اب 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دی جائےگی، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے ملک میں پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے 15 سال تک کے بچوں کو ویکسین دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ ان بچوں میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے جو 5 سال سے زیادہ عمر کے تھے۔
وفاقی وزیر نے یہ انکشاف نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، جہاں انہوں نے وزارتِ صحت کے تحت متعدد اہم اصلاحاتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: دیامر سے رواں سال کا پہلا پولیو کیس رپورٹ، ملک بھر میں تعداد 11 ہوگئی
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں کراچی، پشاور، لاہور اور جنوبی خیبرپختونخوا کے علاقوں میں 15 سال تک کے بچوں کو انسداد پولیو مہم میں شامل کیا جائے گا۔ پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے نئی ڈیڈ لائن دسمبر 2026 رکھی گئی ہے۔
انہوں نے ملک میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لیے ایک اہم اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ 3 ماہ کے بعد ملک بھر میں فروخت ہونے والی ہر دوا پر بار کوڈ موجود ہوگا۔ شہری موبائل فون کے ذریعے ان بار کوڈز کو اسکین کر کے دوا کی اصل ہونے کی تصدیق، ایکسپائری کی تاریخ اور دیگر اہم معلومات حاصل کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بار کوڈ سسٹم کے نفاذ کے لیے حکومت مکمل تیار ہے، جبکہ دوا ساز صنعت نے اس پر عمل درآمد کے لیے تین ماہ کی مہلت مانگی ہے، جسے تسلیم کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ حکومت نئی قومی صحت پالیسی تیار کر رہی ہے جس میں بنیادی تبدیلیاں شامل ہوں گی۔ وزیراعظم جلد اس نئی پالیسی کی منظوری دیں گے۔ اس کے علاوہ، ڈریپ کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، اور آئندہ ایک ہفتے میں وزیراعظم اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ان کی جانب سے مشروبات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاکہ صحتِ عامہ کو بہتر بنایا جا سکے، تاہم حکومت نے اس تجویز کو منظور نہیں کیا۔
نرسنگ کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نرسنگ کونسل کا پورا قانونی ڈھانچہ تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں 9 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے، جبکہ دنیا بھر میں 25 لاکھ نرسوں کی کمی ہے، جسے پورا کرنے کے لیے انقلابی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’خدا کے لیے بچوں کو پولیو سے بچائیں‘ 2025 کی تیسری انسدادِ پولیو مہم کا افتتاح
وفاقی وزیر صحت نے ملک میں بڑھتے دل کے امراض پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیاکہ پاکستان میں ہر ایک منٹ میں ایک شخص ہارٹ اٹیک کے باعث زندگی کی بازی ہار رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بار کوڈ سسٹم پولیو ویکسین حکومت کا بڑا فیصلہ دوا ساز صنعت قومی صحت پالیسی مصطفٰی کمال وفاقی حکومت وفاقی وزیر صحت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بار کوڈ سسٹم پولیو ویکسین حکومت کا بڑا فیصلہ دوا ساز صنعت قومی صحت پالیسی مصطف ی کمال وفاقی حکومت وفاقی وزیر صحت وی نیوز وفاقی وزیر کرتے ہوئے بچوں کو کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ جاری کرتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دے دیا۔
وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا کہ مائی لارڈ یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے۔
عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔
پہلی سماعت
قبل ازیں پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا، وفاقی آئینی عدالت کی پہلی سماعت کرنے والا بنچ چیف جسٹس امین الدین، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ پر مشتمل ہے۔
اس سے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بنچ تشکیل دیئے، بنچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کے بنچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بنچ3 میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان شامل ہیں۔
دوسری طرف وفاقی آئینی عدالت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت میں آنے کے بعد عدالتی کمروں کی منتقلی کا عمل جاری ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر بدستور کورٹ ون میں سماعت کریں گے جبکہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان کورٹ ٹو میں بیٹھیں گے۔
کورٹ ٹو سے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں منتقل کر دی گئی، آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق ، جسٹس حسن اظہر رضوی تھرڈ فلور پر بیٹھیں گے۔