data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میں: کل تک تو تم ٹرمپ کی پالیسیوں پر سخت نالاں تھے اور آج ایسا عنوان مجھے تو بڑی حیرت ہورہی ہے تم پر۔
وہ: میں نے سوچا کہ نطق وبیاں میں اتنی تلخی بھی اچھی نہیں، بات بات پر ٹوکنا، طنزو تشنیع کو مسلسل اپنا وتیرہ بنائے رکھنا کبھی کبھی دل کو بوجھل سا کردیتا ہے، بقول میرؔ
حد سے زیادہ جور و ستم خوش نما نہیں
ایسا سلوک کر کہ تدارک پذیر ہو
میں: تو تم آج دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہ رہے ہو؟
وہ: ہاں وہ تو اس دن ہی سے کم ہوگیا ہے جب پاکستان نے حکومتی سطح پر صدر ٹرمپ کو امن کا نوبیل انعام دینے کی سفارش کی تھی۔ میرا دل تو اس وقت پسیج کے رہ گیا جب ٹرمپ نے کہا کہ میں نے کئی جنگیں رکوائیں ہیں لیکن یہ لوگ مجھے نوبیل نہیں دیں گے۔
میں: یعنی ایک شخص جو غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام پر بلاناغہ اسرائیل کی پیٹھ تھپک رہا ہے، عالمی قوانین کی دھجیاں اُڑا رہا ہے، جو فلسطینیوں کی نسل کشی کا اصل ذمے دار ہے تم ایسے شخص کے لیے نوبیل انعام کی سفارش کیے جانے پر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کررہے ہو؟ جس ریاست کے ہاتھ اس کے قیام سے لیکر آج تک انسانی خون سے بھرے ہوئے ہوں، کیا ماضی کیا حال اس کاکوئی بھی سربراہ کسی صورت بھی کسی بھی اعزاز واکرام کا مستحق قرار نہیں پاسکتا۔ جس کے ہر سربراہ نے اپنے اپنے دور صدارت میں دنیا بھر میں تسلسل کے ساتھ جنگیں برپا کیں دہشت گردی، ظلم و درندگی اور ناانصافی کا بازار گرم رکھا۔ انہیں تو عبرت ناک سزائیں ملنی چاہئیں اور اسی قماش کے ایک شخص کے لیے نوبیل کی سفارش!۔ بقول انشااللہ خان انشاؔ
وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا۔ ’اصل شعر میں قتل کی جگہ ذبح لکھا ہے لیکن یہاں قتل زیادہ مناسب ہے‘۔
وہ: تم اتنے جذباتی کیوں ہورہے ہو، اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ طول پکڑ جاتی اور دونوں میں سے کوئی ایٹمی ہتھیار استعمال کرلیتا تو سوائے تباہی کے کچھ نہیں بچتا۔ ٹرمپ نے بیچ میں پڑ کے بہت بڑے خطرے کو ٹالا ہے۔
میں: لیکن بھارت تو مسلسل انکار کر رہا ہے کہ ہم نے امریکا سے کوئی رابطہ نہیں کیا، ٹرمپ نے جنگ رکوانے میں کوئی کردار یا ثالثی نہیں کی ہے۔
وہ: بھائی مسئلہ کشمیر کے حل میں بنیادی عقدہ ہی یہ ہے کہ بھارت اسے متنازع علاقہ سمجھتا ہی نہیں ہے، اسی لیے نہ اس کے حل کی ضرورت ہے اور نہ کسی ثالثی کی۔ اور پاکستان کا ہمیشہ سے واضح موقف رہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے بیچ ایک متازع علاقہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں ہر صورت نکلنا ضروری ہے۔ اور اسی لیے پاکستان ہمیشہ سے اس بات کا خواہاں رہا ہے کہ کوئی تیسرا غیرجانبدار فریق اس مسئلے کے حل میں ثالث کاکردار ادا کرے۔ اصولی طور پر تو یہ کام اقوام متحدہ کی ذمے داری تھی لیکن چوں کہ اقوام متحدہ امریکا کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنا ہوا ہے اس لیے پاکستان نے حالیہ جنگ کے تناظر میں ٹرمپ کی ثالثی کے بیان کا کھل کر خیر مقدم کیا اور اس معاملے میں مزید سفارتی کامیابیاں سمیٹنے کی غرض سے ٹرمپ کے لیے نوبیل کی سفارش بھی کرڈالی۔
میں: میری سمجھ میں تو یہ ڈپلومیسی بالکل نہیں آرہی، اگر اپنی کوئی غرض ہے تو تمام اخلاقیات، بھائی چارے اور امت مسلمہ کی پکار کو پس پشت ڈال کے ظالم کو اس اعزاز کا حق دار ٹھیرا دو جس کا وہ کسی صورت بھی اہل نہیں۔ امریکا کی مثال تو ہمیشہ سے اس چور کی طرح رہی ہے جو خود ہی چوری کرتا ہے اور پھر خود ہی منصف بن کے سامنے آجاتا ہے کہ پریشان نہ ہوں میں پتا لگاتا ہوں کہ کس نے چوری کی ہے۔ بالکل اسی طرح جب غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا تو امریکا عالمی امن کا نام نہاد چمپئن اور ہمدرد بن کے سامنے آگیا کہ میں کرتا ہوں بحالی کا کام، آپ لوگ بالکل پریشان نہ ہوں۔ بقول نواب مصطفی خاں شیفتہ
