دبئی کے ولی عہد نے ریسٹورینٹ میں موجود تمام افراد کا بل ادا کرکے سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان اپنے عوام کے ساتھ محبت اور شائستہ برتاؤ کے باعث دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں اور ایک انوکھے واقعے میں انھوں نے سب کے دل جیت لیے۔
دبئی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم، وزیر دفاع اور ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم دبئی مال پہنچے تھے۔
اُن کے ہمراہ ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان بھی تھے اور دنوں نے معروف ریسٹورینٹ میں کھانا کھایا۔
اس موقع پر کسی قسم کا وی آئی پی پروٹوکول نہیں رکھا گیا تھا۔ ریسٹورینٹ میں موجود درجنوں افراد دونوں ولی عہد کو اپنے درمیان دیکھ کر خوش ہوگئے۔
View this post on InstagramA post shared by Gulf News (@gulfnews)
کھانا کھانے کے بعد جب ولی عہد دبئی شیخ حمدان واپس جانے لگے تو انھوں نے پوچھا کہ اس وقت جتنے افراد موجود ہیں ان کا بل کتنا ہے۔
ریسٹورینٹ کے منیجر نے بتایا کہ اس وقت موجود تمام افراد کا مجموعی بل 30 ہزار درہم تک ہے۔ جس پر ولی عہد نے خاموشی سب کا بل خود ادا کردیا۔
ان کے جانے کے بعد جب ریسٹورنٹ میں موجود افراد کھانے سے فراغت کے بعد بل مانگا تو انھیں بتایا گیا کہ آپ کا بل ولی عہد ادا کرچکے ہیں۔
ریسٹورینٹ کے منیجر نے صارفین کو بتایا کہ ولی عہد نے کہا ہے کہ یہاں موجود تمام افراد آج میرے مہمان ہے جن کا بل میں ادا کروں گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ولی عہد
پڑھیں:
دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس بند، نقصان کی تفصیلات جاری
اؔج دریائے سوات میں درجنوں افراد ڈوبے 8 لاشیں نکال لی گئیں حادثے کے بعد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کے پی حکومت نے انکوائری کمیٹی قائم کر دی۔
سوات میں سیلابی ریلوں اور دریائے سوات میں طغیانی سے ہونے والے جانی نقصانات اور ریسکیو آپریشن سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے، جس کے مطابق دریائے سوات کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 75 افراد ریلے میں پھنسے۔
کے پی حکومت کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بر وقت ریسکیو آپریشن کے ذریعہ 58 افراد کو بحفاظت بچا لیا گیا۔ اس واقعہ میں اب 8 جانیں ضائع ہو چکی ہیں، جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے سوات کے 8 مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن میں 105 ریسکیو اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم سیلابی ریلے انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
اس رپورٹ میں ریسکیو کی مکمل تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صبح ساڑھے 8 بجے بائی پاس پر ہوٹل کے قریب 18 افراد اچانک ریلے میں پھنسے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ ریسکیو عملے نے ضلع انتظامیہ اور مقامی افراد کے مشترکہ آپریشن میں 6 لاشیں نکالی گئیں۔ 3 افرادکو بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ 9 افراد اب تک لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ملاکنڈ کی حدود تک سرچ آپریشن جاری ہے۔
ان تمام افراد کا تعلق ڈسکہ پنجاب اور مردان سے ہے۔ جاں بحق 6 سیاحوں کی لاشیں آبائی علاقے سیالکوٹ اور 2 کی لاشیں مردان روانہ کر دی گئی ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ سوات بائی پاس پر ایک اور ہوٹل کے قریب 10 زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی۔ ریسکیو ٹیموں نے انگرو ڈھیر سے 3 لاشیں نکالیں۔ امام ڈھیرکے مقام پر 22 افراد پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کیا گیا۔ اس کے علاوہ غالیگے میں سات افراد پھنسے ایک لاش نکال لی گئی۔
اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کے پی حکومت نے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ موسمی صورتحال کی وجہ سے دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔ آج دریائے سوات حادثہ کے بعد آس پاس کے تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی بند کر دی گئی ہیں۔
این ڈی ایم اے نے گزشتہ روز ہی شدید گرمی اور مون سون بارشوں کے باعث جھیلیں پھٹنے اور سیلاب کا انتباہ جاری کیا تھا۔