سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی : بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ سوات سانحہ ایک انتہائی المناک اور افسوسناک واقعہ ہے، تاہم یہ ایک قدرتی آفت تھی جس پر حکومت کی پوری کوشش رہی کہ زیادہ سے زیادہ انسانی جانیں بچائی جائیں، سانحے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوات واقعہ افسوسناک قدرتی آفت تھی، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی گئی، پنجاب سے آئے ہوئے سیاح ضد میں آ کر خطرناک جگہوں پر گئے، جہاں پانی کا بہاؤ اور موسم غیر معمولی طور پر خراب تھا، عوام کو چاہیے کہ وہ ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کریں جہاں خطرہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ واقعہ سے قبل حکومت نے شہریوں کو سیلابی صورتحال سے آگاہ کیا تھا اور اسی دن 80 افراد کو بچایا بھی گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوات میں جائے سانحہ پر ریسکیو ٹیموں کے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ دیگر مقامات پر آپریشن میں مصروف تھیں، اگر ائیر ایمبولینس استعمال کی جاتی تو بڑے حادثے کا خدشہ تھا، کیونکہ ایسی ایمبولینسیں مخصوص آلات سے لیس نہیں ہوتیں اور خراب موسم میں پرواز ممکن نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ائیر ایمبولینس مریضوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے ہوتی ہے، سیلاب میں استعمال خطرناک ہو سکتا ہے، غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جن کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے وہ عدالتی حکمِ امتناع (سٹے آرڈر) لے لیتے ہیں۔
بیرسٹر سیف کے مطابق سوات سانحے کے ذمے دار افسران کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے اور مزید ذمہ داران کو سزائیں دی جائیں گی، سیکرٹری خود وزراء کے ہمراہ موقع پر گئے اور حالات کا جائزہ لیا جس کے بعد ذمہ داران کو سزائیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف کا مریم نواز کو علی امین گنڈاپور کی نقل کرنے کا مشورہ
بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوات واقعہ پر وزیراعلیٰ سے استعفیٰ مانگنے والوں کو چاہیے کہ سندھ میں تھرپارکر میں غذائی قلت سے مرنے والوں پر بلاول بھٹو سے بھی استعفیٰ مانگیں، مری میں سیاحوں کی اموات پر کسی نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے استعفیٰ نہیں مانگا، یہاں صرف پوائنٹ اسکورنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گورنر کے پاس کوئی اختیار نہیں، ان کی تنقید کی کوئی اہمیت نہیں،انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ
اسی طرح مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پنجاب میں اپنی حکومت کے شعبہ صحت پر توجہ دینی چاہیے، جہاں لوگ مرتے دکھائی نہیں دیتے، پاکستان میں آئین و قانون وہاں سے ہارا جہاں سے انصاف کی امید ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جن کی وجہ سے 26ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی، آج پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صوبائی اسمبلی کے اجلاس کا فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ان حالات میں عمران خان شہباز شریف کے ساتھ بیٹھیں گے؟ سنیے بیرسٹر سیف کا جواب
بیرسٹر سیف نے کہا کہ اقلیتی برادری کے طلبا و طالبات کو وظائف دیے گئے ہیں تاکہ انہیں تعلیم میں مساوی مواقع فراہم کیے جاسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلاول بھٹو بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا سانحہ سوات علی امین گنڈاپور قدرتی آفت مریم نواز مشیر اطلاعات وزیراعلٰی پنجاب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا سانحہ سوات علی امین گنڈاپور قدرتی ا فت مریم نواز مشیر اطلاعات کے خلاف کارروائی کی بیرسٹر سیف نے کہا مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے کہ سوات
پڑھیں:
کیا عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو مستعفی ہونے کا کہا تھا؟ بیرسٹر گوہر نے بتادیا
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو مستعفی ہونے کا نہیں کہا ہے، انہوں نے صوبے میں امن وامان کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرفان سلیم اور عائشہ بانو کو آگے کہیں پر اکاموڈیٹ کریں گے، عرفان سلیم اور عائشہ بانو سمیت کسی کو بھی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بنی گالہ نیلامی کی خبر جب آئی تو میں نے لیگل گروپ میں شیئر کر دی، بعد میں نیب نے بھی وضاحت کی کہ یہ پراپرٹی بانی پی ٹی آئی کی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کی پراپرٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔
اسلام آباد نیب ذرائع نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان...
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ تحریک چلانے کے لیے وہ خود کافی ہیں، ان کے بیٹوں کو آنے کی ضرورت نہیں، اگر بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو ان کا اچھا استقبال ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے ساتھ ڈائریکٹ ڈیل نہیں کرتے، ان کے ساتھ فیملی والے رابطے میں ہوتے ہیں، ہم نے ان سے کوئی بات چیت نہیں کی نہ ان کا ہمیں پتہ ہوتا ہے۔ پارٹی کبھی بھی بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے ساتھ رابطے میں نہیں رہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مطلب تھا کہ صوبے میں آپریشن نہ ہو، صوبائی حکومت آپریشن کے حق میں نہیں ہے، گرینڈ الائنس ابھی تک 6 پارٹیوں پر مشتمل ہے، لیکن وہ گرینڈ الائنس میں شامل نہیں ہوئے۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتجاج کے لیے پورا ملک نکل آیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے لانگ مارچ سے منع کیا تھا، گرینڈ الائنس میں مولانا فضل الرحمٰن اور جماعت اسلامی کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی۔