Islam Times:
2025-08-14@01:03:45 GMT

نیتن، یاہو جنگ اور کرپشن کا کھیل

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

نیتن، یاہو جنگ اور کرپشن کا کھیل

اسلام ٹائمز: ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود بھی کرپشن اور توہین عدالت کے بہت زیادہ کیسز کا شکار ہے، نے اس بار صیہونی رژیم کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کر کے اپنے دیرینہ اتحادی کو گرنے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کی آڑ میں نیتن یاہو کی حمایت کے ذریعے دراصل اپنے ایسے مہرے کو بچانے کی تگ و دو کر رہا ہے جس کا نیو مڈل ایسٹ نامی منصوبے میں بہت ہی اہم اور مرکزی کردار ہے۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی روک کر ایسا کرپٹ اتحاد مضبوط بنانا چاہتا ہے جو علاقائی بحرانوں کی مدد سے مسلمان اقوام پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کے درپے ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف جمہوریت کے دعویداروں کا اصل چہرہ واضح کرتا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ صیہونزم اور وائٹ ہاوس کی نظر میں صرف اپنے مفادات اہم ہیں اور انسانی حقوق اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
غاصب صیہونی رژیم کے چینل 12 نیز صیہونی اخبار ٹائمز نے فاش کیا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کا وکیل عمیت حداد کچھ ماہ قبل صیہونی سپریم کورٹ کے سابق سربراہ اہارون باراک کی وساطت سے نیتن یاہو کے خلاف جاری کیسز بند کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ ایران سے شکست کے بعد اگرچہ نیتن یاہو کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی اس کی بھرپور حمایت کرنے میں مصروف ہے۔ ٹرمپ صرف ایک سیاسی اتحادی کی حمایت کی خاطر نیتن یاہو کو عدلیہ کی جانب سے درپیش دباو سے نجات دلوانے کے درپے نہیں بلکہ وہ مشرق وسطی خطے میں اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے نیتن یاہو کا وجود ضروری سمجھتا ہے۔ یہ اہداف غزہ میں جنگ ختم کرنے، صیہونی یرغمالیوں کو آزاد کروانے اور سب سے اہم یہ کہ اسرائیل اور عرب ممالک میں سازباز کا دائرہ بڑھانے پر مشتمل ہیں۔
 
ٹرمپ کا عقیدہ ہے کہ نیتن یاہو کا اقتدار میں باقی رہنا، مشرق وسطی میں مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ اسے مشرق وسطی خطے میں امریکی مہرہ سمجھتا ہے۔ دوسری طرف 75 سالہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو عدلیہ کی جانب سے تین بڑے کیسز سے روبرو ہے جو فراڈ، عوام کے اعتماد کا غلط استعمال اور رشوت لینے جیسے الزامات پر مشتمل ہیں۔ یہ کیسز گذشتہ چند سالوں کے دوران صیہونی رژیم کے اعلی ترین حکومتی حلقوں میں کرپشن کی علامت بن چکے ہیں اور ان میں صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو پر سنگین قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں گراں قیمت تحائف وصول کرنا اور سیاسی اختیارات کا غلط استعمال شامل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایکس پر ایک لمبا پیغام جاری کیا جس میں نیتن یاہو کے خلاف کیس چلانے والی عدالت کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے گئے۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی پر سخت تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کے خلاف حالیہ جنگ میں نیتن یاہو کے اقدامات کو سراہا۔ یاد رہے یہ جنگ کچھ ہی دن پہلے اسرائیل کی واضح شکست اور اس کی طرف سے جنگ بندی پر ختم ہوئی ہے۔ ایسے وقت جب کچھ رپورٹس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو جانے کی بات کی جا رہی ہے، صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا جس میں امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا گیا۔ نیتن یاہو نے لکھا کہ "میں اپنی، اسرائیل اور یہودی قوم کی حمایت پر ٹرمپ کا شکرگزار ہوں"۔ صیہونی وزیراعظم نے مزید لکھا: "میں پورے شوق سے اپنے مشترکہ دشمنوں کو شکست دینے، اپنے یرغمالیوں کو آزاد کروانے اور امن کا دائرہ وسیع کرنے میں آپ سے تعاون جاری رکھوں گا۔"
 
وائٹ ہاوس کی جانب سے صیہونی وزیراعظم کی بھرپور حمایت کے باوجود صیہونی رژیم کے چند اعلی سطحی اپوزیشن لیڈران نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف جاری عدالتی کاروائی میں مداخلت پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ صیہونی اپوزیشن لیڈر، یائیر لاپید نے ٹرمپ کی جانب سے عدالتی کاروائی میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صدر نیتن یاہو کی حمایت ظاہر کر کے دراصل اسے پر دباو ڈالنا چاہتا ہے تاکہ وہ گذشتہ 20 ماہ سے جاری غزہ جنگ کی جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں نرمی دکھائے"۔ اسی طرح صیہونی کینسٹ کے رکن گیلاد کاریو نے بھی یہودی تعلیمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "یہودی روایات ہمیں سکھاتی ہیں کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، حتی وزیراعظم"۔
 
صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی مئی 2020ء میں شروع ہوئی تھی جو اب تک کئی بار تعطل کا شکار ہوئی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے بہانے اس کاروائی میں تاخیر کے لیے کئی بار درخواست دی ہے۔ جمعرات کے دن نیتن یاہو کے وکیل عمیت حداد نے اعلان کیا ہے کہ "علاقائی اور عالمی حالات" کے باعث عدالت میں ان کے موکل کی پیشی مزید دو ہفتے تاخیر کا شکار ہو گئی ہے۔ اگرچہ نیتن یاہو کی ٹیم مظلوم نمائی میں مصروف ہے لیکن ریڈیو صیہونی فوج نے رپورٹ دی ہے کہ اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو کی جانب سے اپنی پیشی دو ہفتے موخر کر دینے کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔ صیہونی صدر اسحاق ہرتزوگ نے بھی اعلان کیا ہے کہ اسے نیتن یاہو کو معاف کر دینے کا حق حاصل ہے لیکن ذرائع ابلاغ کے بقول صدر ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
 
ڈونلڈ ٹرمپ، جو خود بھی کرپشن اور توہین عدالت کے بہت زیادہ کیسز کا شکار ہے، نے اس بار صیہونی رژیم کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کر کے اپنے دیرینہ اتحادی کو گرنے سے بچانے کی کوشش کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کی آڑ میں نیتن یاہو کی حمایت کے ذریعے دراصل اپنے ایسے مہرے کو بچانے کی تگ و دو کر رہا ہے جس کا نیو مڈل ایسٹ نامی منصوبے میں بہت ہی اہم اور مرکزی کردار ہے۔ ٹرمپ نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کاروائی روک کر ایسا کرپٹ اتحاد مضبوط بنانا چاہتا ہے جو علاقائی بحرانوں کی مدد سے مسلمان اقوام پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کے درپے ہے۔ یہ طرز عمل نہ صرف جمہوریت کے دعویداروں کا اصل چہرہ واضح کرتا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ صیہونزم اور وائٹ ہاوس کی نظر میں صرف اپنے مفادات اہم ہیں اور انسانی حقوق اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی وزیراعظم صیہونی رژیم کے میں نیتن یاہو نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بچانے کی کی حمایت کرتا ہے کا شکار کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

’’شنگنس لمحہ‘‘: شائستگی کی فتح

’’شنگنس لمحہ‘‘: شائستگی کی فتح WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چین کے شہر چھنگ ڈو میں منعقد ہونے والی ورلڈ گیمز میں، لیٹویا سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ اسپورٹ ڈانس مقابلے کے جج سرگئی شنگنس اپنی متوازن باڈی لینگویج اور چہرے کے شائستہ تاثرات کے باعث غیر متوقع طور پر مقبول ہو گئے۔ ان کی ویڈیوز نے مختصر وقت میں لاکھوں لائکس اور شیئرز حاصل کیے، جو اس سال کی ورلڈ گیمز کا سب سے نمایاں لمحہ بن گیا۔ چینی روایتی ’’چھ ہنر‘‘ (لیو ای) کی تعلیم میں، کھیل ہمیشہ سے شخصیت کی تعمیر کا اہم ذریعہ رہا ہے، اور یہ بین الاقوامی جج جنھیں صارفین نے’’چلتا پھرتا گولڈن ریشو‘‘کا نام دیا، اپنی شائستہ شخصیت سے چینی قدیم حکمت کی عصری اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔

چین کے قدیم تعلیمی نظام میں “چھ ہنر’’ آداب، موسیقی، تیر اندازی،بگھی چلانا، خطاطی اور حساب کھیل اور فن کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ ’’تیر اندازی‘‘اور ’’ بگھی چلانا ‘‘ نہ صرف جسمانی مہارتیں ہیں بلکہ ’’اعلیٰ شخصیت” کی روحانی تربیت بھی سمجھی جاتی ہیں۔ چین میں کہا جاتا ہے کہ’’تیر اندازی رحمت کا راستہ ہے‘‘، چینی قدیم لوگ تیر اندازی کے ذریعے ’’دل کی استقامت اور جسمانی پختگی‘‘کی صفات پیدا کرتے تھے، جو شنگنس کے سات سال کی عمر سے شروع ہونے والے 50 سالہ رقص کے سفر میں پروان چڑھی شائستگی سے مماثلت رکھتا ہے۔

