Jasarat News:
2025-06-30@02:08:26 GMT

نوبیل کی سفارش تو بنتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میں: کل تک تو تم ٹرمپ کی پالیسیوں پر سخت نالاں تھے اور آج ایسا عنوان مجھے تو بڑی حیرت ہورہی ہے تم پر۔
وہ: میں نے سوچا کہ نطق وبیاں میں اتنی تلخی بھی اچھی نہیں، بات بات پر ٹوکنا، طنزو تشنیع کو مسلسل اپنا وتیرہ بنائے رکھنا کبھی کبھی دل کو بوجھل سا کردیتا ہے، بقول میرؔ
حد سے زیادہ جور و ستم خوش نما نہیں
ایسا سلوک کر کہ تدارک پذیر ہو
میں: تو تم آج دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہ رہے ہو؟
وہ: ہاں وہ تو اس دن ہی سے کم ہوگیا ہے جب پاکستان نے حکومتی سطح پر صدر ٹرمپ کو امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی تھی۔ میرا دل تو اس وقت پسیج کے رہ گیا جب ٹرمپ نے کہا کہ میں نے کئی جنگیں رکوائیں ہیں لیکن یہ لوگ مجھے نوبیل نہیں دیں گے۔
میں: یعنی ایک شخص جو غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام پر بلاناغہ اسرائیل کی پیٹھ تھپک رہا ہے، عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑا رہا ہے، جو فلسطینیوں کی نسل کشی کا اصل ذمے دار ہے تم ایسے شخص کے لیے نوبیل انعام کی سفارش کیے جانے پر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کررہے ہو؟ جس ریاست کے ہاتھ اس کے قیام سے لیکر آج تک انسانی خون سے بھرے ہوئے ہوں، کیا ماضی کیا حال اس کاکوئی بھی سربراہ کسی صورت بھی کسی بھی اعزاز واکرام کا مستحق قرار نہیں پاسکتا۔ جس کے ہر سربراہ نے اپنے اپنے دور صدارت میں دنیا بھر میں تسلسل کے ساتھ جنگیں برپا کیں دہشت گردی، ظلم و درندگی اور ناانصافی کا بازار گرم رکھا۔ انہیں تو عبرت ناک سزائیں ملنی چاہئیں اور اسی قماش کے ایک شخص کے لیے نوبیل کی سفارش!۔ بقول انشااللہ خان انشاؔ
وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا۔ ’اصل شعر میں قتل کی جگہ ذبح لکھا ہے لیکن یہاں قتل زیادہ مناسب ہے‘۔
وہ: تم اتنے جذباتی کیوں ہورہے ہو، اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ طول پکڑ جاتی اور دونوں میں سے کوئی ایٹمی ہتھیار استعمال کرلیتا تو سوائے تباہی کے کچھ نہیں بچتا۔ ٹرمپ نے بیچ میں پڑ کے بہت بڑے خطرے کو ٹالا ہے۔
میں: لیکن بھارت تو مسلسل انکار کر رہا ہے کہ ہم نے امریکا سے کوئی رابطہ نہیں کیا، ٹرمپ نے جنگ رکوانے میں کوئی کردار یا ثالثی نہیں کی ہے۔
وہ: بھائی مسئلہ کشمیر کے حل میں بنیادی عقدہ ہی یہ ہے کہ بھارت اسے متنازع علاقہ سمجھتا ہی نہیں ہے، اسی لیے نہ اس کے حل کی ضرورت ہے اور نہ کسی ثالثی کی۔ اور پاکستان کا ہمیشہ سے واضح موقف رہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے بیچ ایک متازع علاقہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں ہر صورت نکلنا ضروری ہے۔ اور اسی لیے پاکستان ہمیشہ سے اس بات کا خواہاں رہا ہے کہ کوئی تیسرا غیرجانبدار فریق اس مسئلے کے حل میں ثالث کاکردار ادا کرے۔ اصولی طور پر تو یہ کام اقوام متحدہ کی ذمے داری تھی لیکن چوں کہ اقوام متحدہ امریکا کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے اس لیے پاکستان نے حالیہ جنگ کے تناظر میں ٹرمپ کی ثالثی کے بیان کا کھل کر خیر مقدم کیا اور اس معاملے میں مزید سفارتی کامیابیاں سمیٹنے کی غرض سے ٹرمپ کے لیے نوبیل کی سفارش بھی کرڈالی۔
