علی امین گنڈاپور سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ، مریم نواز اور بلاول بھٹو کو استعفیٰ دینا چاہیے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ، وزیراعلیٰ پنجاب اور بلاول بھٹو کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پاک پتن کے اسپتال میں آکسیجن کی کمی سے بچوں کی ہلاکت پر مریم نواز استعفیٰ دیں، مریم نواز کو پنجاب میں مرتے لوگ نظر نہیں آرہے، وہ صحت کے شعبے پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ سوات کا واقعہ انتہائی المناک ہے، ہمیں افسوس ہے، سوات واقعے پر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے کا کریڈٹ بلاول بھٹو کو جاتا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ جس دن افسوسناک واقعہ ہوا، اسی دن دریائے سوات سے 80 لوگوں کو بچایا گیا، دریائے سوات کئی سو کلو میٹر طویل ہے، حادثے کے دن موسم خراب تھا، ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو سکتا تھا۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا جیسے غیر سنجیدہ فرد کو جواب دینا نہیں چاہتا، مولانا صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جن کی وجہ سے 26 ویں ترمیم منظور ہوئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف
پڑھیں:
دریائے سوات واقعے پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے وضاحت پیش کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور انہیں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوات کا واقعہ انتہائی المناک اور افسوسناک ہے، حکومت خیبرپختونخوا متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس روز یہ واقعہ پیش آیا، اسی دن ریسکیو ٹیموں نے دریائے سوات سے 80 افراد کو بحفاظت نکالا، دریائے سوات کئی سو کلومیٹر طویل ہے اور واقعے کے روز شدید موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر آپریشن میں مشکلات پیش آئیں کیونکہ خراب موسم میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو سکتا تھا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت اس واقعے کو معمولی نہیں لے رہی اور نہ ہی کسی کو معاف کیا جائے گا، غفلت یا کوتاہی جہاں کہیں بھی ہوئی ہے، اس کا مکمل حساب لیا جائے گا۔
خیال رہےکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق دریائے سوات میں حادثے کے وقت متعدد افراد ڈوب رہے تھے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ موقع پر موجود افراد ان کی ویڈیوز بناتے رہے، کوئی بھی مدد کو نہ پہنچ سکا،یہ رویہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے منافی ہے بلکہ معاشرتی بے حسی کا بھی عکاس ہے۔
عوام نےمطالبہ کیا کہ حکومت نہ صرف ریسکیو نظام کو مزید بہتر بنائے بلکہ ایسے رویوں کے خلاف بھی شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کرے تاکہ آئندہ ایسے سانحات کے دوران انسانی جانوں کو بچانے میں تاخیر نہ ہو۔