لسانی شناخت کو سیاست کی بنیاد بنانے والی تنظیمیں ایک خطرناک راستے پر چل رہی ہیں ۔دو صوبے لسانی تعصب کی آگ کی زد میں ہیں۔ پشتون اور بلوچ لسانی اکائیوں کو قومی دھارے سے جدا کرنے کی سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہ دونوں صوبے دہشت گرد گروہوں کی کاروائیوں کا نشانہ بن رہے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ کیا دہشت گرد حملوں میں ملوث کسی لسانی گروہ کے حقوق کے ضامن بن سکتے ہیں؟
معاملہ اس وقت زیادہ سنگین ہو جاتا ہے جب کا لعدم تنظیموں کے مفرور لیڈر سرحد پار بیٹھ کر لسانی حقوق کا واویلا مچاتے ہیں۔ ریاست کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے زہریلے خیالات سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں ۔ گرفتار دہشت گردوں کے انکشافات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ازلی دشمن بھارت لسانی منافرت پھیلانے والے گروہوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس ہندوستان اور افغانستان سے چلائے جا رہے ہیں۔کا لعدم دہشت گردتنظیموں اور نام نہاد لسانی حقوق کی تنظیموں کا گٹھ جوڑ سمجھنا بہت ضروری ہے ۔ کا لعدم بی ایل اے کے دہشت گرد حملوں اور خونریزی سے توجہ ہٹانے کے لیے نام نہاد بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جوشرپسندانہ رویہ اختیار کیے رکھا وہ نہایت مشکوک اور قابل اعتراض ہے ۔
بلوچستان کی سرزمین پر بے گناہ شہریوں کے بہنے والے خون کی مذمت کرنے کے بجائے یکجہتی کمیٹی کے حمایتی ریاستی اداروں کے خلاف مغلظات بکتے رہے۔ دہشت گردوں کے جسد خا کی چھیننے کے لیے تھانوں اور ہسپتالوں پر دھاوے بولے گئے ۔ایک جانب بلوچستان کی پسماندگی کا رونا رو کر وفاق اور پنجاب کے خلاف دشنام طرازی کی جاتی ہے تو دوسری طرف ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والے منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ کی واردات کے موقع پر باہوت بلوچ نامی دہشت گردوں کا حامی بھارتی چینلوں پر بیٹھ کر ریاست کے خلاف زہر اگلتا رہا ۔ بلوچستان کی طرح خیبر پختوانخوا میں بھی لسانی فتنہ گری زور پکڑ رہی ہے ۔برسوں سے افغان سر حد سے منسلک علاقے دہشت گردی کا شکار ہیں ۔ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے افواج پاکستان نے بے مثال کردار ادا کیا ہے ۔
حیرت انگیز طور پر پشتونوں کے نام نہاد خیر خواہ دہشت گردوں کے بجائے ان اداروں کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں جو عوام کی حفاظت کے لیے اپنا خون بہا رہے ہیں ۔یہ طرز عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ لسانی قوم پرست گروہ دراصل ریاست پر حملہ آور ہونے والے دہشت گردوں کی خیر خواہ ہیں۔ پشتونوں کے حقوق کی نام نہاد حمایتی پی ٹی ایم کی منافقت بے نقاب ہو چکی ہے۔ زہریلے بیانات کے ذریعے عوام کے جذبات مشتعل کرنے کے لیے کا لعدم پی ٹی ایم کی قیادت پشتونوں کی مظلومیت کا واویلا مچاتی رہتی ہے ۔حیرت انگیز طور پر اس تنظیم نے افغانستان کی سرزمین سے پشتونوں کو ہدف بنانے والے دہشت گرد گروہ فتنہ خوارج کے خلاف نہ کوئی بیان دیا نہ ہی کوئی تقریر کی۔
یہ تنظیم چند برس پہلے کراچی میں قتل کیے جانے والے پشتون نوجوانوں نقیب اللہ محسود کے حق میں مظاہروں کے بعد منظر عام پر ابھری ۔لسانی تعصب کی بنیاد پر عوامی جذبات بھڑکا کر رفتہ رفتہ اس تنظیم نے پشتون کارڈ کھیلنا شروع کیا ۔بدقسمتی یہ ہے کہ جذباتی نعروں اور مظلومیت کی درد بھری داستانوں سے عوام کو جھانسا دینے والی یہ تنظیمیں آج تک کسی مسئلے کاکوئی قابل عمل حل پیش نہیں کر سکیں ۔ منظور پشتین اور محسن داوڑ جیسے قوم پرست کردار مقامی آبادی سمیت ریاستی مفادات کے بر خلاف ملک دشمن قوتوں کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔
گزشتہ پاک بھارت جنگی کشیدگی کے دوران لسانی فتنہ گروں نے ریاست کے خلاف جی بھر کر زہر اگلا ۔سکائی نیوز کی افغان نژاد صحافی یلدا حاکم نے جب پاکستان کے خلاف جانبدارنہ رویہ اختیار کرتے ہوئے جھوٹے بیانے کا پرچار کیا تو این ڈی ایم کے لیڈر محسن داوڑ نے کمال ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لسانی اور علاقائی بنیادوں پر اس جھوٹے بیانیے کا دفاع کیا ۔پاکستانی شہریت کے حامل نام نہاد قوم پرست لیڈر نے ریاستی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے افغان نژاد جانبدار صحافی خاتون کی حمایت کر کے اپنے مشکوک طرز سیاست پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے ۔
پشتون اور بلوچ حقوق کی آڑ میں دیگر لسانی اکائیوں کو ہدف تنقید بنانے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ متعدد پنجابی ،سندھی اور کشمیری فرزندان وطن پشتون عوام کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ لسانی فتنہ گرتعصب کی آگ بھڑکا کر ایک جانب قومی وحدت ختم کرنا چاہتے ہیں تو دوسری جانب کا لعدم دہشت گرد تنظیموں کے وکیل صفائی بنے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرنے کے لیے لسانی فتنہ نام نہاد رہے ہیں کا لعدم کے خلاف
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 23 خارجی ہلاک
فائل فوٹو
سیکیورٹی فورسز نے 16 اور 17 نومبر کو خیبر پختونخوا کے علاقوں باجوڑ اور بنوں میں کارروائیوں کے دوران بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 23 خارجی ہلاک کردیے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں کارروائی کے نتیجے میں 11خوارجی ہلاک کیے گئے، ہلاک خوارجیوں میں ان کا سرغنہ سجاد عرف ابوذر بھی شامل تھا، سیکیورٹی فورسز نے خارجیوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی فورسز نے بنوں میں خفیہ اطلاعات پر دوسرا آپریشن کیا، بنوں کی کارروائی میں 12 خوارجیوں کو ہلاک کیا، دیگر بھارتی سرپرستی یافتہ خوارجی کے خاتمے کے لیے آپریشنز جاری ہیں، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انسدادِ دہشت گردی جاری رکھیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 10 خوارج ہلاک ہوئے۔
شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں آپریشن میں 5 دہشت گرد ہلاک ہوئے، کامیاب کارروائیوں پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 18 نومبر کی صبح خوارج کی بنوں میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کا ایک خارجی آئی ای ڈی نصب کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ الخوارج کی بڑھتی ہوئی بے بسی اور بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے، خوارج آسان ہدف کو نشانہ بنانے جیسی بزدلانہ کارروائیوں پر اتر آئے ہیں۔