میں: میری سمجھ میں تو یہ ڈپلومیسی بالکل نہیں آرہی، اگر اپنی کوئی غرض ہے تو تمام اخلاقیات، بھائی چارے اور امت مسلمہ کی پکار کو پس پشت ڈال کے ظالم کو اس اعزاز کا حق دار ٹھیرا دو جس کا وہ کسی صورت بھی اہل نہیں۔ امریکا کی مثال تو ہمیشہ سے اس چور کی طرح رہی ہے جو خود ہی چوری کرتا ہے اور پھر خود ہی منصف بن کے سامنے آجاتا ہے کہ پریشان نہ ہوں میں پتا لگاتا ہوں کہ کس نے چوری کی ہے۔ بالکل اسی طرح جب غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا تو امریکا عالمی امن کا نام نہاد چمپئن اور ہمدرد بن کے سامنے آگیا کہ میں کرتا ہوں بحالی کا کام، آپ لوگ بالکل پریشان نہ ہوں۔ بقول نواب مصطفی خاں شیفتہ
اتنی نہ بڑھا پاکیِ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
وہ: تم نے وہ مشہور مثَل نہیں سنی کہ مشکل وقت پڑنے پر اگر کسی کو باپ بنانا پڑجائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مجھے تو لگتا ہے پاکستان نے اسی اصول کے تحت ٹرمپ کو اس انعام کے لیے نامزد کیا ہے، کیوں کہ جناب ٹرمپ ایک بڑ بولا مزاج رکھتے ہیں، بات بات پہ چٹکلے چھوڑنا، عالمی رہنمائوں کے ساتھ باہمی گفتگو میں آنکھ مارنا، بے وجہ شوخی دکھانا اور اوچھی حرکتیں کرنا ان کی طبیعت کا خاصہ ہے۔ جس کا اظہار وہ اپنے ذاتی تو درکنار حکومتی معاملات میں بھی کئی بار کرچکے ہیں۔ لیکن اس تمام کے باوجود ٹرمپ امریکا کے منتخب صدر ہیں اور ان کے ایک ہی حکم اور ایک ہی فون کال پر پاکستان بھارت کے بعد اب ایران اسرائیل کی جنگ بھی رکوا دی ہے۔ موجودہ صورت حال میں ٹرمپ کے لیے پاکستان کا سفارش کردہ انعام ِ امن کا یہ کیس اور بھی مضبوط ہوگیا ہے۔
میں: تم جس ٹرمپ کو نوبیل انعام کی نامزدگی کے لیے اُتاولے ہوئے جارہے ہو اسے ابھی تک نیتن یاہو کو ایک فون کرنے کی توفیق کیوں نہیں ہوئی کہ بس بہت ہوگیا، جس نے اسی ٹرمپ کی آشیر باد تلے فلسطین میں معصوم جانوں کا قتل عام گزشتہ دو سال سے جاری رکھا ہوا ہے۔ اور اب تو غزہ میں ان لوگوں کو بھی بخشا نہیں جارہا جو اپنی بھوک مٹانے کے لیے خوراک وصولی کی قطاروں میں سرگرداں ہیں۔
وہ: تمہاری بات درست ہے کہ غزہ کے مسئلے پر امریکا ایک منافقانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن ہمیں پہلے اپنے درپیش مسائل پر توجہ دینی چاہیے، اگر ہمیں ٹرمپ جیسے جذباتی شخص کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا کوئی موقع مل رہا ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
میں: لگتا ہے کہ تم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ٹرمپ کے اعلان ِ ثالثی سے بہت پرامید ہو جبکہ امریکا خود بھی یہ بات جانتا ہے کہ بھارت کبھی اس مسئلے پر ثالثی قبول نہیں کرے گا۔ تم نے ہی پچھلی نشست میں کہا تھا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو موثر اور بھرپور انداز میں اٹھانے کا ایک سنہری موقع ۲۰۱۹ء میں ضائع کرچکا ہے جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے آئینی طور پر اپنا جائز اور مستقل حصہ بنالیا تھا۔ جو حکومتی وفود گزشتہ دنوں پاک بھارت جنگ کے تناظر میں اپنا موقف واضح کرنے اور بھارت کی عدم تعاون کی روش کو بے نقاب کرنے کے لیے مختلف ممالک کے دوروں پر بھیجے گئے یہ کام اس وقت کیا جاتا تو زیادہ کارگر ثابت ہوتا۔ کیوں کہ اس وقت بھارت نے نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں سے روگردانی کی تھی بلکہ کشمیری عوام کو ان کے آئینی حق سے بھی محروم کردیا تھا۔
وہ: بھائی ۲۰۱۹ء والا معاملہ تو ماضی کی بات ہوگئی، ابھی اگر کوئی موقع مل رہا ہے تو اس کو گنوانا نہیں چاہیے۔ کیا ضروری ہے کہ اوروں کے دشمن کو سبق سکھانے کے لیے ہر بار ہمارا کاندھا ہی استعمال ہو، تاریخ میں پہلی بار اگر ہمیں ٹرمپ کی شکل میں کوئی کاندھا مل رہا ہے تو اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے اسے استعمال کرنے میں دیری کہاں کی دانشمندی ہے۔ ورنہ اپنی قربانیوں اور خدما ت کے عوض دودھ میں سے مکھی کی طرح نکالے جانے کا تجربہ تو ہم کرتے ہی آئے ہیں۔ بس ہمیں ٹرمپ کو یاد دلاتے رہنا چاہیے کہ جناب آپ نے ثالثی کا وعدہ کیا تھا اور ہم نے آپ کا نام امن کے نوبیل انعام کے لیے بھی باقاعدہ تجویز کردیا ہے، جلدی کریں صرف ہمارا ہی نہیں آپ کا مہورت بھی بیتا جارہا ہے۔ بقول شاعر