اتنی نہ بڑھا پاکیِ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
وہ: تم نے وہ مشہور مثَل نہیں سنی کہ مشکل وقت پڑنے پر اگر کسی کو باپ بنانا پڑجائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مجھے تو لگتا ہے پاکستان نے اسی اصول کے تحت ٹرمپ کو اس انعام کے لیے نامزد کیا ہے، کیوں کہ جناب ٹرمپ ایک بڑ بولا مزاج رکھتے ہیں، بات بات پہ چٹکلے چھوڑنا، عالمی رہنمائوں کے ساتھ باہمی گفتگو میں آنکھ مارنا، بے وجہ شوخی دکھانا اور اوچھی حرکتیں کرنا ان کی طبیعت کا خاصہ ہے۔ جس کا اظہار وہ اپنے ذاتی تو درکنار حکومتی معاملات میں بھی کئی بار کرچکے ہیں۔ لیکن اس تمام کے باوجود ٹرمپ امریکا کے منتخب صدر ہیں اور ان کے ایک ہی حکم اور ایک ہی فون کال پر پاکستان بھارت کے بعد اب ایران اسرائیل کی جنگ بھی رکوا دی ہے۔ موجودہ صورت حال میں ٹرمپ کے لیے پاکستان کا سفارش کردہ انعام ِ امن کا یہ کیس اور بھی مضبوط ہوگیا ہے۔
میں: تم جس ٹرمپ کو نوبیل انعام کی نامزدگی کے لیے اُتاولے ہوئے جارہے ہو اسے ابھی تک نیتن یاہو کو ایک فون کرنے کی توفیق کیوں نہیں ہوئی کہ بس بہت ہوگیا، جس نے اسی ٹرمپ کی آشیر باد تلے فلسطین میں معصوم جانوں کا قتل عام گزشتہ دو سال سے جاری رکھا ہوا ہے۔ اور اب تو غزہ میں ان لوگوں کو بھی بخشا نہیں جارہا جو اپنی بھوک مٹانے کے لیے خوراک وصولی کی قطاروں میں سرگرداں ہیں۔
وہ: تمہاری بات درست ہے کہ غزہ کے مسئلے پر امریکا ایک منافقانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن ہمیں پہلے اپنے درپیش مسائل پر توجہ دینی چاہیے، اگر ہمیں ٹرمپ جیسے جذباتی شخص کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا کوئی موقع مل رہا ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
میں: لگتا ہے کہ تم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ٹرمپ کے اعلان ِ ثالثی سے بہت پرامید ہو جبکہ امریکا خود بھی یہ بات جانتا ہے کہ بھارت کبھی اس مسئلے پر ثالثی قبول نہیں کرے گا۔ تم نے ہی پچھلی نشست میں کہا تھا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو موثر اور بھرپور انداز میں اٹھانے کا ایک سنہری موقع ۲۰۱۹ء میں ضائع کرچکا ہے جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے آئینی طور پر اپنا جائز اور مستقل حصہ بنالیا تھا۔ جو حکومتی وفود گزشتہ دنوں پاک بھارت جنگ کے تناظر میں اپنا موقف واضح کرنے اور بھارت کی عدم تعاون کی روش کو بے نقاب کرنے کے لیے مختلف ممالک کے دوروں پر بھیجے گئے یہ کام اس وقت کیا جاتا تو زیادہ کارگر ثابت ہوتا۔ کیوں کہ اس وقت بھارت نے نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں سے روگردانی کی تھی بلکہ کشمیری عوام کو ان کے آئینی حق سے بھی محروم کردیا تھا۔
وہ: بھائی ۲۰۱۹ء والا معاملہ تو ماضی کی بات ہوگئی، ابھی اگر کوئی موقع مل رہا ہے تو اس کو گنوانا نہیں چاہیے۔ کیا ضروری ہے کہ اوروں کے دشمن کو سبق سکھانے کے لیے ہر بار ہمارا کاندھا ہی استعمال ہو، تاریخ میں پہلی بار اگر ہمیں ٹرمپ کی شکل میں کوئی کاندھا مل رہا ہے تو اپنا الو سیدھا کرنے کے لیے اسے استعمال کرنے میں دیری کہاں کی دانشمندی ہے۔ ورنہ اپنی قربانیوں اور خدما ت کے عوض دودھ میں سے مکھی کی طرح نکالے جانے کا تجربہ تو ہم کرتے ہی آئے ہیں۔ بس ہمیں ٹرمپ کو یاد دلاتے رہنا چاہیے کہ جناب آپ نے ثالثی کا وعدہ کیا تھا اور ہم نے آپ کا نام امن کے نوبیل انعام کے لیے بھی باقاعدہ تجویز کردیا ہے، جلدی کریں صرف ہمارا ہی نہیں آپ کا مہورت بھی بیتا جارہا ہے۔ بقول شاعر
آئو موقع پرست بن جائیں
کام اٹکا ہوا نکلوائیں
اب یہ حالات کا تقاضا ہے
تھوڑی ہشیاریاں بھی دکھلائیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نوبیل انعام مسئلہ کشمیر کی سفارش ٹرمپ کو ٹرمپ کی رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ٹرمپ حکومت کی بڑھتی قربت نے بھارت کی تشویش میں اضافہ کردیا، فنانشل ٹائمز
