بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور پی ٹی وی فیس کا خاتمہ، کیا بلوں پر فرق پڑے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
حکومت نے عوام کو بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف دینے کے لیے 3 اہم اقدامات کیے ہیں۔ بنیادی ٹیرف میں 1 روپے 50 پیسے فی یونٹ کمی، الیکٹریسٹی ڈیوٹی کا مکمل خاتمہ اور پی ٹی وی لائسنس فیس کی منسوخی۔ تاہم ماہرین معاشیات کے مطابق ان اقدامات کا براہِ راست اور خاطر خواہ فائدہ صارفین کو فوری طور پر پہنچنا ممکن نہیں۔
کیا واقعی عوام کو ریلیف ملے گا؟وی نیوز نے مختلف معاشی ماہرین سے رابطہ کرکے جاننے کی کوشش کی کہ یہ تبدیلیاں بجلی کے ماہانہ بلوں پر کتنا اثر ڈالیں گی۔ معاشی ماہر شہباز رانا کے مطابق، فی الوقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ صارفین کو کتنا ریلیف ملے گا، کیونکہ ابھی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس پر منظوری دینی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور پی ٹی وی فیس کو بجلی کے بلوں سے ہٹانا ایک اصولی فیصلہ ضرور ہے، مگر اس سے بلوں میں نمایاں کمی کی توقع نہیں۔ بجلی کا بل ٹیکس وصولی کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کو اپنے مالی معاملات خود سنبھالنے چاہییں، ہر گھر، مسجد اور قبرستان پر ٹیکس لگا کر اخراجات پورے کرنے کی روش درست نہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کے بعد حکومت کا بجلی صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ
اونٹ نگلنا، مچھر چھاننا؟معاشی ماہر راجا کامران نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اصل مسائل پر توجہ نہیں دے رہی، بجلی کے ٹیرف کا 90 فیصد حصہ آئی پی پیز (نجی بجلی کمپنیوں) کو چلا جاتا ہے۔ جب تک ان کے ساتھ معاہدوں پر نظرِ ثانی نہیں کی جاتی، تب تک بجلی کی قیمت میں حقیقی کمی ممکن نہیں۔
صنعتی صارفین کے لیے ریلیف ضروری ہےسینیئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر کے مطابق، بجلی کے نرخوں میں کمی اس وقت تک فائدہ مند نہیں جب تک اسے پراڈکٹیو سیکٹر یعنی صنعتوں تک منتقل نہ کیا جائے۔ ہمارے پاس بجلی کا وافر ذخیرہ موجود ہے، لیکن ہم صرف ‘کپیسیٹی پیمنٹ’ کی مد میں نجی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے رہتے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ بجلی کی پیداواری کھپت بڑھے، خاص طور پر صنعتی شعبے میں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا توانائی ٹیرف پورے خطے میں سب سے زیادہ ہے اور اسے کم کیے بغیر پیداواری لاگت میں کمی ممکن نہیں۔
مزید پڑھیں: بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
مہتاب حیدر نے نشاندہی کی کہ اگر ایک طرف حکومت ٹیرف کم کر رہی ہے لیکن دوسری طرف میٹر رینٹ یا دیگر چارجز بڑھا رہی ہے تو مجموعی اثر زائل ہوجاتا ہے۔ یہ نان پراڈکٹیو اقدامات ہیں، جن کا نتیجہ محض نمائشی ریلیف ہے، نہ کہ کوئی حقیقی کمی۔
دکھاوے کی رعایت یا دیرپا ریلیف؟حکومتی اعلانات بظاہر عوام دوست ضرور دکھائی دیتے ہیں، تاہم ماہرین کی رائے کے مطابق جب تک توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور مالی معاہدوں پر نظر ثانی نہیں ہوتی، بجلی کے بلوں میں کوئی نمایاں اور پائیدار کمی ممکن نہیں۔ صرف چند فیسیں ختم کرنے سے محدود دائرے میں ریلیف تو آ سکتا ہے، لیکن عوامی دباؤ میں کمی یا مہنگائی سے نجات کی امید ابھی باقی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کے بلوں پی ٹی وی فیس ممکن نہیں بلوں میں کے مطابق
پڑھیں:
مزید ریلیف : بلوں سے بجلی ڈیوٹی بھی ختم : اویس ، لغاری نے وزرائے اعلی کو خطوط لکھ دئیے
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے تمام وزرائے اعلیٰ کو جولائی 2025ء سے بجلی کے بلوں سے بجلی ڈیوٹی کی وصولی بھی ختم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کرنے کیلئے خط لکھ دئیے، اپنے خطوط میں وفاقی وزیر نے مختلف چارجز، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وجہ سے صارفین کے بلوں میں پیدا ہونے والی پیچیدگی ختم کرنے کے لیے وزرائے اعلیٰ سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے مہنگے نرخ پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہیں اور اس پر مختلف محصولات کا اضافی بوجھ بلوں کو مزید پیچیدہ بناتا ہے، جس سے صارفین کے لیے اپنے بجلی کے اخراجات کو سمجھنا اور سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ وفاقی وزیر نے اپنے خطوط میں وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی، جن میں نجی پاور کمپنیوں سے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت، سرکاری پاور پلانٹس کے منافع میں کمی، اور دیگر اصلاحات شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت بجلی کے بلوں کو سادہ بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے تاکہ یہ صرف بجلی کے استعمال کی اصل لاگت کو ظاہر کریں اور انہیں مختلف قسم کی رقوم کی وصولی کا ذریعہ نہ بنایا جائے ۔ اویس احمد خان لغاری نے اپنے خط میں لکھا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے، ہم صارفین کے بلوں سے غیر متعلقہ چارجز کو ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاور ڈویژن نے فیصلہ کیا ہے کہ جولائی 2025ء سے بجلی کے بلوں سے بجلی ڈیوٹی کی وصولی بند کر دی جائے گی۔ ہم صوبائی حکومتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ صوبائی ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی وصولی کے لیے متبادل ذرائع تلاش کریں اور بجلی کے بلوں کو اس مقصد کے لیے استعمال نہ کریں۔انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ اس اقدام سے نہ صرف بجلی کے بل زیادہ شفاف اور سمجھنے میں آسان ہوں گے بلکہ صارفین مختلف چارجز کی بجائے صرف بجلی کی اصل قیمت ادا کریں گے ۔وفاقی وزیر نے تمام وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ اس اقدام کو کامیاب بنانے کے لیے متبادل محصولات کے ذرائع کی نشاندہی اور ان کے نفاذ میں بھرپور تعاون کریں۔ ادھر وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ ایل این جی معاہدوں کی وجہ سے گیس کے فکسڈ چارجز میں اضافہ کرنا پڑا،ہم ایل این جی معاہدوں میں پھنسے ہوئے ہیں ، اس لیے مہنگی گیس خریدنی پڑتی ہے۔ ایل این جی معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ایک انٹر ویو میں انہوںنے کہا کہ بجلی صارفین میٹر ریڈنگ خود ایپ پر اپ لوڈ کرسکیں گے اور اس اقدام سے اووربلنگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسکوز نے پچھلے سال 110 ارب روپے کی اووربلنگ کی تھی اور اس سال وہ پیسے صارفین کو واپس دلوائے ہیں جبکہ اس سال نقصانات کی مد میں127 ارب روپے کی کمی کی ہے اور اس سال اووربلنگ کی شکایات بہت کم موصول ہوئی ہیں۔انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صرف ایک سال میں 170 ارب روپے کی بجلی چوری روکی ہے۔