ورک فرام ہوم کی مقبولیت میں کمی کا حقیقی ذمہ دار کون؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پانچ سال قبل جب کورونا وائرس کی وبا نے سَر اُٹھایا تھا تب محسوس ہوتا تھا کہ گھر بیٹھے کام کرنا بہت سُودمند ہے۔ ایک طرف تو یومیہ سفر کے جھنجھٹ سے نجات ملتی ہے۔ سفر کی غیر ضروری تھکن اپنی جگہ اور اخراجات اپنی جگہ۔ دنیا بھر میں ورک فرام ہوم کا طریقِ کار اپنایا گیا۔
بعد میں یہ سوال اٹھا کہ گھر بیٹھ کر کام کرنے سے پیداوار گھٹتی ہے، بہتر نتائج حاصل کرنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔ تمام معاملات کا متعلقہ تفصیلات کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد اب ماہرین کہتے ہیں کہ ورک فرام ہوم کا تصور مُضِر نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ انتظامی معاملات بہتر نہیں رہے۔
امیزون، اے ٹی اینڈ ٹی، یو پی ایس اور دیگر امریکی اداروں نے تمام ملازمین کو ہفتے میں پانچ دن کام کے لیے حاضر ہونے کو یقینی بنایا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ گھر بیٹھ کر کام کرنے سے ملازمین کی کارکردگی کا گراف ہے جس کے نتیجے میں ادارے کا کام کاج متاثر ہوا ہے۔ امریکی حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ ملازمین ہفتے میں پانچ دن دفتر یا کام کے دیگر مقامات پر حاضر ہوں تاکہ اُن کی کارکردگی کا گراف نہ گرے۔
امریکا اور یورپ میں بہت سے کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ جب اُنہوں نے اپنے ملازمین سے کہا کہ وہ گھر بیٹھ کر کام کریں تو اُن کی کارکردگی بگڑ گئی اور اِس کے نتیجے میں پورے ادارے کی کارکردگی پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے۔ امریکا کے نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ کا کہنا ہے کہ ایک حقیقت نظر انداز کی جارہی ہے۔ گھر بیٹھے کام کرنے والے بھی بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور کامیاب ہوسکتے ہیں مگر ایک بنیادی حقیقت کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ جو لوگ گھر بیٹھے کام کرنے والوں کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں اُس کے لیے اُنہیں تربیت لینا پڑے گی اور سیکھنا پڑے گا کہ گھر بیٹھ کر کام کرنے والوں سے کس طور کام لیا جانا چاہیے۔
بیشتر منیجرز کا حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے سامنے دیکھنا چاہتے ہیں۔ جب لوگ گھر بیٹھے کام کرتے ہیں تب اِن منیجرز کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ معاملات اُن کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں۔ یہ پرانا پیراڈائم ہے۔ بڑی عمر کے یعنی سینیر منیجرز کو یہ بات بہت اچھی لگتی ہے کہ لوگ اُن کے سامنے بیٹھ کر کام کریں۔ وقت بدل چکا ہے۔ ملازمین کی نفسیات بھی تبدیل ہوچکی ہے۔ اگر ایسے میں کوئی شخص گھر بیٹھے کام کروانے سے انکار کرے تو اِس پر حیرت ہی ہوگی۔ ورک فرام ہوم آج کی حقیقت یہ ہے۔ اِس کے مطابق خود کو تبدیل کرنے ہی میں بہتری ہے۔ منیجرز پر لازم ہے کہ گھر بیٹھے کام کرنے والوں سے مسلسل رابطے میں رہیں اور اُنہیں فیڈ بیک دیتے رہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گھر بیٹھ کر کام گھر بیٹھے کام ورک فرام ہوم کی کارکردگی کارکردگی کا کام کرنے
پڑھیں:
حکومت کا 10 جولائی سے یوٹیلیٹی اسٹورز مکمل بند کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کو ادارے کی بندش پر وی ایس ایس پیکج کی فراہمی کی ہدایت کر دی۔
دستاویز کے مطابق وزیراعظم کی تمام ملازمین کو رضاکارانہ طور پر علیحدہ ہونے کا پیکج دینے کی ہدایت کی ہے۔
تمام فعال یوٹیلیٹی اسٹورز کل سے ملک بھر میں آپریشنز بند کرنا شروع کر دیں گے، ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے زیرِ صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ اسٹورز پر موجود سامان کو وئیر ہاؤسز میں منتقل کیا جائے گا جبکہ وئیر ہاؤسز سے سامان حکام کی سرپرستی میں دکانداروں کو واپس کیا جائے گا۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر کے اسٹورز اور دیگر دفاتر میں موجود آئی ٹی سامان بھی لوٹایا جائے گا، اسی طرح ریکس اور دیگر سامان کی شفاف عمل کے ذریعے نیلامی کی جائے گی۔
اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ کرائے پر دیے گئے اسٹورز کو یکم اگست سے خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے جائیں گے، یوٹیلیٹی اسٹورز کے اثاثوں کے تعین کے لیے جنرل منیجرز آئی ٹی کے ذریعے تخمینہ لگوایا جائے گا۔
واضح رہے کہ مارچ 2025 میں حکومت نے خسارے کا شکار 1700 یوٹیلٹی اسٹورز بند اور کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