بھارتی ریاست تلنگانہ کی کیمیکل فیکٹری میں دھماکے سے 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تلنگانہ کے علاقے سنگاریڈی کے صنعتی علاقے پشاملارم میں واقع سگاجی کیمیکل انڈسٹری میں ایک ری ایکٹر کے پھٹنے سے شدید آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 26 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: احمد آباد طیارہ حادثہ، بھارتی تاریخ کے بدترین فضائی سانحات میں المناک اضافہ

پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق ری ایکٹر میں دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ فیکٹری کی ایک عمارت کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مزید مزدور ملبے تلے دبے ہوسکتے ہیں، فوری طور پر 11 فائر ٹینڈرز، فائر روبوٹس، ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیمیں اور مقامی ریسکیو ادارے جائے وقوعہ پر پہنچے اور آگ بجھانے کا عمل شروع کیا،امدادی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔

یہ علاقہ ماضی میں بھی ایسے سانحات کا شکار رہا ہے، سنگاریڈی کے ایک فارما پلانٹ میں پیش آنے والے پچھلے دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوئے تھے، جبکہ 2023 میں پشاملارم ہی میں کیمیکل ری ایکٹر کے دھماکے میں 3 کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور میں باغیوں کا راکٹ حملہ، اسکولز بند کردیے گئے

ریاستی وزیراعلیٰ اے ریونت ریڈی نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ جائے حادثہ پر پھنسے افراد کی فوری تلاش اور امداد یقینی بنائی جائے، جبکہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ریاستی وزیر صحت دامودر راجا نرسمہا نے سنگاریڈی ضلعی انتظامیہ کو زخمیوں کے مکمل طبی علاج اور دھماکے کی جگہ فوری ریلیف اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

واقعے کے بعد سگاجی انڈسٹریز کے شیئرز میں شدید گراوٹ دیکھی گئی اور اسٹاک مارکیٹ میں کمپنی کے حصص 13 سے 15 فیصد تک نیچے آ گئے۔ حکام نے حادثے کی مکمل تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور متاثرہ خاندانوں کے لیے حکومتی امداد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت تلنگانہ دھماکہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت تلنگانہ دھماکہ

پڑھیں:

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔

حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

چوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔

خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • فلپائن: زلزلے میں 72 افراد ہلاک، 20 ہزار زیادہ بے گھر
  • مانچسٹر :یہودی مذہبی دن یوم کپو پر صہیونی عبادت گاہ کے باہر حملہ ،2 افراد ہلاک،3 شدید زخمی
  • ایتھوپیا میں زیر تعمیر عمارت گرگئی: 36افراد ہلاک،200زخمی
  • تہران یونیورسٹی میں دھماکہ، ایک ہلاک 4 زخمی
  • برطانیہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ کے باہر حملے میں 2افراد ہلاک،ملزم بھی ماراگیا
  • پشاور ؛ پولیس موبائل پر آئی ای ڈی دھماکہ، 4 اہلکار زخمی
  • برطانیہ؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 3 شدید زخمی
  • پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی
  • فلپائن: 6.9 شدت کا زلزلہ‘عمارتیں زمین بوس‘ 69 افراد ہلاک
  • مختلف ٹریفک حادثات میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق