کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
شہر قائد سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر سامنے آ گئی، جس کے مطابق نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی حکومتی درخواست منظور کرتے ہوئے اپنا فیصلہ نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوادیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر کےبجلی صارفین کے لیے بنیادی ٹیرف میں اوسط ایک روپے14 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک روپے16پیسے فی یونٹ تک کمی ہوگی۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نےیکم جولائی 2025 سے بنیادی ٹیرف میں کمی کی حکومتی درخواست کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ پاور ڈویژن نے ملک بھر میں یکساں ٹیرف کے لیے درخواست نیپرا میں دائر کی تھی، جس پر نیپرا نے گزشتہ روز سماعت کی تھی ۔
اس تازہ پیش رفت کے بعد گھریلوصارفین کے لیےبجلی کازیادہ سےزیادہ ٹیرف48.
علاوہ ازیں ایک سے100 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین کا ٹیرف 1.15کمی سے22.44روپے ہوجائےگا جب کہ ماہانہ 101 سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف1.16روپےکمی سے28.91 روپے ہوجائےگا۔
اسی طرح ماہانہ201سے300یونٹ کا ٹیرف 1.16روپےکمی سے33.10 روپےہوجائےگا۔ ماہانہ301 سے400 یونٹ کا ٹیرف 1.16روپےکمی سے37.99روپے ہوجائےگا اور ماہانہ401 سے500یونٹ کا ٹیرف 1.14روپےکمی سے40.22روپے ہوجائےگا۔
نیپرا منظوری کے مطابق ماہانہ501سے600 یونٹ کا ٹیرف 1.16روپے کمی سے41.62روپے ہوجائےگا۔ ماہانہ601 سے700 یونٹ کا ٹیرف1.16 روپےکمی سے42.76 روپےہوجائےگا اور ماہانہ700 یونٹ سے زیادہ کا ٹیرف 1.15 روپےکمی سے 47.69 روپے ہوجائے گا۔
ان ٹیکسز کوملاکرسیلب کےحساب سےفی یونٹ ٹیرف کی قیمت بڑھ جائے گی۔
ماہانہ50یونٹ تک کے گھریلولائف لائن صارفین کے لیے3.95 روپے فی یونٹ کا ٹیرف برقرار رہے گا جب کہ ماہانہ51سے100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے ٹیرف7.74 روپے فی یونٹ برقراررہےگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صارفین کے لیے یونٹ کا ٹیرف 1 فی یونٹ ملک بھر یونٹ تک
پڑھیں:
کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