Jasarat News:
2025-08-14@21:00:21 GMT

کراچی اور جماعت اسلامی

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی… پاکستان کا وہ شہر جسے ملک کی معیشت کی شہ رگ، مالیاتی مرکز اور صنعتی دل کہا جاتا ہے، آج بدترین زبوں حالی کا شکار ہے۔ یہ شہر جو ملک کی کل آبادی کا دس فی صد اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، 54 فی صد قومی ٹیکس دیتا ہے، 70 فی صد برآمدات کا مرکز ہے، وفاق کو انکم ٹیکس کی مد میں 42 فی صد اور سندھ حکومت کو 96 فی صد سے زائد آمدنی مہیا کرتا ہے، اس کا حال یہ ہے کہ شہر کی گلیاں کھنڈرات، سڑکیں گڑھوں، نظام بدعنوانی، اور شہری سہولتیں ایک طویل خواب بن چکی ہیں۔ کسی بھی حکومت کی نیت یا پالیسی میں کراچی کی ترقی نظر نہیں آتی۔ جو بجٹ پیش کیے جاتے ہیں، وہ محض لفظوں کا ہیر پھیر اور اعداد و شمار کی جگالی ہوتے ہیں۔ منعم ظفر خان کی زیرِ قیادت جماعت اسلامی نے حالیہ پریس کانفرنس میں جو حقائق رکھے، وہ محض ایک سیاسی بیان نہیں بلکہ شہر قائد کے باسیوں کے درد کی زبان ہے۔ 2025-26 کے بجٹ میں وفاق اور سندھ نے کراچی کے ساتھ جو سلوک روا رکھا، وہ اسی استحصال کی ایک تازہ کڑی ہے۔ سندھ حکومت کے 3451 ارب روپے کے بجٹ میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لیے صرف 37 ارب 44 کروڑ روپے رکھنا اس امر کا اعلان ہے کہ شہر کی اصل حیثیت اور اس کے مسائل سے جان بوجھ کر نظریں چرائی جا رہی ہیں۔ کے ایم سی کا موجودہ بجٹ 55 ارب روپے ہے، جو بیس سال قبل 2005 میں 43 ارب روپے تھا، جب ڈالر محض 56 روپے کا تھا، جبکہ آج 280 روپے سے زائد ہے۔ کیا یہ ترقی ہے یا زوال؟ منعم ظفر خان کا یہ مطالبہ کہ کراچی کے لیے کم از کم 500 ارب روپے مختص کیے جائیں، ہر اعتبار سے جائز اور حقیقت پسندانہ ہے۔ ان کا یہ کہنا درست ہے کہ میگا سٹی کے تقاضے محض بلدیاتی کاغذی کارروائیوں اور سیاسی بندر بانٹ سے پورے نہیں ہوتے۔ 9 ٹاؤنز میں جماعت اسلامی کے نمائندوں کی کارکردگی نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ اگر نیت صاف ہو اور وژن موجود ہو تو مختصر وسائل سے بھی عوامی خدمت کی جا سکتی ہے۔ ان ٹاؤنز نے تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر، اور ماحولیات جیسے شعبوں میں جو بجٹ ترتیب دیا، وہ قابل تقلید مثال ہے۔ شہر کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہو چکی ہے کہ اب کراچی کی پہچان بلند عمارتیں نہیں بلکہ کچی آبادیاں، تجاوزات، پانی کی قلت، ٹریفک جام، گندگی، غیر معیاری رہائشی اسکیمیں، اور ماحولیاتی تباہی بن چکی ہے۔ اسکیم 33 جیسے علاقے مافیاز کے کنٹرول میں ہیں، شہر کے درخت کاٹے جا رہے ہیں، کنکریٹ کے جنگل پھیل رہے ہیں، اور شہری سانس لینے کے لیے صاف ہوا تک کو ترس رہے ہیں۔ تعلیم کا عالم یہ ہے کہ سندھ کے 44 فی صد بچے پرائمری کے بعد اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ لاکھوں اسکولوں میں چار دیواری، پانی یا بجلی جیسی بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں۔ المیہ یہ ہے کہ جو بجٹ رکھا جاتا ہے، وہ بھی استعمال نہیں ہو پاتا۔ وفاق اور صوبے کی مسلسل بے حسی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ انہیں کراچی کے عوام کی مشکلات سے کوئی دلچسپی نہیں۔ مسلم لیگ ن کبھی کراچی کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کر سکی اور پیپلز پارٹی و ایم کیو ایم نے شہر کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ کر اسے بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ جماعت اسلامی کے سابق ناظم نعمت اللہ خان کے دور کی کارکردگی اور موجودہ منتخب جماعت اسلامی کے افراد کا کام اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیت درست ہو تو کراچی کو دوبارہ سنوارا جا سکتا ہے۔ منعم ظفر خان نے حق بجانب ہو کر یہ بات کہی کہ کراچی کے لیے نہ وفاق کے پاس وژن ہے اور نہ صوبے کے پاس اخلاص۔ وفاق کی طرف سے کے فور کے منصوبے کے لیے محض 3.

2 ارب روپے رکھنا اور آئی ٹی پارک جیسے اہم منصوبے کے لیے مطلوبہ 42 ارب کے مقابلے میں صرف 6 ارب دینا کراچی دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟ اب وقت آ گیا ہے کہ کراچی کے عوام اپنے حق کے لیے بیدار ہوں۔ جماعت اسلامی کی ’’حق دو کراچی‘‘ تحریک کوئی وقتی احتجاج نہیں، بلکہ ایک عوامی جدوجہد ہے جس کی بنیاد انصاف، خدمت، اور شفافیت پر رکھی گئی ہے۔ کراچی اب محض پانی، بجلی، گیس، سڑک، یا ٹرانسپورٹ کا مسئلہ نہیں رہا؛ یہ ریاستی نااہلی، سیاسی استحصال اور مجرمانہ غفلت کا زندہ نمونہ بن چکا ہے۔ اب اگر شہر کے عوام خاموش رہے تو یہ خاموشی ان کے بچوں کے مستقبل کو بھی اندھیروں کی نذر کر دے گی۔ اس شہر کو آواز دینی ہوگی اور یہ آواز صرف سیاسی نعروں سے نہیں، منظم عوامی مزاحمت سے آئے گی۔

 

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کراچی کے ارب روپے کے لیے

پڑھیں:

کراچی: دہم جماعت سائنس گروپ کے نتائج کا اعلان، اپنا نتیجہ دیکھیے

ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات دہم جماعت سائنس گروپ برائے سال 2025 کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ 

اس سال سائنس گروپ کے امتحانات میں 173738 امیدوار رجسٹرڈ ہوئے اور 172391امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے جبکہ1347 امیدوار غیر حاضر رہے اور 27244امیدوار فیل قرار پائے۔


اس سال سائنس گروپ میں مونٹیسوری کمپلیکس ہائی اسکول 13-D1گلشن اقبال کی عینا فاروقی ولد سلمان احمدفاروقی رول نمبر 441597 کے ساتھ 94.73 فیصد نمبر حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کی۔


اسی طرح پائنیر گرامر سیکنڈری اسکول اسلام نگر اورنگی ٹاؤن کی وانیہ نور ولد محمد اللہ رول نمبر 490623 کے ساتھ 94.09 فیصد نمبر حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی۔


 تیسری پوزیشن دو طلبہ نے مشترکہ طور پر حاصل کی۔


سول ایوی ایشن ماڈل اسکول ایئر پورٹ کے سید اذکار حسین رضوی ولد سید ریاض امام رضوی نے رول نمبر 319856 کے ساتھ 94فیصداور دی اسمارٹ اسکول رفاع عام کیمپس ملیر ہالٹ کی عمائمہ ظفر ولد محمد عرفان رول نمبر 457726 کے ساتھ 94 فیصد نمبر حاصل کئے۔ 


تفصیلات کے مطابق سائنس گروپ کے امتحانات میں 90740طلباء اور 82998 طالبات شامل ہوئے جبکہ کامیابی کا تناسب 83.93 فیصد رہا۔ کامیاب امیدواروں میں 30154 اے ون گریڈ، 50346 اے گریڈ،39691 بی گریڈ، 20614 سی گریڈ، 3841 ڈی گریڈاور35 نے ای گریڈ حاصل کیا۔

متعلقہ مضامین

  • 14 اگست کا مبارک دن اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • پاکستان صرف امت نہیں بلکہ دنیا کے تمام مظلوم انسانوں کا ترجمان ہوگا، حافظ نعیم
  • 78 برس گزرنے کے باوجود پاکستان پر کرپٹ ٹولہ قابض ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • حکومت اور اپوزیشن مل بانٹ کر کھانے کے ماہر:حافظ نعیم
  • کراچی کے نوجوانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں( حافظ نعیم)
  • کراچی: دہم جماعت سائنس گروپ کے نتائج کا اعلان، اپنا نتیجہ دیکھیے
  • کراچی کے نوجوانوں کیلیے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند ہیں، پی پی تعصب کو فروغ دے رہی ہے، حافظ نعیم
  • 1100 ارب کا وعدہ کیا، 11 روپے بھی نہ ملے، — وزیراعلیٰ سندھ وفاق پر برس پڑے 
  • جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی: حافظ نعیم 
  • ڈمپر‘ٹرالر‘ ٹینکر حادثوں میں کراچی کے شہری مررہے ہیں: حافظ نعیم