ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی کانفرنسیں اب صرف پالیسی سازی کا فورم نہیں رہیں، بلکہ ’غیر رسمی‘ چہرہ شناسی، جسمانی حرکات اور تصویری خاموشی کی سفارتی منطق کی نمائش گاہ بن چکی ہیں۔
ایسا ہی کچھ حالیہ دنوں گو کے خوبصورت مگر حد درجہ سیاسی ماحول میں ہوا، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے دفاع کا اجلاس سجا۔
پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کی، جبکہ بھارت کی طرف سے سخت گیر راج ناتھ سنگھ موجود تھے۔ دونوں کی کوئی رسمی ملاقات نہ ہوئی، نہ ہاتھ ملایا، نہ نظریں ملی، مگر پھر بھی گویا پوری دنیا نے دونوں کا ’مکالمہ‘ محسوس کیا۔
خاموشی کا، وقار کا، اور سیاسی پیغام رسانی کا۔ لیکن اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں کے بیانات اور اقدامات نے خاصی توجہ حاصل کی۔ خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں پاکستان کے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا، خصوصاً بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت اور دیگر مسائل جیسے کہ جعفر ایکسپریس اور کلبھوشن یادیو کا ذکر کرتے ہوئے ثبوت پیش کیے۔
اس پر بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دوبارہ بولنے کی اجازت مانگی، مگر چینی وزیر دفاع نے اسے مسترد کر دیا، جسے پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر پاکستان کی سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا۔
خواجہ آصف کی تقریر اور ان کے جارحانہ انداز کو پاکستانی عوام اور میڈیا نے بہت سراہا، اور سوشل میڈیا پر انہیں ’شیر‘ اور ’جیتا ہوا‘ قرار دیا گیا۔ دوسری جانب، راج ناتھ سنگھ کی جانب سے مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہ کرنا بھی سرخیوں میں رہا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، اعلامیے میں پہلگام حملے کا ذکر نہ ہونا اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا الزام ان کی ناراضی کی وجہ بنا۔ اس سے اجلاس میں بھارت کی سفارتی تنہائی واضح ہوئی، جیسا کہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ نو میں سے 8 رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے خواجہ آصف کی تقریر کو بھارت کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ بھارتی وزیر دفاع کے ردعمل کو کمزوری کے طور پر دیکھا۔
مثال کے طور پر، ایک صارف نے لکھا کہ خواجہ آصف نے ’بھارت کی منجی ٹھوک دی‘، جبکہ دوسرے نے راج ناتھ سنگھ کے دستخط نہ کرنے کو ان کی ہار کے طور پر پیش کیا۔
تاہم، یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ کچھ پاکستانی صارفین نے خواجہ آصف کے اختیارات پر تنقید کی، جیسے کہ ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ان کے مقابلے میں راج ناتھ سنگھ کے پاس زیادہ اختیارات ہیں۔
مکالمہ ہوا، مگر سنا نہ گیا دوستو ذرا تصور کیجیے:
راج ناتھ سنگھ (دل میں سوچتے ہوئے):
’یہ پاکستانی وزیر تو بلا کا پراعتماد لگ رہا ہے۔ کیا اسے اندازہ ہے کہ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں؟‘
خواجہ آصف (چپ چاپ راج ناتھ کی جانب دیکھ کر زیرلب):
’ایٹمی طاقت؟ جناب، طاقت صرف ہتھیار سے نہیں، اخلاقی موقف، جرأت اور عوامی اعتماد سے بھی بنتی ہے۔‘
راج ناتھ (منہ موڑتے ہوئے):
’چلو، ہم تو SCO اعلامیہ پر دستخط نہیں کریں گے، کم از کم چین کو اپنی ناراضی تو دکھائیں گے۔‘
خواجہ آصف (دل میں مسکراتے ہوئے):
’اعلامیہ سے باہر ہو جانا سفارتی بغاوت نہیں، بلکہ عالمی تنہائی کی شروعات ہوتی ہے۔
یہ خاموش مکالمہ اگرچہ صرف ذہنوں میں ہوا، مگر اس کا عکس ہر تصویر، ہر ویڈیو اور ہر تجزیے میں نظر آیا۔ پاکستانی وفد کی متانت اور خواجہ آصف کی وضع داری کو عوام نے ’شیر کی آمد‘ قرار دیا، جبکہ بھارتی میڈیا راج ناتھ کی خاموشی اور تیکھے انداز کو ’عزت بچاؤ حکمت عملی‘ سے تعبیر کرتا رہا۔
اعلامیہ پر بھارتی انکار، سفارتی انکار یا تنہائی کا آغاز؟ایس سی او کا اعلامیہ دراصل رکن ممالک کی مشترکہ سوچ، سیکورٹی اور تعاون کی علامت ہوتا ہے۔ بھارت کا اس پر دستخط سے انکار کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
کیا بھارت روس اور چین کے بنائے گئے عالمی بیانیے سے دور ہو رہا ہے؟
کیا یہ ایک ایسی سفارتی روش ہے جو بھارت کو مغرب کی گود میں مکمل دھکیلنے کی کوشش ہے؟یا پھر یہ صرف پاکستان کے خلاف خفگی کا اظہار ہے؟
جو بھی ہو، پاکستان نے اعلامیے پر دستخط کیے، چین، روس، ایران، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان سب نے حمایت کی — تنہا رہا تو صرف بھارت۔
خواجہ محمدآصف عوامی تاثر کا فاتح نہ تو زیادہ بولے، نہ ہی سیاسی نعرہ بازی کی۔ لیکن ان کا وقار، سادگی، اور پر اعتمادی سوشل میڈیا پر چھا گئی۔ ان کی سادہ سی تصویریں بھی وائرل ہوئیں، جن میں وہ راج ناتھ کے قریب سے گزرے مگر نظر انداز کر گئے۔
پاکستانی عوام نے ان کو ’اصل شیر‘ کہا، کسی نے کہا:
’یہ وہ خاموشی ہے جو دشمن کو اندر سے چیر دیتی ہے۔‘
دوستو۔! سفارت کاری کا نیا دور اور مکالمہ خاموشی سے بھی ہوتا ہے گو کے اجلاس نے یہ ثابت کر دیا کہ اب سفارت کاری صرف لفظوں کی محتاج نہیں رہی۔ کبھی کبھی ایک نظر، ایک چپ، ایک رسمی انداز، پورا بیانیہ بیان کر جاتا ہے۔
پاکستان نے جہاں اپنی ذمہ داری نبھائی، وہیں بھارت نے انا کی عینک سے معاملات کو دیکھا۔
ایسے میں اگر کوئی جیتا ہے، تو وہ ہے سفارتی وقار، جس کی مثال خواجہ آصف نے دی اور یہی وہ انداز ہے جو عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر راج ناتھ سنگھ خواجہ آصف نے وزیر دفاع کے طور پر بھارت کی
پڑھیں:
آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، شزہ فاطمہ خواجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سرمایہ کار دوست ماحول فراہم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے تناظر میں سائبر سکیورٹی اور سیفٹی ناگزیر ہے، نوجوانوں اور میڈیا کو سائبر سکیورٹی کے حوالہ سے آگاہی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیکسٹ جنریشن سائبر ریزیلیئنس ورکشاپ اور ٹیلی کام سائبر سکیورٹی ایوارڈز 2025ء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں سائبر سکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، حکومت نے ملک کی ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، اس حوالہ سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ منظور کیا گیا ہے، ڈیجیٹل پاکستان وزیراعظم محمد شہباز شریف کا وژن ہے، اس کے تحت معیشت، معاشرہ اور نظم و نسق میں ڈیجیٹائزیشن کرنی ہے، اس کا اہم حصہ سائبر سکیورٹی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب ہر فرد کی ڈیجیٹل شناخت تیار ہو گی اور ڈیٹا کو ڈیجیٹائز کریں گے تو اس کیلئے ڈیٹا سکیورٹی ناگزیر ہے کیونکہ ڈیٹا سب سے بڑا اثاثہ ہے، انفرادی اور قومی سطح پر سائبر سکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی کیلئے پی ٹی اے سمیت متعدد ادارے کام کر رہے ہیں، نادرا، ایس ای سی پی جیسے بڑے اداروں میں سائبر سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سال میں سائبر سکیورٹی میں بہتری آئی ہے، 2024ء میں آئی ٹی یو کے سائبر سکیورٹی انڈیکس میں پاکستان کو رول ماڈل قرار دیا گیا ہے اور ہم اس تناظر میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ممالک میں شامل ہوئے، پاکستان کا سکور 96.7 فیصد رہا، یہ اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال تین ہزار نوجوانوں کو سائبر سکیورٹی کی تربیت دی گئی ہے اور رواں سال بھی سائبر سکیورٹی کی تربیت کے حوالہ سے اس میں اضافہ کیا جائے گا، اس سے نوجوانوں کیلئے مہارتیں اور روزگار میں اضافہ ہو گا، یہ ہمارے نوجوانوں کیلئے بہت مفید تربیت ہے، اس کی عالمی سطح پر بڑی مانگ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، ہمیں سائبر سکیورٹی کے باصلاحیت اور ماہرین کی ضرورت ہے، مصنوعی ذہانت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو جدید تربیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی تیز ترین اور مسلسل فراہمی کیلئے کوشاں ہیں، انٹرنیٹ کنکٹیویٹی کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان میں دو سب میرین کیبلز آ چکی ہیں، مزید سب میرین کیبلز لائیں گے، چین سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کار اس میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیشنل فائبرائزیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے، آئی ٹی کمپنیوں کے رائٹ آف وے مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے واضح ہدایات دی ہیں، قانون سازی، پالیسی سازی میں تبدیلی سمیت دیگر اقدامات کو ہم آہنگ بنایا جا رہا ہے، ہماری رائٹ آف پالیسی کاروبار دوست پالیسی ہے، یہ فائبرائزیشن انڈسٹری کیلئے خوش آئند ہے، سی ڈی اے نے رائٹ آف وے چارجز ختم کر دیئے ہیں، این ایچ اے اور ریلویز کے ساتھ بات چیت جاری ہے، اس حوالہ سے پاکستان ٹیلی کام ایکٹ میں ترمیم کی جائے گی، رائٹ آف وے کے مسائل آن لائن پورٹل سے حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکٹرم آکشن جلد ہو گا جس سے ملک میں فور جی کے استعمال میں تیزی آئے گی اور فائیو جی کی نیلامی یقینی بنانے میں مدد ملی گی، اس سے معیار اور خدمات میں بہتری آئے گی۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، اس حوالہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کمپنیوں کو لائسنس سمیت دیگر امور میں آسانی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی تاکہ نوجوان اس سے موثر طور پر مفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔بھارت جنگ میں پاکستان نے نہ صرف روایتی بلکہ ٹیکنالوجی کی سطح پر بھی برتری حاصل کی، اس میں سکیورٹی اداروں کے سائبر ونگ اور نوجوانوں نے بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، عالمی سطح پر بھی پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جا رہا ہے، وزارت آئی ٹی کے ذیلی شعبوں نے ایک وار سنٹرل کنٹرول روم قائم کیا اور اجتماعی اقدامات کے ذریعے سائبر حملوں کا مقابلہ کیا، ہمارے نوجوانوں نے سائبر سکیورٹی کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کا لوہا منوایا، ہمیں سائبر سکیورٹی کا ایسے ہی خیال رکھنا ہے جیسے ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آئی ٹی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد میں ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔ تقریب سے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے بھی خطاب کیا۔