data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد /راولپنڈی /پشاور (صباح نیوز /این این آئی /مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں 13جوان شہید ہو گئے جبکہ جوابی کارروائی میں 14دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آرکے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر ایک منصوبہ بند حملہ ہوا، جسے بھارت کی سرپرستی میں سرگرم دہشت گرد وں نے کیا۔ ایک خودکش حملہ آور نے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے فورسز نے بروقت ناکام بنایا‘ حملے کے دوران دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی قافلے کی ایک گاڑی سے ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 13بہادر جوان شہید ہو گئے۔ اس واقعے میں 3 عام شہری بھی زخمی ہوئے جن میں 2 بچے اور ایک خاتون شامل ہے‘ شہدا میں صوبیدار زاہد اقبال کی عمر 45 سال تعلق ضلع کرک، حوالدار سہراب خان کی عمر39 سال تعلق نصیرآباد، شہید حوالدار میاں یوسف کی عمر41 برس تعلق ضلع بونیر، نائیک خطاب شاہ کی عمر 34 سال تعلق ضلع لوئر دیر، لانس نائیک اسماعیل کی عمر 32سال تعلق ضلع نصیر آباد، سپاہی روحیل کی عمر 30 سال تعلق ضلع میرپور خاص، سپاہی محمد رمضان کی عمر 33 برس تعلق ضلع ڈیرہ غازی خان، سپاہی نواب کی عمر 30 سال تعلق ضلع کوئٹہ، سپاہی زبیر احمد کی عمر 24 سال تعلق ضلع نصیر آباد، سپاہی محمد ساہکی کی عمر31 برس تعلق ضلع ڈیرہ غازی خان، سپاہی ہاشم عباسی کی عمر20 سال تعلق ضلع ایبٹ آباد، سپاہی مدثر اعجاز کی عمر 25 سال تعلق ضلع لیہ اور سپاہی منظر علی کی عمر 23 برس تعلق ضلع مردان سے تھا، شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کے فوری بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے میں جامع سرچ اور کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 14دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وحشیانہ اور بزدلانہ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، پاکستان کی سیکورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر کھڑی رہیں گی، ہمارے بہادر سپاہیوں اور معصوم شہریوں کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم کو تقویت دیتی ہیں۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں 13 جوانوں کی شہادت پر دکھ اور افسو س کا اظہار کیا، اپنے الگ الگ بیانات میں دونوں نے شہید ہونے والے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، چھپے ہوئے دشمن کے خلاف آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی ۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث ہر سہولت کار، مددگار اور مجرم کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کہیں بھی ہو، خطے میں دہشت گردی کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ہفتے کو کور ہیڈکوارٹر پشاور کا دورہ کیا جہاں کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔ انہیں ملک میں موجودہ سیکورٹی صورتحال اور جاری انسداد دہشت گردی آپریشنز پر بریفنگ دی گئی۔فیلڈ مارشل نے بنوں گیریژن میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے شہدا کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور سی ایم ایچ بنوں میں زیر علاج زخمی جوانوں کی عیادت کی۔اس موقع پر آرمی چیف نے مادرِ وطن کے دفاع میں جان قربان کرنے والے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے فتنہ الخوارج کے خلاف سیکورٹی فورسز کی جرأت و بہادری کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور پاکستان سے دہشت گردی کی ہر شکل و صورت کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، دہشت گردی میں ملوث ہر سہولت کار، مددگار اور مجرم کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، چاہے وہ کوئی بھی ہو اور کہیں بھی ہو، خطے میں دہشت گردی کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ ہر بے گناہ پاکستانی کے خون کا حساب ضرور لیا جائے گا اور ملک کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کا فوری اور سخت جواب دیا جائے گا۔فیلڈ مارشل نے خیبر پختونخوا پولیس سمیت سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور ہدایت دی کہ متعلقہ سرکاری ادارے اس ضمن میں فوری اقدامات کریں، پاک فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت اور استعداد میں اضافے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قوم جوانوں کی انمٹ قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے میرعلی میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میں ان سیکورٹی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک اور قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خود کش دھماکے میں13سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جاری بیان میں بلاول زرداری نے مادر وطن کے دفاع کی خاطر اپنی جانیں قربان کرنے والے شہید اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے شہید اہلکاروں کے خون کے ہر قطرے کا حساب لینے اور دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
شمالی وزیرستان

