غزہ میں آئندہ ہفتے تک جنگ بندی ہو جائےگی: ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی آئندہ ہفتے تک جنگ بندی کی صورت میں تھم سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے بہت قریب ہیں، امید ہے کہ اگلے ہفتے تک کوئی باضابطہ معاہدہ طے پا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا تنہا انسانی امداد فراہم کر رہا ہے، ہم خطے میں خوراک اور مالی امداد فراہم کر رہے ہیں اور اس معاملے میں دیگر کوئی ملک ہماری سطح پر کردار ادا نہیں کر رہا۔
گفتگو کے دوران ایک صحافی نے جب ایران کی جانب سے یورینیم کی ممکنہ افزودگی پر ردعمل کے بارے میں سوال کیا تو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں انٹیلی جنس ذرائع سے اس بات کی اطلاع ملی کہ ایران حساس سطح پر یورینیم افزودہ کر رہا ہے تو ہم دوبارہ حملے کا فیصلہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی یا کسی معتبر ادارے کے معائنہ کاروں کو ان ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کروانا چاہتے ہیں جنہیں پچھلے ہفتے امریکی فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملہ امریکا کے چہرے پر تھپڑ تھا، صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد اس بیان پر باضابطہ ردعمل دیں گے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے امریکی ڈیری مصنوعات پر 400 فیصد ٹیرف عائد کرنا دراصل امریکا پر براہ راست حملے کے مترادف ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کینیڈا یورپی یونین کی پالیسیوں کی نقل کر رہا ہے، جو پہلے ہی زیر بحث ہیں۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ آئندہ سات روز میں کینیڈا پر نئے تجارتی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
اسی موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے خاتمے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا، “مجھے خوشی ہے کہ میں نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کیا۔ ہم نے یہ معاملہ سفارت اور تجارت کے ذریعے حل کیا۔”
اختتام پر، انہوں نے امریکی صدارت کو خطرناک ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ عہدہ آسان نہیں، بعض اوقات پرانے واقعات یاد آجاتے ہیں جیسے پنسلوینیا میں کان پر گولی لگنے کا واقعہ، ایسی یادیں دل کی دھڑکن تیز کر دیتی ہیں۔”
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روسی تنصیبات پر حملوں میں امریکی حمایت حاصل ہے‘ یوکرین کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں امریکا کی جانب سے نئی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی توانائی کے اہداف اور اسلحہ ساز فیکٹریوں کے خلاف جوابی حملے کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی حمایت کرتے ہیں۔ نیوز سائٹ ایکسوز نے زیلنسکی کا انٹرویو جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج امریکا سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید ہتھیاروں کے حصول کی خواہاں ہیں، اور اگر یہ اسلحہ انہیں مل گیا تو اسے استعمال میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو میں رہنماؤں کو اسے ایک انتباہ سمجھنا چاہیے۔ زیلنسکی نے کہاکہ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی پناہ گاہیں کہاں ہیں۔ اگر وہ جنگ بند نہیں کریں گے، تو انہیں ہر حال میں اِن کی ضرورت پڑے گی ۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ ان کی افواج روسی شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گی کیونکہ ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں ایک اشارہ بھی دیا اور کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بعد صدر کے عہدے سے الگ ہونے کو تیار ہیں۔