نیتن، یاہو جنگ اور کرپشن کا کھیل
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود بھی کرپشن اور توہین عدالت کے بہت زیادہ کیسز کا شکار ہے، نے اس بار صیہونی رژیم کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کر کے اپنے دیرینہ اتحادی کو گرنے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کی آڑ میں نیتن یاہو کی حمایت کے ذریعے دراصل اپنے ایسے مہرے کو بچانے کی تگ و دو کر رہا ہے جس کا نیو مڈل ایسٹ نامی منصوبے میں بہت ہی اہم اور مرکزی کردار ہے۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی روک کر ایسا کرپٹ اتحاد مضبوط بنانا چاہتا ہے جو علاقائی بحرانوں کی مدد سے مسلمان اقوام پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کے درپے ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف جمہوریت کے دعویداروں کا اصل چہرہ واضح کرتا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ صیہونزم اور وائٹ ہاوس کی نظر میں صرف اپنے مفادات اہم ہیں اور انسانی حقوق اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تحریر: علی احمدی
غاصب صیہونی رژیم کے چینل 12 نیز صیہونی اخبار ٹائمز نے فاش کیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کا وکیل عمیت حداد کچھ ماہ قبل صیہونی سپریم کورٹ کے سابق سربراہ اہارون باراک کی وساطت سے نیتن یاہو کے خلاف جاری کیسز بند کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ایران سے شکست کے بعد اگرچہ نیتن یاہو کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی اس کی بھرپور حمایت کرنے میں مصروف ہے۔ ٹرمپ صرف ایک سیاسی اتحادی کی حمایت کی خاطر نیتن یاہو کو عدلیہ کی جانب سے درپیش دباو سے نجات دلوانے کے درپے نہیں بلکہ وہ مشرق وسطی خطے میں اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے نیتن یاہو کا وجود ضروری سمجھتا ہے۔ یہ اہداف غزہ میں جنگ ختم کرنے، صیہونی یرغمالیوں کو آزاد کروانے اور سب سے اہم یہ کہ اسرائیل اور عرب ممالک میں سازباز کا دائرہ بڑھانے پر مشتمل ہیں۔
ٹرمپ کا عقیدہ ہے کہ نیتن یاہو کا اقتدار میں باقی رہنا، مشرق وسطی میں مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اسے مشرق وسطی خطے میں امریکی مہرہ سمجھتا ہے۔ دوسری طرف 75 سالہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو عدلیہ کی جانب سے تین بڑے کیسز سے روبرو ہے جو فراڈ، عوام کے اعتماد کا غلط استعمال اور رشوت لینے جیسے الزامات پر مشتمل ہیں۔ یہ کیسز گذشتہ چند سالوں کے دوران صیہونی رژیم کے اعلی ترین حکومتی حلقوں میں کرپشن کی علامت بن چکے ہیں اور ان میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو پر سنگین قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں گراں قیمت تحائف وصول کرنا اور سیاسی اختیارات کا غلط استعمال شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایکس پر ایک لمبا پیغام جاری کیا جس میں نیتن یاہو کے خلاف کیس چلانے والی عدالت کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی پر سخت تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف حالیہ جنگ میں نیتن یاہو کے اقدامات کو سراہا۔ یاد رہے یہ جنگ کچھ ہی دن پہلے اسرائیل کی واضح شکست اور اس کی طرف سے جنگ بندی پر ختم ہوئی ہے۔ ایسے وقت جب کچھ رپورٹس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو جانے کی بات کی جا رہی ہے، صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا جس میں امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا گیا۔ نیتن یاہو نے لکھا کہ "میں اپنی، اسرائیل اور یہودی قوم کی حمایت پر ٹرمپ کا شکرگزار ہوں"۔ صیہونی وزیراعظم نے مزید لکھا: "میں پورے شوق سے اپنے مشترکہ دشمنوں کو شکست دینے، اپنے یرغمالیوں کو آزاد کروانے اور امن کا دائرہ وسیع کرنے میں آپ سے تعاون جاری رکھوں گا۔"
وائٹ ہاوس کی جانب سے صیہونی وزیراعظم کی بھرپور حمایت کے باوجود صیہونی رژیم کے چند اعلی سطحی اپوزیشن لیڈران نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف جاری عدالتی کاروائی میں مداخلت پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ صیہونی اپوزیشن لیڈر، یائیر لاپید نے ٹرمپ کی جانب سے عدالتی کاروائی میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صدر نیتن یاہو کی حمایت ظاہر کر کے دراصل اسے پر دباو ڈالنا چاہتا ہے تاکہ وہ گذشتہ 20 ماہ سے جاری غزہ جنگ کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں نرمی دکھائے"۔ اسی طرح صیہونی کینسٹ کے رکن گیلاد کاریو نے بھی یہودی تعلیمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہودی روایات ہمیں سکھاتی ہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، حتی وزیراعظم"۔