پاکستان اور ٹرمپ حکومت کی بڑھتی قربت نے بھارت کی تشویش میں اضافہ کردیا، فنانشل ٹائمز WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس) عالمی شہرت یافتہ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں غیر متوقع بہتری آئی ہے، جس نے بھارت کو سخت پریشان کر دیا ہے۔
یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی رابطوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس سال موسم گرما میں دو بار امریکا کے اعلیٰ سطحی دورے کیے۔ سب سے حالیہ دورہ فلوریڈا کا تھا، جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔
اس سے قبل جون میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے کا نجی دوپہر کا کھانا کھایا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے خونریز جھڑپ کے صرف ایک ماہ بعد ہوا تھا۔
یہ ملاقات اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ تاہم، اب منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔
ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینیئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا: “امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں یہ پیشرفت حیران کن ہے۔ میں اسے ایک غیر متوقع دوبارہ آغاز بلکہ ایک نیا دور کہوں گا۔ پاکستان نے اس غیر روایتی صدر سے تعلقات بڑھانے کا فن خوب سمجھ لیا ہے۔”
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یہ کامیابی ایک جامع حکمتِ عملی کے ذریعے حاصل کی ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، صدر ٹرمپ کے بزنس نیٹ ورک میں موجود اہم شخصیات تک رسائی، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹو کرنسی سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی پر بھی زور دیا گیا۔
فنانشل ٹائمز نے ایک بڑی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ میں پاکستان نے داعش-خراسان کے ایک اہم ملزم کو گرفتار کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا، جو 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس گرفتاری کو اپنے “اسٹیٹ آف دی یونین” خطاب میں پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے سراہا۔
مزید برآں، اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کے کرپٹو کونسل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس منصوبے کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے دورے کے دوران ملک کے وسیع معدنی وسائل کی تعریف کی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اس تیزی سے بدلتے تعلقات پر سخت برہم ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارت پر درآمدی ٹیرف 50 فیصد کر دیا جبکہ پاکستان کے لیے یہ شرح صرف 19 فیصد رکھی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے اس بیان کی بھی تردید کی کہ امریکا نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالثی کی تھی۔ بھارت کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج نے براہ راست بات چیت کے ذریعے طے کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا امریکا اور چین میں تجارتی جنگ 90 روز کے لیے مؤخر، بھاری ٹیرف کا خطرہ ٹل گیا سعودی عرب سمیت 24ممالک میں 15ہزار 953پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف سی ڈی اے کی پھرتیاں، سنیئرز نظر انداز، 4منظور نظر 18اسکیل لینے میں کامیاب، جونیئرز افسران کو پروموشن دینے پر سنیئرز افسران میں بے... وزیراعظم شہباز شریف نے کیپٹن رفاقت حسین کوچیف ناٹیکل سرویئر تعینات کرنے کی منظوری دیدی علی ریاض ملک کی 405کنال اراضی 34 لاکھ 20 ہزار روپے فی کنال فروخت پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم