پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شمولیت کا امکان، اعلیٰ عہدیداروں میں رابطے
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
وفاق اور پنجاب میں شمولیت کے حوالے سے مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں بات چیت پچھلے کچھ روز پہلے ہوئی، نون لیگ وفاق اور پنجاب میں شمولیت چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہوجائے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت پر مرکزی راہنماؤں کا (ن) لیگ کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کے پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں وفاق اور پنجاب میں شمولیت پر بات ہوئی، حکومت میں شمولیت کے لئے دونوں پارٹیوں کی اعلیٰ سطح کی قیادت میں رابطہ ہوا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں بات چیت پچھلے کچھ روز پہلے ہوئی، نون لیگ چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہوجائے، پیپلز پارٹی حکومت میں شمولیت پر کسی حد تک رضامند دکھائی دیتی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھے کہ حکومت میں شمولیت کے لئے مزید بات چیت ہونے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت میں شمولیت پیپلز پارٹی نون لیگ
پڑھیں:
حکومت مذاکرات کی متلاشی، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نمائندوں کے درمیان بدھ کو قومی اسمبلی کے اسپیکر کے دفتر میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں فریقین نے مذاکرات کے امکان پر بات چیت کی، جبکہ اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وقاص اکرم شیخ کیخلاف تادیبی کارروائی کیلئے ووٹنگ کا عمل جذبۂ خیرسگالی کے تحت موخر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق، اسپیکر ایاز صادق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کے وفد کو سہولت دیتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کی ایوان سے 40؍ دن سے زائد غیر حاضری پر سزا کی قرارداد کو روکے رکھا۔ اس اقدام کو ممکنہ مذاکرات سے قبل کشیدگی کم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ ملاقات کے دوران اسپیکر نے سیاسی عمل میں شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ اعظم نذیر تارڑ اور طارق فضل چوہدری نے بھی اس موقف کی حمایت کی جبکہ پی ٹی آئی وفد نے اس معاملے پر اپنی پارلیمانی پارٹی اور دیگر رہنمائوں سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس پر جواب دیں گے۔ اسی دوران، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے اپوزیشن بنچوں پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ سیاسی راستہ اختیار کریں تاکہ پیپلز پارٹی ان کی مدد کر سکے۔ اسپیکر کے دفتر میں ہونے والی ملاقات کے دوران اگرچہ دونوں فریق مذاکرات کے حامی نظر آئے، تاہم، ذرائع نے تصدیق کی کہ کسی بھی باضابطہ عمل کے آغاز کیلئے جیل میں موجود پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی منظوری درکار ہو گی، جو حکومتی جماعتوں سے بات چیت کے مخالف ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بدھ کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اکثریت نے مذاکرات کی حمایت کی، تاہم ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ عمران خان کا ہوگا۔ حکومتی اتحادی نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے نجی طور پر پی ٹی آئی رہنمائوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی میں مدد کیلئے تیار ہیں، جو صرف باضابطہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہو سکتی ہے۔ ماضی میں پی ٹی آئی متعدد مرتبہ مذاکرات کے مواقع ضایع کر چکی ہے، کیونکہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر اصرار کرتے رہے ہیں، جبکہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں دلچسپی نہیں۔
انصار عباسی