کنسرٹ کے دوران فنکار کی طرف سے ‘اسرائیلی فوج مردہ باد’ اور ‘فلسطین کو آزاد کرو’ کے نعرے
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
برطانیہ میں گلیسٹنبری کنسرٹ کے دوران مشہور زمانہ فنکار بوبی ویلان نے ہزاروں کے مجمع کے سامنے ‘اسرائیلی فوج مردہ باد’ اور ‘فلسطین کو آزاد کرو’ کے نعرے لگائے جس پر بحث چھڑگئی ہے۔
ان نعروں کو بی بی سی کی طرف سے براہ راست نشر بھی کیا گیا جس پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بھی تنقید کا سامنا ہے۔
برطانوی فنکار نے اسٹیج پر آکر پرفارمنس کے دوران نہ صرف یہ نعرے خود لگائے بلکہ مجمع کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا جس نے غزہ میں جارحیت پر اسرائیلی فوج کے خلاف نعرے لگائے۔
انہوں نے امریکی اور برطانوی حکومت پر فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل کے ساتھ ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا۔
یہ بھی پڑھیے: لندن: بگ بین ٹاور پر چڑھنے والا فلسطین کا حامی شخص 16 گھنٹے بعد گرفتار
گلیسٹنبری کنسرٹ کی انتظامیہ نے اپنے آپ کو ان نعروں سے لاتعلق کرکے ان کی مذمت کی ہے۔ جبکہ برطانوی حکومت اور لندن میں قائم اسرائیلی سفارتخانے نے بھی بوبی ویلان کے ان نعروں اور بی بی سی کی طرف سے انہیں براہ راست نشر کرنے پر تنقید کی ہے۔
Here’s @BobbyVylan earlier today at Glastonbury, taking a moment to speak truth on Palestine.
You know the kind of footage the BBC will probably pretend never happened. pic.twitter.com/B4So9QFlYO
— Save Our Citizenships ???? (@LetsStopC9) June 28, 2025
اس واقعے کے بعد مقامی پولیس نے کہا ہے کہ وہ بوبی ویلان کی طرف سے ان نعروں کی تحقیقات کررہی ہے جنہیں بہت سارے لوگوں کی طرف سے منافرت آمیز رویے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی طرف سے
پڑھیں:
نعمان اعجاز اور ثمینہ پیرزادہ کا ڈرامہ ‘رہائی’ ہر گھر میں کیوں چھا گیا؟
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے ڈرامے بھارت اور بنگلا دیش سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں پسند کیے جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی کہانیاں ہمیشہ مختلف اور عوامی آگاہی پر مبنی ہوتی ہیں۔
ایسا ہی ایک ڈرامہ “رہائی” ہے جو 2013 میں ریلیز ہوا۔ اس ڈرامے میں نعمان اعجاز، ثمینہ پیرزادہ اور دانش تیمور نے مرکزی کردار ادا کیے۔ اس ڈرامے نے سماجی مسائل کو حقیقت کے قریب انداز میں پیش کر کے ناظرین کو گہرے اثرات میں مبتلا کیا۔
اس ڈرامے کو معروف ہدایتکارہ مہرین جبار نے ڈائریکٹ کیا اور اس کی مصنفہ فرحت اشتیاق تھیں۔
اس ڈرامے کی کہانی ایک ایسی خاتون ’شمیم‘ کے گرد گھومتی ہے جو بچپن میں بیاہی گئی اور پوری زندگی خاموشی سے شوہر اور بچوں کی خدمت میں گزار دی۔ اس کا بیٹا وسیم ایک جارح مزاج انسان ہوتا ہے جو اپنی بیوی شہناز پر ظلم کرتا ہے۔
بے اولادی کا طعنہ سننے کے بعد وسیم ایک کم سن لڑکی کلثوم سے دوسری شادی کر لیتا ہے۔ لیکن یہ معصوم لڑکی شمیم اور شہناز کی ہمدردی حاصل کر کے مضبوط ہوتی ہے اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہے۔
کہانی میں دکھایا گیا ہے کہ غربت، ظلم اور ناانصافی کے باوجود خواتین اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہیں۔ کلثوم، شمیم اور شہناز مل کر کاروبار شروع کرتی ہیں اور نئی زندگی کی شروعات کرتی ہیں جس میں وہ بےحد کامیاب بھی ہوجاتی ہیں۔
“رہائی” خواتین کے حقوق، خود مختاری اور معاشرتی تبدیلی کے پیغام کے ساتھ ایک بہترین ڈرامہ تھا جس کو ناظرین کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا تھا۔ اب بھی ہماری ڈرامہ انڈسٹری کو اس ہی طرح کے ڈراموں کی ضرورت ہے تاکہ خواتین میں خودمختاری کا جذبہ جگایا جاسکے اور لوگوں کی خواتین کے حقوق کے حوالے سے اصلاح کی جاسکے۔
2025 مزیدپڑھیں:میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ امن پسند ممالک کونسے ہیں؟