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکورٹی فورسز کے دہشت گردی کے کا اظہار کیا سال تعلق ضلع فیلڈ مارشل کرنے والے کے خلاف جائے گا کی عمر بھی ہو ایس پی نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

خوف

افغانستان سے ملحق حساس اور عشروں سے دہشت گردی کا شکار صوبہ خیبرپختونخوا میں 12 سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے جس کے بانی کو طالبان کا حامی ہونے کی وجہ سے طالبان خان بھی کہا جاتا ہے جو کے پی میں سالوں سے جاری دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی اب کھل کر مخالفت کر رہے ہیں اور ان کا بس نہیں چل رہا کہ اپنے وزیر اعلیٰ کے پی کا برائے راست افغان حکمرانوں سے رابطہ کرا سکیں جس کا اظہار وزیر اعلیٰ کے پی خود بھی کر چکے ہیں مگر ملک کے آئین کے مطابق ملک کا کوئی صوبہ ملک کے خارجی اور دفاعی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا اور اس کا مکمل اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے، جس کی پالیسیوں کی پی ٹی آئی سخت خلاف ہے اور مجبور ہے مگر پی ٹی آئی واضح کر چکی ہے کہ وہ آپریشن نہیں چاہتی۔

 تجزیہ نگار اور حالات سے واقف کار حلقے یہ بات متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ افغانوں اور بھارتی فوجی افسروں کے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہونے کے مستند شواہد موجود ہیں جس پر متعدد بار افغان حکومت کی توجہ دلائی گئی مگر اس نے کچھ کیا ہے اور نہ ہی دہشت گردی میں ملوث پاکستانی طالبان کے خلاف کچھ کر رہا ہے جو افغانستان سے پاکستانی علاقوں میں مسلسل دہشت گردی کر رہے ہیں جب کہ پاکستان40 سالوں سے لاکھوں افغانوں کی میزبانی کرتا آ رہا ہے اور افغان باشندوں کی پاکستان سے ان کی وطن واپسی کی باعزت کوشش کر رہا ہے۔

افغانستان سے ٹی ٹی پی کے پی اور بلوچستان میں مسلسل دہشت گردی کر رہی ہے اور افغان حکومت پاکستان کے بار بار مطالبات کے باوجود ان دہشت گردوں کو روک رہی ہے نہ پاکستان کے حوالے کر رہی ہے جس سے پاکستان کا زبردست جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے اور اپنے ملک میں ان علاقوں میں کارروائی کر رہا ہے جہاں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی میں ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے ثبوت عالمی سطح پر دیے جا چکے ہیں۔

 ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی کارروائی نئی نہیں بلکہ سالوں سے جاری ہے جس میں ان ملک دشمنوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ اپریل 2022 سے قبل جب ملک میں اور کے پی میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو اس وقت کے وزیر اعظم نے ٹی ٹی پی کے ان دہشت گردوں کو افغانستان سے کے پی آنے کی اجازت دی تھی جنھوں نے اپنے محفوظ ٹھکانے قائم کر لیے تھے جہاں سے وہ مسلسل دہشت گردی کر رہے ہیں اور ان کے خلاف ہی پاکستانی فورسز کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

فاٹا کا علاقہ پہلے وفاق کے کنٹرول میں تھا مگر بعض سیاستدانوں کی شدید مخالفت کے باوجود فاٹا کو کے پی میں ضم کر دیا گیا تھا جس کے بعد وہاں بھی دہشت گردی بڑھی جسے روکنے میں 12 سال سے قائم پی ٹی آئی حکومت مکمل ناکام اس لیے رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت خود انھیں واپس لائی تھی اور وفاق سے تعاون بھی نہیں کیا جا رہا بلکہ ان کی کھلم کھلا حمایت اور آپریشن کی مخالفت کی جا رہی ہے اور بانی پی ٹی آئی نے حال ہی میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کی ہے۔

