شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی سیاسی، امن و امان کی صورتحال پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
وزیراعظم سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کی ہونے والی ملاقات میں دونوں راہنماؤں نملک میں جاری سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر مشاورت کی، ملاقات میں دونوں راہنماؤں میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے شراکت اقتدار کے حوالے سے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وفد کے ہمراہ ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں جاری سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر مشاورت کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے شراکت اقتدار کے حوالے سے معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری بھی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ان کے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا، مرحوم کی بلندیٔ درجات اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مرحوم میاں شاہد شفیع کے بڑے بھائی جاوید شفیع سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تعزیت کی۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ موجود تھے۔ وزیر مملکت برائے غذائی تحفظ و تحقیق ملک رشید احمد صدیقی وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن عبدالرحمان کانجو، رکن قومی اسمبلی سائرہ افضل تارڑ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طلحہ برکی بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ملاقات میں شہباز شریف
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔ پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہو گا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