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی مئی 2020ء میں شروع ہوئی تھی جو اب تک کئی بار تعطل کا شکار ہوئی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے بہانے اس کاروائی میں تاخیر کے لیے کئی بار درخواست دی ہے۔ جمعرات کے دن نیتن یاہو کے وکیل عمیت حداد نے اعلان کیا ہے کہ "علاقائی اور عالمی حالات" کے باعث عدالت میں ان کے موکل کی پیشی مزید دو ہفتے تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ اگرچہ نیتن یاہو کی ٹیم مظلوم نمائی میں مصروف ہے لیکن ریڈیو صیہونی فوج نے رپورٹ دی ہے کہ اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو کی جانب سے اپنی پیشی دو ہفتے موخر کر دینے کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔ صیہونی صدر اسحاق ہرتزوگ نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسے نیتن یاہو کو معاف کر دینے کا حق حاصل ہے لیکن ذرائع ابلاغ کے بقول صدر ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود بھی کرپشن اور توہین عدالت کے بہت زیادہ کیسز کا شکار ہے، نے اس بار صیہونی رژیم کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کر کے اپنے دیرینہ اتحادی کو گرنے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کی آڑ میں نیتن یاہو کی حمایت کے ذریعے دراصل اپنے ایسے مہرے کو بچانے کی تگ و دو کر رہا ہے جس کا نیو مڈل ایسٹ نامی منصوبے میں بہت ہی اہم اور مرکزی کردار ہے۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی روک کر ایسا کرپٹ اتحاد مضبوط بنانا چاہتا ہے جو علاقائی بحرانوں کی مدد سے مسلمان اقوام پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کے درپے ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف جمہوریت کے دعویداروں کا اصل چہرہ واضح کرتا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ صیہونزم اور وائٹ ہاوس کی نظر میں صرف اپنے مفادات اہم ہیں اور انسانی حقوق اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی وزیراعظم صیہونی رژیم کے میں نیتن یاہو نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بچانے کی کی حمایت کرتا ہے کا شکار کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا،اسرائیلی اخبار کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب /غزہ/ واشنگٹن/ بیجنگ (اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہورہی ہے،سعودی عرب اسرائیل کوتسلیم کرلے گا اور منصوبے کے مطابق منصوبے کے مطابق دیگر خلیجی و مسلم ممالک بھی سعودی عرب کی پیروی کریں گے، اخبار کے مطابق یو اے ای اور مصر سمیت 4 عرب ممالک غزہ پر مشترکہ طور پر حکومت بنائیں گے، حماس قیادت کو جلاوطن اور تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا،تل ابیب 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، ادھر اسرائیل نے غزہ میں امدادکاداخلہ روک دیا، صہیونی حکومت کے تازہ فضائی حملوں میں مزید 78 فلسطینی شہید شہید ہوگئے، پاکستان کی جانب سے اظہار تشویش، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگ میں ایران سے بچایا، اب نیتن یاہو کو بھی کرپشن مقدمات سے بچاؤں گا، تل ابیب کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ چین کا کہنا ہے کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ جنگ بندی کے لیے ایک بڑی پیشرفت پر اتفاق ہوگیا۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور ابراہیم معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اخبار نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔ اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیر نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔ ادھر حماس کی قیادت بھی جلاوطنی کے مطالبے کو بارہا مسترد کرچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔ مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔ یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں بڑے جیوپولیٹیکل بدلاؤ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے تاہم زمینی حقائق اور فریقین کی ترجیحات اس راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ ادھر غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 14بے گھر افراد وہ تھے جو امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح وسطی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہادتیں ہوئیں۔ غزہ حکام کے مطابق مئی سے اب تک اسرائیل کی جانب سے امدادی مراکز پر 500 سے زائد فلسطینی شہید کیے گئے۔ دوسری جانب خان یونس میں حماس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی بکتر بند گاڑی کو دھماکاخیز مواد لگا کر اْڑا دیا جس میں 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جس طرح سے اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں بچایا بالکل ویسے ہی اب نیتن یاہو کو کرپشن کے مقدمات سے بچاؤں گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک ناقابلِ یقین ہے کہ اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقامی مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ٹرمپ کے بقول میں نے ابھی سنا کہ اسرائیلی وزیراعظم پیر کو عدالت میں پیش ہونا ہے تاکہ اس طویل مقدمے کی پیروی جاری رکھی جائے جسے وہ مئی 2020 ء سے جھیل رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے “ٹروتھ سوشل” پر کیا۔ جس میں نیتن یاہو سے اپنی دوستی اور تعلق کا دم بھرا اور کرپشن مقدمات پر افسوس کا اظہار کیا۔امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی تعریف میں آسمان اور زمین قلابیں ملاتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نیتن یاہو کے بجائے کوئی اور ملک کی سربراہی کر رہا ہوتا تو اسرائیل کو شدید نقصان، شرمندگی اور ابتری کا سامنا کرنا پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اسرائیل کی تاریخ میں نیتن یاہو کا کوئی ثانی نہیں اور نتیجہ ایسا نکلا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ مزید برآں چین نے کہاکہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مؤثر جنگ بندی کے لیے پر امید ہیں۔چینی کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ چین مشرق وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
غزہ جنگ