بچے کے اغوا کے بعد کوئٹہ میں شدید احتجاج کیا گیا، سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی تنظیموں، طلبا، اساتذہ اور وکلا نے بلوچستان اسمبلی اور ہائی کورٹ کے سامنے دھرنے دیے، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالیں ہوئیں۔مصور قرآن حفظ بھی کر رہا تھا اور اہل خانہ کے بقول وہ خاندان کا لاڈلا بچہ تھا۔ لواحقین نے اغوا کے فوری بعد اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ بچے کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے کیونکہ خاندان کا ایک اور بچہ چار سال قبل قتل ہوا تھا اور اْس کے قاتل تاحال گرفتار نہیں ہو سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا کیا گیا کے بعد تھا کہ

پڑھیں:

مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیحہ پر کڑی تنقید

کراچی:(نیوزڈیسک)مولانا طارق جمیل کے بیٹے یوسف جمیل نے ڈاکٹر نبیہا علی کا نکاح پڑھانے کے بعد سوشل میڈیا پر والد پر ہونے والی تنقید سے متعلق خاموشی توڑ دی ہے۔

اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا طارق جمیل نے حال ہی میں ایک ڈاکٹر صاحبہ (ڈاکٹر نبیہا علی) کا نکاح پڑھایا، جس کے بعد اُن پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق جمیل اس خاتون کو جانتے تک نہیں تھے۔ مولانا کے ایک دوست نے نکاح پڑھانے کی درخواست کی تھی، جس پر انہوں نے انکار نہیں کیا، کیونکہ وہ اپنی زندگی میں ہزاروں نکاح پڑھا چکے ہیں اور جو بھی نکاح پڑھوانے کی درخواست لے کر آتا ہے، وہ اسے رد نہیں کرتے۔

یوسف جمیل نے کہا کہ مولانا کی ذات اور زندگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ان کی دینی خدمات طویل عرصے پر محیط ہیں۔ ایک ایسا شخص جو دین کی خدمت کے باعث عوامی ہو، اُسے اخلاقی طور پر بہت سی باتوں کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلطی ہو تو تنقید ضرور ہونی چاہیے مگر اس معاملے میں چند گزارشات ہیں۔ اگر پھر بھی کوئی سمجھتا ہے کہ مولانا پر تنقید ہونی چاہیے، تو ضرور کرے۔

یوسف جمیل نے بتایا کہ والد صاحب نے صحت کے مسائل اور عمر رسیدگی کے باعث اب بہت کم نکاح پڑھانے شروع کر دیے ہیں، تاہم مکمل طور پر یہ سلسلہ ختم نہیں کیا۔ ایک انسان کا برسوں پرانا معمول بدلنا آسان نہیں، اور لوگ بھی خوشی محسوس کرتے ہیں کہ ان کا نکاح مولانا پڑھائیں۔ اس لیے وہ نہیں دیکھتے کہ کون نکاح پڑھوانے آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ کوئی فلٹر لگا سکے کہ کس کا نکاح پڑھانا ہے اور کس کا نہیں، خاص طور پر جب کوئی عوامی شخصیت ہو۔

یوسف جمیل نے تسلیم کیا کہ مولانا طارق جمیل کو خاتون کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے تھا، اور شرعاً اس کی اجازت بھی نہیں ہے لیکن یہ پہلو بھی دیکھنا چاہیے کہ مولانا 72 برس کے بزرگ ہیں، نہ وہ 30 سال کے ہیں اور نہ خواہش کی عمر میں۔ جن خواتین کا نکاح وہ پڑھاتے ہیں وہ ان کی بیٹیوں کی عمر کی ہوتی ہیں، یہ وہ بچیاں ہوتی ہیں جن کیلئے مولانا ایک بزرگ کی مانند ہیں۔

یوسف جمیل نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نبیہا نے حد سے تجاوز کیا، انہوں نے یہ خیال نہیں رکھا کہ ان کا نکاح کون پڑھا رہا ہے، اور ہماری رہائش گاہ کے تقدس کا بھی خیال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا طارق جمیل ایک بڑے بزرگ ہیں، اور ان کے گھر آنے والوں پر لازم ہے کہ ادب و احترام کو پیش نظر رکھیں۔ نکاح کے موقع پر ویڈیوز بنائیں گئیں جن میں گانے بھی شامل تھے۔ خوشی منانے پر کوئی پابندی نہیں، لیکن یہ ضرور دیکھنا چاہیے تھا کہ یہ سب کس شخصیت کے گھر میں ہورہا ہے۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ اس واقعے کے بعد مولانا پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے، لوگ ویڈیوز اور پیغامات بھیج رہے ہیں، جس کا دباؤ مولانا کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تنقید ضرور کریں، مگر یہ بھی دیکھیں کہ اس میں اصل ذمہ دار کون ہے، کیونکہ مولانا کو اندازہ نہیں تھا کہ خاتون ایسا رویہ اختیار کریں گی یا اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اس طرح پیش کریں گی۔

یوسف جمیل نے آخر میں کہا کہ ایک واقعے کی بنیاد پر کسی کی پوری زندگی کی خدمات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر نبیہا نے نکاح کی تقریب کو سنجیدہ موقع کے بجائے سوشل میڈیا ایکٹیویٹی بنا دیا۔ مولانا کی شخصیت اور ویڈیو کا غلط استعمال ہوا، حالانکہ وہ ایک نہایت نرم دل اور سادہ مزاج انسان ہیں۔ اگر انہیں ذرا بھی اندازہ ہوتا کہ یہ سب کچھ ہوگا، تو وہ ضرور منع کردیتے کہ میرے گھر میں ایسا نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیہا علی پر کڑی تنقید
  • مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی ڈاکٹر نبیحہ پر کڑی تنقید
  • فوج کی حمایت کا الزام، 90 ہزار فالوورز والی ٹک ٹاکر اغوا کے بعد قتل
  • قومی کرکٹر حسن نواز کے گھر بیٹے کی پیدائش
  • بنوں میں پولیس افسر کو گاڑی سمیت اغواء کرلیا گیا
  • این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل ،افسران پر اغوا و بھتا خوری کے الزامات‘ 13 افراد کیخلاف مقدمہ درج
  • بنوں: مسلح افراد نے پولیس اہلکار کو گاڑی سمیت اغواء کرلیا
  • بلوچستان: فائرنگ کے واقعات میں 2 قبائلی رہنماؤں سمیت 9 افراد ہلاک، 2 ڈرائیور اغوا
  • سیکرٹری داخلہ خاتون، کمسن بچیوں کے اغوا کو مثالی کیس بنائیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • طالب علم کا قتل، مرکزی ملزم ساتھیوں کی فائرنگ میں ہلاک