آئو موقع پرست بن جائیں
کام اٹکا ہوا نکلوائیں
اب یہ حالات کا تقاضا ہے
تھوڑی ہشیاریاں بھی دکھلائیں

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نوبیل انعام مسئلہ کشمیر کی سفارش ٹرمپ کو ٹرمپ کی رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر

فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے۔
بی بی سی کو انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فوج ہمیشہ سے ہی اس بات پر واضع ہے کہ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ ہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے فوج کے خلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں، معرکہِ حق آیا تو کیا فوج نے اپنا کام کیا یا نہیں؟ کیا قوم کو کسی پہلو میں فوج کی کمی محسوس ہوئی؟انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں اور ہماری وابستگی پاکستان کے عوام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری اور پاکستانیوں کے تحفظ سے ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر سیاسی حکومت، چاہے وہ وفاقی ہو یا صوبائی، کے احکامات اور ہدایات پر عمل کرتی ہے۔بلوچستان کی صورتحال سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں اور یہ بھارت کی جانب سے پھیلایا گیا پروپیگنڈا ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔ بلوچستان اور پاکستان ایک ہیں، یہ ہمارے سر کا تاج ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور بلوچستان کی حکومت بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے مختلف شعبوں میں دن رات کام کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، حکومت پاکستان ہر ایک ایک لاپتا بندے کو تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، اس کو اٹھائے اور اس کو حبس بے جا میں رکھے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک مکمل طور پر آزاد اور بااختیار کمیشن لاپتا افراد کے کیسوں پر کام کرنے کے لیے مامور ہے، البتہ پاکستان میں قانون کے نظام کو موثر اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری اولین ترجیح پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف اسرائیل جارحیت کے دوران ایران سے مسلسل رابطے میں تھے، اسحاق ڈار بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس، گریڈ 22 میں افسران کی ترقی کی منظوری سی ڈی اے نے پیڈل ٹینس سائٹس کی شفاف نیلامی سے ایک اہم مالیاتی سنگ میل کو عبور کرلیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کوئی معاہدہ چاہتے ہیں تو خامنہ ای کے لیے توہین آمیز لہجہ ترک کردیں‘ ایرانی وزیر خارجہ
  • امت مسلمہ ایسا جسم جس میں صرف ایران کو درد تھا
  • ’ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا‘: ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وار
  • ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وار
  • توفیقِ باری تعالیٰ
  • فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کیا پاکستان امریکا  تک مار کرنے والا میزائل تیار کر رہا ہے؟ بھارتی پراپیگنڈا بےنقاب
  • ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، ٹرمپ