جب صارفین نے اس کی “شائستگی جو کبھی پرانی نہیں ہوتی” کی تعریف کی، تو درحقیقت انہوں نے چینی ثقافت میں “ظاہر اور باطن کے ہم آہنگ” ہونے کے اصول کو دہرایا کھیل محض جسمانی صلاحیت کا میدان نہیں بلکہ روحانی ارتقاء کا ذریعہ بھی ہے۔ شنگنس کا متوازن انداز کوئی عام بات نہیں بلکہ طویل پیشہ ورانہ تربیت سے حاصل شدہ شخصیت کی عکاسی ہے۔ یہ ہمیں چینی روایتی تعلیمی حکمت کی جانب رجوع کراتا ہے: کھیل کو شخصیت سازی کا اہم ذریعہ ہونا چاہیے، جیسے قدیم مدرسے نہ صرف ادب بلکہ تیر اندازی پر بھی زور دیتے تھے، “علم اور جنگجو صفات” کی حامل مکمل شخصیت کے حصول کے لیے۔ جب شنگنس نے نادانستہ طور پر اسپورٹ ڈانس کو مقابلے کے میدان سے عوامی نظروں تک پہنچایا، تو ہم نے نہ صرف مہارت کا مقابلہ دیکھا بلکہ کنفیوشس کے الفاظ “رحمت پر مبنی، فن میں رچا ہوا” کی جدید تعبیر بھی دیکھی۔ چھنگ ڈو ورلڈ گیمز، ثقافتی تبادلے کے پلیٹ فارم کے طور پر، یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کھیل کیسے سرحدوں سے بالاتر ہو کر تہذیبوں کے درمیان پل بن سکتا ہے، اور انسانی جسمانی اظہار کی مشترکہ زبان بن سکتا ہے۔ شنگنس کی غیر متوقع مقبولیت کھیل کے مقابلے سے روزمرہ کی جمالیات تک پھیلاؤ کی علامت ہے۔

چین کی ایک سپورٹس ڈرنک کمپنی نے فوری طور پر شنگنس کو اپنا برانڈ ایمبیسیڈر بنا لیا؛ چھنگ ڈو کلچرل ٹورزم بیورو نے “جج جمالیات” کے ٹورزم روٹس تیار کیے؛ شنگھائی ڈانس اکیڈمی میں داخلے کی درخواستیں 40% بڑھ گئیں۔ یہ رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ جب پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی پرکشش شخصیت ملتی ہے تو ثقافتی کشش خود بخود جنم لیتی ہے۔ شنگنس کی مقبولیت نے نہ صرف ورلڈ گیمز کے لیے عالمی توجہ بڑھائی ہے بلکہ میزبان شہر چھنگ ڈو کے لیے ایک منفرد یادگار بھی چھوڑی ہے، اور ہمیں یہ سبق دیا ہے کہ: کھیل کو نہ صرف منفرد اور شاندار کارناموں کی ضرورت ہے بلکہ ان “جسمانی و ذہنی شائستگیوں” کی قدر بھی کی جانی چاہیے۔ یہ چینی روایتی کھیل کی روح کی جانب واپسی بھی ہے اور عصری تعلیم کے لیے اہم پیغام بھی: کھیل کا مقصد، تعلیم کا مقصد، آخرکار انسان کی تکمیل ہے،اور شائستگی کی فتح ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی جامع دیہی احیاء رقص کریں، دلوں کو جوڑیں گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ مارک روٹ کا’’دادا ابو والا مذاق‘‘اور “شاہی بیٹا” کی کہانی دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان چین-وسطی ایشیا تعلقات کا نیا دور ایک فرمان بردار بیٹا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی، سید عباس عراقچی
  • عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین میں دی گئی اختیارات کی تقسیم کی خلاف ورزی ہے، رضا ربانی
  • ’’شنگنس لمحہ‘‘: شائستگی کی فتح
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کا ’تاریخی اور روحانی مشن‘ جاری رکھنے کا عزم
  • اسرائیلی وزیراعظم کا اعلان: غزہ کے شہریوں کو باہر جانے کی اجازت دی جائے گی
  • صیہونی افواج کے وحشیانہ حملے میں امداد کے متلاشی مزید 31 افراد سمیت 89 فلسطینی شہید
  • اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا سبق بھلا کر غزہ پر قبضے کا غیر قانونی منصوبہ بنایا، روسی سفارتکار
  • آسٹریلوی وزیراعظم کا نیتن یاہو پر غزہ کے انسانی بحران کا الزام اور شدید تنقید
  • غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منظق