لانڈھی‘ کورنگی نالے کے چوکنگ پوائنٹس کو بوریاں ڈال کر بند کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں بارش کے دوران لانڈھی اور کورنگی نالے کے چوکنگ پوائنٹس کو بوریاں ڈال کر بند کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔میونسپل کمشنر افضل زیدی نے عملے کے عمراہ لکھن سوسائٹی کے قریب 12 ہزار روڈ پر واقع نالے سے 35 بوریاں برآمد کیں۔میونسپل کمشنر نے کہاکہ شر پسند عناصر شہر میں صورتحال خراب کرنا چاہتے ہیں مگر ہم سازشی عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نالے کے چوکنگ پوائنٹس بارشوں سے قبل صاف کردیئے گئے تھے، میئر کراچی کے حکم پر تمام افسران اور عملہ شہر کے مختلف علاقوں میں تعینات ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملکی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے زائد بنتی ہے، پاکستان نے 80 اور 90 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ دیا تھا۔ عراق کے ذمہ پاکستان کے سب سے زیادہ 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہے جبکہ سوڈان سے 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر وصول کرنے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کا مقروض تو ہے مگر 5 ایسے ملک بھی ہیں جو پاکستان کے ڈیفالٹرز ہیں۔ آڈٹ حکام کے انکشاف میں 5 ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے، جن میں سری لنکا، بنگلا دیش، عراق، سوڈان اور گنی بسا شامل ہیں۔ حکومت پاکستان 40 سال گزرنے کے باوجود ان پانچ ممالک سے 30 کروڑ 45 لاکھ ڈالر واپس لینے میں ناکام رہا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ملکی کرنسی میں یہ رقم 86 ارب روپے سے زائد بنتی ہے، پاکستان نے 80 اور 90 کی دہائی میں ایکسپورٹ کریڈٹ دیا تھا۔ عراق کے ذمہ پاکستان کے سب سے زیادہ 23 کروڑ 13 لاکھ ڈالر واجب الادا ہے جبکہ سوڈان سے 4 کروڑ 66 لاکھ ڈالر وصول کرنے ہیں۔
بنگلا دیش کے ذمہ شوگر پلانٹ اور سیمنٹ کی مد میں 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ پاکستان نے گنی بساو سے بھی 36 لاکھ 53 ہزار ڈالر وصول کرنے ہیں۔آڈیٹر جنرل آفس نے 07-2006ء میں اس ریکوری کی نشاندہی کی تھی۔ حکام وزارت اقتصادی امور کے مطابق دفتر خارجہ کے ذریعے ریکوری کے لیے کوشاں ہیں، ڈپلومیٹک چینل اور مشترکہ وزارتی کمیٹیز کے ذریعے بھی کوششیں کی گئیں، ان پانچ ممالک کو یاددہانی کے خط اور ڈیمانڈ نوٹسز بھی بھجوائے گئے۔ آڈیٹر جنرل کی رقم ریکور کرنے کے لیے معاملہ مناسب سطح پر اٹھانے کی سفارش کی گئی ہے۔