پاکستان کو عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے آفات کا بہت زیادہ خطرہ ہے، چیئر مین این ڈی ایم اے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) چئیرمین این ڈی ایم اے لیفٹینٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے آفات کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔مون سون کی موجودہ صورتحال پر جاری پیغام میں انہوں نے سوات میں سیلاب سے ہوئی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے آفات کا بہت زیادہ خطرہ ہے، موجودہ مون سون سیزن کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں، شمالی علاقوں میں شدید گرمی اور شدید بارش کی وجہ سے تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئر دریاؤں اور ندی نالوں میں ممکنہ سیلاب کا باعث بن سکتے ہیں۔
اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب میں ای کچہری، دنیا بھر سے اوورسیز پاکستانیوں نے براہِ راست مسائل بیان کیے
انہوں ںے کہا کہ مون سون کے دوران ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافے کا امکان ہے، تفریحی سرگرمیوں کے دوران آبی گزرگاہوں کے قریب احتیاط برتیں، عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ باخبر رہیں اوراین ڈی ایم اے ڈیزاسٹرالرٹ ایپ کی رہنمائی کا استعمال کرتے ہوئے احتیاطی تدابیراختیار کریں، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ ایجنسیوں کو ممکنہ ہنگامی صورتحال کے بارے میں بروقت ابتدائی انتباہات فراہم کرتا ہے، این ڈی ایم اے کا نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے 6 سے 8 ماہ قبل الرٹ جاری کرنے کے لیے لیس ہے۔چیئرمین نے اپنے پیغام میں کہا کہ این ڈی ایم اے ممکنہ موسمی حالات کے بارے میں متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ فعال رابطے کو یقینی بناتا ہے، تمام متعلقہ ایجنسیوں کو این ڈی ایم اے الرٹس کے مطابق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنی چاہیے، خطرے والے علاقوں میں ضلعی اور صوبائی انتظامیہ پرمون سون کے دوران زوردیا جاتاہے کہ وہ ممکنہ خطرات سے نمٹنے لیے بروقت اقدامات کریں،عوام موسم میں آبی گزرگاہوں، ندیوں اور ندی نالوں پر جانے سے گریز کریں اورتفریحی سرگرمیوں کے دوران احتیاط برتیں۔
گوجرانوالہ میں یوتھ موومنٹ کی مقامی تنظیم بڑے فعال انداز میں سرگرم عمل تھی،پرنسپل ایم آئی شمیم تحریک پاکستان کے پرانے کارکنوں میں سے تھے
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلیوں ڈی ایم اے کی وجہ سے کے دوران
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)پاکستان نے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا درست جائزہ لینے کے لیے عالمی اداروں سے مدد مانگ لی۔اقتصادی امور ڈویژن نے عالمی بینک، اے ڈی بی، یورپی یونین، یو این ڈی پی کو خط لکھ کر تباہی کے بعد نقصانات کے تخمینے کیلئے عالمی ماہرین کی تکنیکی مدد مانگی ہے۔حکام اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق عالمی اداروں سے مدد طلب کرنے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا بھی درست تخمینہ لگایا جاسکے گا۔اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات اور 1100 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 500 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں، حکامسیلاب سے زراعت اور دیہی علاقوں کو زیادہ نقصان پنجاب میں ہوا، گلگت بلتستان کے دشوار گزار علاقوں میں سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، آزاد کشمیر میں بھی بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا۔(جاری ہے)
ملک بھر ساڑھے 12 ہزار سے زائد مکانات اور 240 سے زیادہ پل تباہ ہوئے، سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ وزارت منصوبہ بندی 700 ارب روپے سے زیادہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگا چکی۔دوسری جانب عالمی بینک کو تکنیکی مدد کیلئے حکومت پاکستان کی درخواست موصول ہوگئی۔ عالمی بینک حکام نے سما کو نقصانات کے تخمینے میں مدد کا خط ملنے کی تصدیق کردی، عالمی بینک سیلابی نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تکنیکی معاونت دینے کو تیار ہے۔