بھارتی میڈیا کشمیری استاد کو دہشتگرد ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا 2 میڈیا ہاؤسز کے خلاف مقدمے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ہندوستانی مرکزی میڈیا کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے گئے کشمیری استاد قاری محمد اقبال کے خلاف تمام الزامات پونچھ کی عدالت نے مسترد کردیے، اور سچ سامنے آنے پر زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔
47 سالہ قاری محمد اقبال جو پونچھ کے رہائشی اور پیشے کے لحاظ سے ایک مدرس تھے، 7 مئی کو پاک بھارت کشیدگی میں شہید ہوگئے تھے۔ تاہم ان کی شہادت کے بعد بھارتی میڈیا نے ایک منظم مہم کے تحت ان پر دہشتگردی کے جھوٹے الزامات عائد کیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کا پاکستان کو چین کی ذیلی ریاست ظاہر کرنے کا پروپیگنڈا بے نقاب
بھارتی میڈیا کے مختلف چینلز نے قاری محمد اقبال کو مختلف انداز میں بدنام کیا۔ سی این این نیوز 18 نے انہیں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ نیوز 18 انڈیا نے انہیں لشکر کمانڈر کہہ کر آزاد کشمیر میں دہشتگردی کے مبینہ اڈوں سے جوڑا۔
اسی طرح زی نیوز نے انہیں نوجوانوں کو دہشتگرد بنانے والا اور این آئی اے کا سب سے مطلوب دہشتگرد قرار دیا، جبکہ ریپبلک ٹی وی نے انہیں لشکر طیبہ کا اہم کمانڈر ظاہر کیا۔
عدالت میں 2 ماہ تک جاری قانونی جدوجہد اور عوامی دباؤ کے بعد پونچھ کی عدالت نے واضح طور پر قرار دیا کہ قاری محمد اقبال دہشتگرد نہیں بلکہ ایک استاد تھے۔ عدالت نے بھارتی میڈیا کے ان بے بنیاد الزامات کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ انہیں صحافتی بددیانتی کی بدترین مثال قرار دیا۔
فیصلے میں زی نیوز اور نیوز 18 انڈیا کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت کے مطابق ان اداروں نے بغیر کسی ثبوت کے قاری محمد اقبال کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور جھوٹے بیانیے کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا۔
یہ واقعہ بھارتی میڈیا کے اس منفی رجحان کو بے نقاب کرتا ہے جہاں مسلمان شناخت رکھنے والے افراد کو بغیر تحقیق محض ریاستی بیانیے کے تحت دہشتگرد قرار دیا جاتا ہے۔ قاری اقبال جیسے بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر میڈیا نے اپنے سیاسی عزائم اور قوم پرستانہ ایجنڈے کو ترجیح دی، جس سے انسانی وقار، مذہبی ہم آہنگی اور صحافتی اخلاقیات بری طرح متاثر ہوئیں۔
اس پورے واقعے سے یہ واضح ہو گیا کہ ہندوستانی میڈیا نے خود کو خبر رساں ادارے سے زیادہ ایک سیاسی ہتھیار میں تبدیل کرلیا ہے جو حکومت کے نظریاتی ایجنڈے کی ترویج کرتا ہے، اور جس میں کشمیری مسلمانوں کو ظلم و زیادتی کا شکار بنانا معمول کا عمل ہے۔
آج کے بھارت میں محب وطن کی تعریف صرف اس وقت دی جاتی ہے جب کوئی شخص ہندو قوم پرستی کے بیانیے کو قبول کرے، ورنہ وہ ملک دشمن سمجھا جاتا ہے۔ معصوم افراد کو جھوٹے الزامات کے تحت مجرم بنانا اور ان کے خاندانوں کو ذہنی اور سماجی اذیت میں مبتلا کرنا اس میڈیا دہشتگردی کی ایک تلخ حقیقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہروں پر قبضے سے متعلق بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا، مگر حقیقت کیا ہے؟
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ صحافت کی جگہ پروپیگنڈے نے لے لی ہے اور انسانی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا عام ہو چکا ہے، جس کی بدولت نہ صرف ایک انسان کی شہرت تباہ ہوتی ہے بلکہ پورے معاشرے میں فرقہ واریت اور نفرت کو بھی ہوا دی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی میڈیا پاک بھارت کشیدگی پروپیگنڈا پونچھ سچ عدالت مقدمہ میڈیا ہاؤسز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا پاک بھارت کشیدگی پروپیگنڈا پونچھ عدالت میڈیا ہاؤسز وی نیوز قاری محمد اقبال بھارتی میڈیا نے انہیں قرار دیا کے خلاف نیوز 18
پڑھیں:
عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار
عافیہ صدیقی کیس، حکومت کا امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے امریکہ میں کیس کا فریق نہ بننے کے فیصلے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وجوہات طلب کرلیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر حکام بھی عدالت میں موجود تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے میں عدالتی معاونت اور فریق بننے سے انکار کر دیا ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے؟ عدالت نے کہا کہ جب حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات بھی لازمی ہوتی ہیں، بغیر وجوہات کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ یہ آئینی عدالت ہے، یہاں یہ ممکن نہیں کہ کوئی آئے اور کہہ دے کہ فیصلہ کر لیا ہے لیکن وجوہات نہ بتائے۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر امریکہ میں مقدمے کا فریق نہ بننے کی تفصیلی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرریاست مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں صنم جاوید کی ضمانت منظور،رہائی کا حکم ریاست مخالف مواد اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں صنم جاوید کی ضمانت منظور،رہائی کا حکم ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیا القیوم عہدے پر بحال سوات سانحہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ، فرخ خان دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع وزیراعظم 3 جولائی کو آذربائیجان کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو بڑا جھٹکا، چار قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین عہدوں سے برطرفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم