data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اہم بین الاقوامی فورم پر اپنے جھوٹے بیانیے کو تسلیم کروانے میں ناکام رہا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا نہ حق رکھتا ہے اور نہ ہی ایسا ممکن ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد نریندر مودی اب سیاسی طور پر شدید دباؤ میں ہیں اور اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ ایس سی او اجلاس خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا، اور فورم کے قواعد کے مطابق تمام رکن ممالک کو اپنے مؤقف کے اظہار کا یکساں موقع دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کو کسی دوسرے ملک کے بیان پر تنقید کا موقع نہ ملا، کیونکہ فورم کا طریقہ کار اس کی اجازت نہیں دیتا۔

خواجہ آصف کے مطابق اجلاس میں شریک تمام رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف سے اتفاق کیا، جبکہ بھارت کی جانب سے پیش کیا گیا گمراہ کن مؤقف وہاں پذیرائی حاصل نہ کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او جیسے معتبر پلیٹ فارم پر بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر دفاع ایس سی او کہ بھارت نے کہا

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستان کے مؤقف کی تائید

سٹی 42 : حکومتِ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت (Permanent Court of Justice) ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 

حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی تائید، بھارت کے یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے اقدام کو معاہدے کی رو سے غیر قانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے. وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ پاکستان، جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے.

مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا

فیصلے کے متن کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے اور معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی. کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کاروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی. عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا. سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں.سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور بھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا. سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی فریق یعنی بھارت یکطرفہ طور پر کسی بھی مسئلے کے حل کیلئے ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا. مسائل کے حل میں ثالث کے کردار کو روکنے کی کوشش سندھ طاس معاہدے میں موجود ثالث کے ذریعے تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے ۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں عدالت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر ثالثی کاروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں.

سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے

سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے تنازعات کے حل کیلئے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی. 

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف  پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا، بھارت نے اس کیلئے ثالثی عدالت سے غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی استدعا کی اور اس پر عدالت میں کاروائی پہلے سے جاری ہے.  

آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم

 بھارت نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد ثالثی عدالت کی کاروائی معطل کرنے کی استدعا کی جسے آج مسترد کر دیا گیا.

متعلقہ مضامین

  • مودی کی سیاست کے دن گنے جاچکے ہیں، خواجہ آصف
  • بھارت مانے یا نہ مانے، عالمی برادری پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے. خواجہ آصف
  • دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع
  • بھارتی گمراہ کن مؤقف دنیا نے تسلیم نہیں کیا، مودی کی سیاست دم توڑ رہی ہے، وزیر دفاع
  • بھارتی گمراہ کن مؤقف دنیا نے تسلیم نہیں کیا، مودی کی سیاست دم توڑ رہی ہے: خواجہ آصف
  •  نریندر مودی کی سیاسی زندگی کے دن پورے ہو چکے ہیں، بھارت ایس سی او میں اپنا جھوٹا موقف نہیں منوا سکا:دفاع خواجہ آصف 
  • جنگ میں پاکستان سے شکست کے بعد مودی جھوٹے بیانیے سے عزت بچانا چاہ رہا ہے: وزیر دفاع
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ثالثی عدالت کے فیصلے سے مؤقف کو تقویت ملی، وزیر اعظم
  • سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کی پاکستان کے مؤقف کی تائید