غزہ میں مینجائٹس کی وبا پھوٹ پڑی، حماس کا عالمی برادری سے ہنگامی مداخلت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور مسلسل محاصرے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بچوں کے درمیان خطرناک دماغی بیماری “میننجائٹس” کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے جو ایک نئی انسانی تباہی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق حماس نے کہا کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں سیکڑوں بچوں میں میننجائٹس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے کے معصوم بچے ایک اور مہلک بحران کی زد میں آچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ میننجائٹس کا تیزی سے پھیلاؤ ایک سنگین المیے کا پیش خیمہ ہے جبکہ اسرائیلی حملوں اور ناکہ بندی کے سبب پہلے ہی غزہ کا نظام صحت مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے،صحت کا نظام تباہ، قحط، غذائی قلت اور دواؤں کی کمی ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ بیماری کا پھیلاؤ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ کا نظامِ صحت مکمل طور پر بیٹھ چکا ہے، بچوں کے لیے مخصوص دودھ اور ادویات ناپید ہیں، قحط اور غذائی قلت کی وجہ سے بچے شدید کمزوری کا شکار ہیں، ان تمام عوامل نے مل کر میننجائٹس جیسی خطرناک بیماری کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔
عالمی اداروں سے فوری امداد کی اپیل
حماس نے اقوام متحدہ، عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ کی طرف توجہ دیں اور بچوں کو اس ہلاکت خیز وبا سے بچانے کے لیے مداخلت کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی محاصرے کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور زندگی بچانے والی ادویات اور طبی امداد غزہ تک پہنچائی جائے۔
خیال رہےکہ میننجائٹس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ، یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی اور امدادی رسائی میں رکاوٹ کے باعث وبا پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا، انسانی حقوق کے ادارے اس صورتحال کو بچوں کی “اجتماعی سزا” اور “بے حسی کی انتہا” قرار دے رہے ہیں۔
غزہ میں پہلے ہی ہزاروں بچے غذائی قلت، بمباری اور بے گھر ہونے کے باعث نفسیاتی و جسمانی عوارض کا شکار ہیں، اور اب میننجائٹس کی وبا ان کے لیے موت کا ایک نیا سایہ بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری مسلسل حملوں میں اب تک 56,600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ ان حملوں میں نہ صرف رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا بلکہ اسپتالوں، ایمبولینسوں، طبی مراکز اور پناہ گزین کیمپوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
اسرائیل اس وقت بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے، جب کہ گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ اسرائیلی
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔ اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا، وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی، جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی، حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں خلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