پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق سپیکر آفس نے اس معاملے پر محکمہ قانون پنجاب سے مشاورت شروع کر دی، ان معطل ارکان کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لیے آئینی و قانونی نکات پر غور جاری ہے جبکہ سپیکر آفس کی جانب سے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر معطل کیے گئے اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سپیکر آفس نے اس معاملے پر محکمہ قانون پنجاب سے مشاورت شروع کر دی، ان معطل ارکان کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لیے آئینی و قانونی نکات پر غور جاری ہے جبکہ سپیکر آفس کی جانب سے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کارروائی میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے اس فیصلے کا حوالہ بھی لیا جا رہا ہے جو انہوں نے حمزہ شہباز شریف کے خلاف دیا تھا اور جو پارٹی لائن کی خلاف ورزی کے تناظر میں تھا۔
اس وقت سپیکر آفس اس فیصلے کو بطور نظیر استعمال کرتے ہوئے ممکنہ طور پر ان 26 ارکان کی رکنیت کے خاتمے کے لیے کارروائی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔اپوزیشن کے یہ معطل ارکان جو حالیہ اجلاس کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، غیر پارلیمانی طرز عمل اور ایوان کے تقدس کی پامالی کے مرتکب پائے گئے ان کی رکنیت کی تنسیخ کے لیے سپیکر کا دفتر آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپیکر آفس کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
کوئٹہ، پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
کوئٹہ (نیوزڈیسک)بلوچستان دارالحکومت میں پابندی کے باوجود غیرقانونی ایرانی پیٹرول کی فروخت مسلسل عروج پر ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے دعوؤں کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں منی پیٹرول پمپ اور سڑک کنارے اسٹال کھلے عام سرگرم ہیں، جہاں ایرانی پیٹرول پر من مانے ریٹ پر فروخت کیا جارہا ہے۔
گزشتہ 15 روز کے دوران ایرانی پیٹرول کی قیمت 200 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 250 سے 260 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی اور اب یہ پاکستانی پیٹرول کے تقریباً برابر ہوگئی ہے۔
شہریوں کے مطابق کم قیمت پر دستیاب ہونے کا فائدہ ختم ہو چکا ہے اور حالات پہلے سے زیادہ خراب ہیں۔عوامی حلقوں نے نہ صرف گراں فروشی پر تشویش کا اظہار کیا ہے بلکہ یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک افراد کو پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی آشیرباد حاصل ہے، اسی وجہ سے پابندی کے باوجود یہ کاروبار کھلے عام جاری ہے۔
شہریوں نے کہا کہ انتظامیہ صرف بیانات دیتی ہے، عملی کارروائی کہیں نظر نہیں آتی۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری نوٹس لے، غیرقانونی کاروبار کے خلاف کارروائی کرے اور گران فروشوں و ذخیرہ اندوزوں پر سخت کارروائی کی جائے۔