ایران نے IAEA کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطلی کا قانون باضابطہ نافذ کر دیا ہے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق، یہ اقدام اسرائیل ایران جنگ کے بعد عالمی ادارے کے غیرجانبدار رویے پر تحفظات کے نتیجے میں اٹھایا گیا۔
ایرانی پارلیمنٹ پہلے ہی یہ بل منظور کر چکی تھی، جس کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے بھی توثیق کی، اور اب صدر نے اس پر دستخط کر کے قانون کا درجہ دے دیا ہے۔
اس قانون کے مطابق، ایران آئی اے ای اے انسپکٹرز کو اپنی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا جب تک مکمل پیشہ ورانہ رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق ایران آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔
ایرانی سینئر پارلیمنٹیرین نے کہا: "ہم سپریم کونسل سے درخواست کر رہے ہیں کہ رافیل گروسی کے داخلے پر باقاعدہ پابندی عائد کی جائے، کیونکہ ان کا رویہ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔"
ایرانی پارلیمنٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک نیا بل بھی زیر غور ہے جس کے تحت IAEA کے ساتھ تمام تعاون اس وقت تک معطل رہے گا جب تک ایجنسی مکمل غیر جانب دار اور شفاف کردار ادا نہ کرے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ (صباح نیوز)قازقستان میں عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی۔قازقستان کے صدر نے نئے قانون پر دستخط کر دیے، اس قانون کے تحت ایسے کپڑوں پر پابندی ہوگی جس سے شناخت میں رکاوٹ ہو۔اعلامیے کے مطابق یہ پابندی صرف مذہبی لباس پر نہیں بلکہ ہر اس لباس پر عائد ہوگی جو چہرہ مکمل چھپا دے اور کسی کی شناخت
میں رکاوٹ بنے۔ البتہ طبی، موسمی، کھیلوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران ایسے لباس کی اجازت ہو گی۔ واضح رہے کہ قازقستان سے قبل وسطی ایشیا کے کچھ دیگر ممالک بھی خواتین کے نقاب یا حجاب پہننے پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔یہ اقدام وسطی ایشیا میں اسلامی لباس کے خلاف بڑھتی ہوئی سرکاری پالیسیوں کا حصہ ہے، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان جیسے ممالک بھی ایسے ہی قانون نافذ کرکے پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