data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سیشن جج حویلی کو تین دن کی سزا سنا دی، جس کے بعد پولیس نے حاضر سروس جج کو عدالت کے کمرے سے گرفتار کرلیا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں قائم فل بینچ نے سنایا، جس میں عدالت کے وقار اور احکامات کی خلاف ورزی پر سخت ریمارکس دیے گئے۔

عدالت کے مطابق، ہیروئن کی بھاری مقدار رکھنے کے الزام میں گرفتار ایک ملزم کی ابتدائی ضمانت 19 جنوری 2023 کو سپریم کورٹ نے مسترد کی تھی، اور واضح ہدایت دی گئی تھی کہ اگر کوئی نیا مواد سامنے آئے تو ملزم دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔

تاہم، ہدایت کے صرف ایک ماہ بعد، اُس وقت کے انسداد منشیات عدالت حویلی کے جج راجہ امتیاز نے ملزم کو بری کر دیا، جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ راجہ امتیاز نے عدالت کے روبرو جھوٹ بولا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے بریت کا کوئی فیصلہ نہیں دیا، مگر عدالتی ریکارڈ سے ان کا حکم نامہ برآمد ہو گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جج کے اس عمل نے عدالت عظمیٰ کی اتھارٹی کو چیلنج کیا اور اس کے وقار کو مجروح کیا۔

عدالت نے اس بنیاد پر توہین عدالت کے مرتکب قرار دیتے ہوئے سیشن جج کو سزا سنائی، جس کے فوراً بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ واقعہ عدالتی تاریخ میں ایک سنگین مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے عدالت کے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: ریپ اور اغوا کیس میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 15 سالہ لڑکی کے اغوا اور جنسی زیادتی کے مقدمے میں ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم شالم غوری کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے پر 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے سنائی گئی سزا شواہد میں تضادات اور متاثرہ لڑکی کے بیان کی بنیاد پر برقرار نہیں رکھی جا سکتی۔

عدالت نے واضح کیا کہ متاثرہ لڑکی نے خود عدالت میں بیان دیا کہ اُس نے غلطی سے ملزم کو شناخت کیا تھا، جبکہ فرانزک شواہد کے تحفظ اور ان کے اندراج میں کئی واضح خامیاں موجود تھیں جو استغاثہ کے مقدمے پر سوالیہ نشان چھوڑتی ہیں۔

فیصلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ جون 2022 میں لڑکی کے اغوا کے الزام میں سلیم نامی شخص اور دو دیگر افراد پر مقدمہ درج ہوا تھا، جبکہ انویسٹیگیشن آفیسر سب انسپکٹر قمر اعجاز نے عدالت میں تسلیم کیا کہ فرانزک نمونے محمد اعجاز کے نام سے بھیجے گئے، جو ان کی جانب سے ایک سنگین کوتاہی تھی۔

عدالت نے قرار دیا کہ ایسی صورتحال میں ملزم کو شک کا فائدہ دیا جانا قانون کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ لہٰذا سزا کے خلاف اپیل کو منظور کرتے ہوئے شالم غوری کو تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر سپریم کورٹ: منشیات کیس میں ملزم کو ضمانت دینے والا سیشن جج کمرہ عدالت سے گرفتار
  • ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو توہین عدالت پر سزا سنا دی گئی، کمرہ عدالت سے گرفتار
  • منشیات فروش کی ضمانت پر رہائی دینا مہنگی پڑ گئی ، سیشن جج حویلی راجہ امتیاز گرفتار
  • گولارچی: پولیس کی منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی، ایک ملزم گرفتار
  • برطانیہ: ڈی این اے سے 58 سال پرانا کیس حل‘92سالہ ملزم گرفتار
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف وزیراعظم شہبازشریف کاہرجانہ کیس سپریم کورٹ تک پہنچ گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: ریپ اور اغوا کیس میں عمر قید پانے والے ملزم کی سزا کالعدم قرار
  • خیبر پختونخوا اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے سے روک دیا گیا
  • بانی کی رہائی کیلئے ہم پر کارکنوں کا بہت پریشر ہے، بیرسٹر گوہر