وفاق اور پنجاب میں شمولیت کے حوالے سے مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں بات چیت پچھلے کچھ روز پہلے ہوئی، نون لیگ وفاق اور پنجاب میں شمولیت چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہوجائے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت پر مرکزی راہنماؤں کا (ن) لیگ کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کے پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں وفاق اور پنجاب میں شمولیت پر بات ہوئی، حکومت میں شمولیت کے لئے دونوں پارٹیوں کی اعلیٰ سطح کی قیادت میں رابطہ ہوا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں بات چیت پچھلے کچھ روز پہلے ہوئی، نون لیگ چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت میں شامل ہوجائے، پیپلز پارٹی حکومت میں شمولیت پر کسی حد تک رضامند دکھائی دیتی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھے کہ حکومت میں شمولیت کے لئے مزید بات چیت ہونے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حکومت میں شمولیت پیپلز پارٹی نون لیگ

پڑھیں:

مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: پارلیمانی طاقت کے نئے نقشے کی تشکیل

جمعہ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی میں طاقت کا توازن نئی شکل اختیار کر گیا ہے، جس کے بعد مستقبل کی آئینی تبدیلیوں اور قانون سازی کے ایجنڈے سے متعلق قیاس آرائیاں بھی تیز ہو گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا نیا امتحان، مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد اگلا قدم کیا ہوگا؟

حکومتی اتحاد کو سیاسی برتری حاصل

انگریزی روزنامہ میں شائع زیب النسا بُرکی کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ مخصوص نشستوں کا دروازہ پی ٹی آئی کے لیے بند ہو چکا ہے، مگر اس فیصلے سے حکومتی اتحاد کے لیے جو سیاسی مواقع پیدا ہوئے ہیں، وہ پاکستان کے طرز حکمرانی پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

دو تہائی اکثریت کا حصول ممکن

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (PILDAT) کے صدر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے دور رس اثرات ہوں گے، کیونکہ حکومتی اتحاد اب قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ چکا ہے، جو کہ اس سے پہلے ممکن نہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں:مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا

مسلم لیگ (ن) بڑی فائدہ اٹھانے والی جماعت

صحافی اور تجزیہ کار عاصمہ شیرازی کے مطابق اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ہوا ہے، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کو جو پہلے بغیر پیپلز پارٹی کے اکثریت حاصل نہیں کر سکتی تھی۔ اب حکومتی اتحاد کو قانون سازی میں واضح سہولت حاصل ہو گئی ہے، تاہم خیبر پختونخوا اسمبلی میں صورت حال اب بھی غیر مستحکم ہے۔

قانون سازی میں رکاوٹیں دور

صحافی ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ ماضی میں قانون سازی میں جو رکاوٹیں درپیش تھیں، وہ اب ختم ہو جائیں گی۔ اب حکومت کو قانون سازی کے لیے وہ آزادی حاصل ہو گی جو پہلے موجود نہیں تھی۔ خاص طور پر سینیٹ میں بھی اب حکومت کو نسبتاً آسانی حاصل ہو جائے گی۔

فوجی کردار کا امکان دوبارہ زیر غور

صحافی حسن افتخار کا کہنا ہے کہ اب یہ امکان موجود ہے کہ جنرل جہانگیر کرامت کا وہ فارمولا دوبارہ سامنے آئے جس میں فوج کو آئینی طور پر نظامِ حکومت میں حصہ دار بنایا جا سکے۔

ان کے مطابق اس قسم کی آئینی تبدیلی یا تو کسی بڑے ایکٹ کے ذریعے یا وقفے وقفے سے کی جا سکتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں مزید تبدیلی کے آثار

حسن افتخار کے مطابق اگر مئی 9 کے واقعات کی بنیاد پر خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی کی نااہلی ہوتی ہے، تو وہاں حکومت کی تبدیلی بھی ممکن ہے۔

پیپلز پارٹی کی اپوزیشن میں واپسی کا امکان نہیں

رپورٹ کے آخر میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ فی الحال پیپلز پارٹی کے اپوزیشن میں جانے کا کوئی امکان نہیں، جب تک کہ بلاول بھٹو کو وزارتِ عظمیٰ کے کسی ممکنہ موقع کی امید نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو پی ٹی آئی پیپلز پارٹی عاصمہ شیرازی ماجد نظامی مخصوص نشستوں کا کیس مسلم لیگ ن

متعلقہ مضامین

  • عوام ’’دوست‘‘ حکومتی اقدامات اور پیپلز پارٹی
  • مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کا حق تھا مگر ان نشستوں کی بندر بانٹ کی گئی، حافظ نعیم
  • کراچی: کرنٹ لگنے سے پیپلز پارٹی رہنما جاوید ناگوری کے بھائی انتقال کر گئے
  • کراچی؛ کرنٹ لگنے سے پیپلز پارٹی رہنما جاوید ناگوری کے بھائی انتقال کر گئے
  • حکومت میں شمولیت کی پیشکش ہوتی رہتی ہے، فیصلے سی ای سی میں ہوتے ہیں: سیکریٹری جنرل پی پی
  • پی پی کی وفاق و پنجاب حکومت میں شمولیت پر پارٹی قیادت کی سطح پر ن لیگ سے بات چیت
  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: پارلیمانی طاقت کے نئے نقشے کی تشکیل
  • پیپلز پارٹی کی تضاد پر مبنی سیاست