مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کا حق تھا مگر ان نشستوں کی بندر بانٹ کی گئی، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر، حافظ نعیم الرحمان نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے عدالتی فیصلے کو عدلیہ کی سیاہ تاریخ میں ایک اور افسوسناک باب قرار دیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی، جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں چھین لی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں ایک نشست پر کامیاب قرار دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے وہ نشست احتجاجاً واپس کر دی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ خود چند ووٹوں سے ہارے، لیکن کراچی میں جعلی طریقے سے ایک میئر کو مسلط کیا گیا۔ عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستیں انہیں نہیں دی گئیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا حق چھین کر ایک من پسند میئر کو بٹھایا گیا۔ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ پی ٹی آئی کے 32 یوسی چیئرمین نے دباؤ کے باعث ووٹ نہیں دیا، لیکن اب وہ خود کہہ رہے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کو پسند کرتے ہیں اور عدم اعتماد کی تحریک کا ساتھ نہیں دیں گے۔
حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ تحریک انصاف نے ان ارکان کے خلاف کیا کارروائی کی جو پیپلز پارٹی کے ساتھ جا ملے؟
مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ شرمناک فیصلہ تحریک انصاف کے حق پر ڈاکا ہے اور اس کے نتیجے میں مخصوص نشستوں کی بندربانٹ کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی مخصوص نشستوں حافظ نعیم انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل کی حمایت کرنے والے غدار قرار پائیں گے: حافظ نعیم الرحمٰن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان نے کسی بھی شکل میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی فلوٹیلا پر حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرے گی، جن کا آغاز 4 اکتوبر کو لاہور سے ہوگا، 5 اکتوبر کو کراچی میں مظاہرہ ہوگا اور 7 اکتوبر کو ملک گیر سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امن منصوبہ نیا نوآبادیاتی ایجنڈا ہے جس میں فلسطینی عوام کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے، اسرائیلی جارحیت نے مشرقِ وسطیٰ سمیت پوری دنیا کے امن کو تہس نہس کر دیا ہے اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہونا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کی حمایت دراصل فلسطین اور کشمیر کے عوام کی قربانیوں سے انحراف کے مترادف ہوگی، امریکا نے اسرائیل کو قتلِ عام اور بمباری کا لائسنس دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو مجرم قرار دیا لیکن عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، حالانکہ لاکھوں فلسطینی قحط سالی کا شکار ہیں، فلوٹیلا کے ذریعے دنیا بھر سے کارکنان اور نمایاں شخصیات فلسطینی عوام کے لیے خوراک لے جا رہی ہیں لیکن ان پر بھی بمباری کی جا رہی ہے، جو کھلی دہشت گردی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں کرپشن اور مراعات کے تحفظ کے لیے متحد ہیں لیکن عوامی مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کر رہیں۔
انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے 700 ارب روپے فری آئی ٹی تعلیم پر خرچ کیے جائیں تو غربت میں حقیقی کمی لائی جا سکتی ہے، جبکہ موجودہ شکل میں یہ اسکیم عوام کو مستقل سہارا نہیں دے سکتی۔
آزاد کشمیر کی حالیہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں طاقت کا استعمال افسوسناک ہے اور مسائل کا حل صرف عقل و فہم اور مذاکرات سے ممکن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
امیر جماعت اسلامی نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بجائے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کھل کر اعلان کیا جائے، ورنہ عوامی مزاحمت ناگزیر ہوگی اور حکمران تاریخ کا حصہ بننے کے بجائے عبرت کا نشان بن جائیں گے۔