پی ٹی آئی کی کے پی حکومت خود اس آپریشن کے خلاف ہے جس کی وجہ سے کے پی میں دہشت گردی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور وزیر اعلیٰ کے پی اس سلسلے میں متنازعہ بیانات دیتے آ رہے ہیں۔ ملک میں کے پی کی واحد حکومت ہے جو اپنے بانی کی ہدایت پر صوبائی سرکاری وسائل کے ساتھ اسلام آباد پر حملہ آور ہو چکی ہے اور اب اپنے مذموم مقاصد کے لیے ہری پور میں ایک اور کے پی ہاؤس بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ وہاں سے اسلام آباد پر موثر حملے کیے جا سکیں کیونکہ اب تک وفاق کے موثر اقدامات سے کی پی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کرنے پر مکمل ناکام رہی ہے۔

نیا کے پی ہاؤس پی ٹی آئی کے بانی کی مرضی سے ہی بنایا جائے گا بانی کا بس چلے تو وہ کے پی پر مستقل قبضہ کرلیں تاکہ وہاں ان کا اقتدار پکا ہو جائے اس لیے وہ اے این پی سے بھی آگے جانا چاہتے ہیں اور اسی لیے کے پی میں آپریشن کی مخالفت کی جا رہی ہے اور سرکاری رکن اسمبلی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ہمیں ایندھن بنایا جا رہا ہے اور تیراہ میں بم بنانے والی فیکٹری میں دھماکے میں مرنے والے دہشت گردوں اور دیگر کے لیے وزیر اعلیٰ نے ایک ایک کروڑ روپے کی امداد کا فوری اعلان کرنے میں دیر نہیں کی اور پی ٹی آئی نے تیراہ واقع کا ذمے دار دہشت گردوں کو نہیں ٹھہرایا اور کسی سرکاری اعلان کا بھی انتظار نہیں کیا اور امن مارچ کا بھی اعلان کر دیا جو صرف دہشت گردی کی حمایت کے مترادف ہے۔

کے پی کی کسی حکومت نے پونے چار سالہ وفاقی حکومت میں تو کوئی لانگ مارچ نہیں کیا تھا مگر اپنی حکومت کی برطرفی کے بعد گنڈاپور نے اپنے بانی کے لیے کے پی کے سرکاری وسائل کے ساتھ متعدد بار اسلام آباد پر چڑھائی کی مگر ہر بار ناکام رہے اور سیاسی دشمنی میں وہ ہر حد پار کر چکے ہیں ۔ اگر سندھ ایسا پی ٹی آئی حکومت میں کرتا تو وہاں کب کا گورنر راج لگا دیا جاتا جس کی دھمکی بھی متعدد بار دی گئی تھی۔ گورنر کے پی کوشش کر رہے ہیں مگر کچھ سیاستدان کے پی حکومت کی برطرفی نہیں چاہتے اور انھیں خوف ہے کہ اس سے پی ٹی آئی کو وفاق جیسا سیاسی فائدہ ہوگا جب کہ وفاق کی برداشت کی پالیسی اور عوام پر مہنگائی مسلسل بڑھانے سے وفاقی حکومت مشکلات کا شکار ہے۔ پنجاب، بلوچستان اور کے پی کی متعدد حکومتیں تبدیل ہوئیں مگر پی ٹی آئی کی مسلسل ملک دشمنی اور ناقابل برداشت رویے پر نہ جانے کیوں برداشت کا مظاہرہ جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کرک میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کا خفیہ معلومات پر آپریشن، 17 خوارج ہلاک
  • سرمایہ کاری کیلئے محفوظ پاکستان چاہتے ہیں، طلال چوہدری
  • کرک میں کامیاب آپریشن میں ہلاک خوارج کی فوٹیج منظر عام پر آگئی
  • شمالی وزیرستان میں جبری شادی کا منصوبہ ناکام، 2 کم سن بچیاں بازیاب
  • لکی مروت: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں بھارتی حمایت یافتہ 17 خوارج ہلاک
  • خیبرپختونخوا؛ سیکیورٹی فورسز کی کرک میں کارروائی، 17 خوارج ہلاک اور متعدد زخمی
  • کرک: درشہ خیل میں سکیورٹی فورسز کی اہم کارروائی میں 17 خوارج ہلاک
  • بلوچستان، دریشک میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 17 خوارج ہلاک
  • خوف
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش