اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے ملاقات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم آئندہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اسرائیلی سفارتکار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ دورے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ امکان ہے ملاقات کی حتمی تاریخ بدھ تک فائنل کرلی جائے گی۔
اخبار نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر آج واشنگٹن جائیں گے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ڈرمر غزہ جنگ بندی ،ایران کے ساتھ جنگ بندی اور ابراہیم معاہدے سے متعلق بات چیت کریں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن آج جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔
اس سربراہی اجلاس میں سب سے اہم موضوع یوکرین تنازع کے حل کی کوششیں ہوں گی، جبکہ روس۔امریکا 2 طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
الاسکا: امریکا کی روس سے قریب ترین ریاستیہ ملاقات الاسکا میں ہوگی، جو بیئرنگ اسٹریٹ کے پار روسی سرحد سے صرف چند میل کے فاصلے پر ہے۔ اجلاس جمعہ کی صبح اینکریج شہر میں قائم جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن پر شروع ہوگا۔
کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق اس فوجی بیس کے قریب وہ مقام ہے جہاں دوسری جنگِ عظیم کے دوران لینڈ-لیز معاہدے کے تحت طیارے پہنچانے والے سوویت پائلٹس، فوجی اور شہری دفن ہیں۔
اس مقام کو دونوں ملکوں کے درمیان عسکری بھائی چارے کی یادگار قرار دیا جاتا ہے۔
بالمشافہ ملاقاتسربراہی اجلاس کا آغاز پیوٹن اور ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات سے ہوگا، جس میں صرف مترجمین شریک ہوں گے۔ اس کے بعد بات چیت 5-5 ارکان پر مشتمل دونوں وفود کے درمیان جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
ابتدا میں یہ طے تھا کہ اجلاس کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، لیکن ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو وہ اکیلے میڈیا سے گفتگو کریں گے۔
اعلیٰ سطحی وفودروسی وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خزانہ آنتون سیلوانوف، صدر کے خصوصی نمائندہ برائے غیر ملکی سرمایہ کاری کریل دیمتریف، اور مشیر یوری اوشاکوف شامل ہوں گے۔ اجلاس میں ماہرین بھی شریک ہوں گے۔
امریکی وفد کے اراکین کے بارے میں روس کو اطلاع دی گئی ہے، لیکن سرکاری اعلان سے قبل نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ٹرمپ نے بھی تاحال اپنی ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔
امن بات چیت اور دیگر موضوعاتاجلاس کا مرکزی ایجنڈا یوکرین تنازع ہے، تاہم تجارت، معیشت اور دیگر دو طرفہ تعاون کے امور پر بھی بات ہوگی۔
پیوٹن کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ بحران ختم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ’کافی سنجیدہ اور پرجوش کوششیں‘ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا
کریملن کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتیجے میں کسی معاہدے یا دستاویز پر دستخط متوقع نہیں۔
ٹرمپ نے اس اجلاس کو ایک ’ابتدائی جانچ پرکھ‘ کی ملاقات قرار دیا ہے تاکہ وہ پیوٹن کے مؤقف کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یوکرین میں ممکنہ تصفیے میں روس کے ساتھ زمینی تبادلے (territorial exchanges) شامل ہوسکتے ہیں، اور انہوں نے یوکرین کی جانب سے اس پر اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور مغربی یورپی ممالک کے رہنماؤں کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔
پس منظریہ سربراہی اجلاس اچانک اس وقت ترتیب پایا جب گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو گئے۔
ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ یوکرین جنگ ختم کریں گے، لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے روس۔یوکرین مذاکرات کی سست رفتاری پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔
کریملن نے کہا کہ وٹکوف ماسکو ایک ایسا ’قابلِ قبول‘ امریکی تجویز لے کر گئے جو اس ملاقات کے انعقاد کا باعث بنی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن ٹرمپ روسی صدر یوکرین