شمالی وزیرستان سے پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ , رواں سال تعداد 14 ہو گئی۔
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پاکستان میں پولیو وائرس پھر بے قابو ہونے لگا، شمالی وزیرستان سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آ گیا جس کے بعد رواں سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 14 ہو گئی۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق رواں سال کا 14 واں پولیو کیس شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوا ہے ، پولیو ریفرنس لیبارٹری کے مطابق متاثرہ بچے کی عمر 19 ماہ ہے۔ این ای او سی کے مطابق رواں سال خیبر پختونخوا سے 8، سندھ 4، پنجاب اور گلگت بلتستان سے ایک، ایک کیس سامنے آیا ہے۔این ای او سی نے کہا کہ شمالی وزیرستان کی 11 یونین کونسلز میں جلد خصوصی ویکسینیشن مہم شروع کی جائے گی، والدین بچوں کو پولیو کی ہر مہم میں قطرے ضرور پلوائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان رواں سال
پڑھیں:
4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ
لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان اپنی معاشرتی پوزیشن تیزی سے کھو رہے ہیں، کیونکہ کرایوں، بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مزدوروں کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں بہت سے ایسے خاندان جو خود کو متوسط طبقے سے وابستہ سمجھتے تھے، گزشتہ برسوں میں شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئے ہیں۔
کرایوں میں اضافہ، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات اور خوراک کی بڑھتی قیمتیں، جبکہ تنخواہیں تقریباً جمود کا شکار ہیں، اس صورتحال تک لے آئی ہیں کہ ملازمت پیشہ والدین بھی غربت سے باہر نہیں رہ پا رہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں بچپن کی غربت 2002 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اب یورپ میں بھی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2012 سے نافذ حکومتی کفایت شعاری کی پالیسیوں نے اس بحران کو مزید شدید کر دیا ہے، اور تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ایک انتہائی متنازع حکومتی پالیسی دو بچوں کی حد ہے، جس کے تحت خاندان تیسرے یا اس سے زیادہ بچوں کے لیے سرکاری مالی امداد نہیں لے سکتے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس قانون نے سینکڑوں ہزار بچوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل دیا ہے۔
لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ شمالی لندن کی ایک سنگل ماں جافہ، جو سالانہ 45 ہزار پاؤنڈ کماتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنے تین بچوں کی نرسری کے مکمل اخراجات ادا کرنے کے قابل نہیں۔ اسی طرح تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