نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں 5 جولائی تک شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسلام آباد، کشمیر، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، چترال، اپر دیر، سوات اور کمراٹ ویلی میں طوفانی بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ چاروں صوبوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش متوقع ہے جبکہ کراچی، حیدرآباد اور ٹھٹھہ میں برسات کے ساتھ اربن فلڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج ملک کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ بارش ہوگی، جب کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی بادل برسنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر پیشگی اقدامات کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

لاہور میں حادثہ، شہری جاں بحق
لاہور میں موسلا دھار بارش اور تیز ہواؤں کے باعث شیرا کوٹ کے علاقے میں ایک بڑا سائن بورڈ گر گیا جس کے نیچے آ کر موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہو گیا، جب کہ اس کے ساتھ موجود خاتون اور ایک کمسن بچہ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

مظفرآباد: جہلم ویلی میں سیاح طغیانی میں پھنس گئے
ادھر مظفرآباد کی وادی جہلم میں شدید بارش کے بعد پٹھیالی منگر نالے میں طغیانی آگئی، جس کے باعث سڑک بہہ گئی اور 150 سے زائد سیاح پھنس گئے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیم نے اب تک 50 سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے، جن میں سے 33 کا تعلق کراچی سے ہے۔ دیگر سیاحوں کو بھی نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جب کہ مقامی لوگ بھی امداد میں شریک ہیں۔

کراچی میں بارش تھم گئی، لیکن عوام تاحال مشکلات میں

کراچی میں بارش تو تھم چکی ہے، مگر شہر کی تباہ حال سڑکیں، کیچڑ اور جگہ جگہ جمع پانی شہریوں کے لیے امتحان بن گیا ہے۔ ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، لالو کھیت، لیاقت آباد اور سولجر بازار سمیت مختلف علاقوں میں ناقص نکاسی آب کے انتظامات نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ ’کراچی، جو کبھی عروس البلاد تھا، آج بارش کے بعد کسی پسماندہ قصبے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ترقی کے تمام دعوے زمینی حقائق سے متصادم ہیں۔‘

این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، خطرناک مقامات سے دور رہنے اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر مقامی حکام یا ریسکیو ہیلپ لائن سے رابطے کی ہدایت کی ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈی ایم اے کے ساتھ

پڑھیں:

گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے

گلگت بلتستان میں شدید سیلابی صورت حال کی زد میں ہے، جمعرات کے روز تین مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، ایک گاڑی بہہ گئی جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے شدید بحران نے سیکڑوں شہریوں کو ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، نمونیا سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز شاہراہِ بابوسر ایک بار پھر دو مقامات پر سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا

ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی زد میں آ کر ایک گاڑی بہہ گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔

سیلابی ریلوں نے بعض مکانات کو جزوی نقصان پہنچایا جبکہ فصلیں اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سڑکوں کی بحالی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

مزید برآں شاہراہِ بابوسر زیرو پوائنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے ٹورِسٹ پولیس نے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر روک دیا ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر تحصیل یاسین کے دیہات دَاپَس، حرف اور اشکائی بھی سیلاب سے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ یاسین تھوئی گاؤں میں ڈی جے اسکول، ڈسپنسری اور رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اسی مقام پر واقع پانی ذخیرہ کرنے والا ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق دیوسائی علی ملک ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑک بند ہو گئی ہے۔ سدپارہ روڈ بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند ہے، جبکہ تھور نالے میں بھی سیلاب آیا ہے۔

غذر سے ممتاز سیاسی شخصیت ظفر شادم خیل کے مطابق برگل میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ چٹوکھنڈ اور قریبی نالے میں سیلاب کے باعث دریائے گلگت میں شدید طغیانی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کے گھر اور کھیت شدید کٹاؤ کی زد میں ہیں۔

پینے کے پانی کی قلت اور وبائی امراض کے باعث سنگین صورتحال

دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے بحران کے باعث سیکڑوں شہری پیٹ کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ اور نمونیا جیسے مہلک وبائی امراض شامل ہیں۔

محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری آصف اللہ کے مطابق اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر شدید اسہال کے 3321 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اسکردو میں 622، دیامر اور استور میں 440، گانچھے میں 428، گلگت میں 258، کھرمنگ میں 296 اور شگر میں 346 کیسز شامل ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا کے 565 کیسز سامنے آئے، جن میں دیامر 198 کے ساتھ سر فہرست رہا، اس کے بعد غذر میں 181، گلگت میں 82 اور اسکردو میں 80 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کے 272 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں استور 140 اور دیامر 80 کے ساتھ نمایاں رہے۔ مشتبہ ہیضہ کے 56 کیسز درج کیے گئے، جبکہ ہیپاٹائٹس کے 18 کیسز میں استور سے 8، نگر سے 7 اور ہنزہ سے 3 مریض سامنے آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترجمان گلگت بلتستان حکومت سیلابی صورت حال شاہراہ بابو سر گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی وبائی امراض وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے
  • کراچی: 18 سے 23 اگست کے دوران مون سون بارشوں کا نیا اسپیل متوقع
  • مون سون بارش کا ساتواں اسپیل شروع ،ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کی پیشگوئی
  • ملک بھر میں شدید بارشوں کا امکان، لینڈ سلائیڈنگ اور اربن فلڈنگ کا خدشہ
  • ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، لینڈ سلائیڈنگ اور اربن فلڈنگ کا خدشہ
  • آئندہ دنوں ملک کے مختلف علاقوں بارش کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
  • محکمہ موسمیات نے آئندہ چنددنوں میں ملک بھر میں تیز بارشوں کی پیش گوئی کردی
  • عوام تیاری پکڑلیں،محکمہ موسمیات نے بارشوں سے متعلق بڑی پیشگوئی کردی
  • مون سون کی شدت میں اضافے کی پیش گوئی، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری
  • بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا امکان، الرٹ جاری