میرپورماتھیلو:ای:کلینک آن لائن پروگرام کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورماتھیلو (نمائندہ جسارت ) ایف ایف سی کی جانب سے میرپورماتھیلو میں “ای کلینک آن لائن” پروگرام کا افتتاح کر دیا گیا۔ میرپورماتھیلو کے نواحی گاؤں سید نور حسن شاہ اور پیر محمد کھٹریان میں فوجی فرٹیلائزر کمپنی میرپورماتھیلو کی جانب سے صحت کہانی کے تعاون سے ای کلینگ آن لائن پروگرام کا آغاز کر دیا۔ اس حوالے سے ای کلینگ آن لائن پروگرام کی افتتاحی تقریب گاؤں سید نور حسن شاہ میں منعقدہ کی گئی۔ جس میں فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے جنرل منیجر مینوفیکچرنگ اینڈ آپریشنز خرم سلیم ، صحت کہانی کی سی ای او ڈاکٹر عفت ظفر آغا ، ایف ایف سی کے سی ایس آر کے ہیڈ لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ عبدالخالق ، سیکورٹی آفیسر لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ شجاعت منہاس ، پی آر او امان اللہ شر ، صحت کہانی کے منیجر آپریشنل عمران مغل ، ریجنل مینجر اشرف بالادی اور محکمہ صحت کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر زیب النسا دائودپوتہ ، سونا ویلفیئر اسپتال کی ڈاکٹر منزہ رشید اور پسماندہ علاقے کے مرد و خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے جنرل منیجر خرم سلیم نے ای کلینک آن لائن پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت اور افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایف ایف سی میرپورماتھیلو کے جنرل منیجر خرم سلیم نے کہا کہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے عوامی فلاح و بہبود کے جس سفر کا آغاز کیا ہے، وہ میرپورماتھیلو کی تاریخ میں ایک مثبت اور پائیدار تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ ای کلینک آن لائن جیسے جدید اور متحرک منصوبے کا مقصد صرف علاج نہیں بلکہ صحت کی سہولیات کو عام آدمی کے دروازے تک پہنچانا ہے۔ یہ کلینکس خصوصا دیہی اور محروم علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات کی کمی کو دور کریں گے۔ اس موقع پر صحت کہانی کی سی ای او ڈاکٹر عفت ظفر آغا کا کہنا تھا کہ صحت کہانی ادارہ ہم نے 2017ء میں شروع کیا ، ہمارا مقصد یہ ہے کہ دیہی علاقے میں جہاں لوگ ڈاکٹر تک اسپتال نہیں پہنچ سکتے وہ علاقے میں موجود کلینک میں ڈاکٹر کو دکھا سکیں۔ یہ کلینک ہفتے میں 6 دن کام کرے گا اور 6 دن ڈاکٹر سمیت عملہ موجود ہو گا اور ان کو مفت بروقت ادویات فراہم کی جائیں گی۔ اس وقت ملک بھر کے چاروں صوبوں میں کلینک ہیں اور آزاد کشمیر میں بھی ہمارے کلینک موجود ہیں اس وقت 65 کلینک کام کر رہے ہیں ایف ایف سی کے تعاون سے مزید 8 کلینک شروع کر رہے ہیں چار میرپورماتھیلو اور چار ماچھی گوٹھ میں شروع کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ایف ایف سی کے سی ایس آر کے انچارج لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ عبدالخالق نے کہا کہ آنے والے دو دنوں میں گائوں اسلام لاشاری اور سید پور میں بھی ای کلینک کا افتتاح کریں گے اور ان علاقوں میں بھی سہولت فراہم کر دی جائے گی۔ ہم یہ قدم فخر عزم اور گہرے احساس ذمہ داری کے ساتھ اٹھا رہے ہیں کہ معاشرے کے تمام آفراد کو یکساں صحت کی سہولت میں آسانی فراہم کی جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فوجی فرٹیلائزر کمپنی کلینک ا ن لائن ا ن لائن پروگرام پروگرام کا ا ایف ایف سی صحت کہانی کا افتتاح رہے ہیں
پڑھیں:
تحقیق کے جدید تقاضوں کے عنوان سے ڈاکٹر رازق حسین میثم کی گفتگو
سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، برادر مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی ڈاکٹر رازق حسین میثم (پروفیسر، مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد) تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شعبۂ تحقیق، جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ قم کی جانب سے تحقیق کی اہمیت و ضرورت اور عصر حاضر کے تقاضے کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر رازق حسین میثم تھے۔ ڈاکٹر رازق میثم نے نشست سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں تحقیق کے معنیٰ و مطلب اور اغراض و اہمیت کو صحیح سمجھنا چاہیے کیونکہ یہاں فہم کی غلطی تحقیق کے عمل کو سبوتاژ کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں تحقیق کو ایک اہم اور مرکزی مقام حاصل ہے، معاد پر اللہ اور حضرت ابراہیم کا مکالمہ اس طرف ایک خوبصورت اور بامعنیٰ اشارہ ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول دعا، رب ارنا حقائق الاشیاء کما ھی" اور "فاتبیینوا" کا قرآنی امر بھی تحقیق کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ کو ایک پاکیزہ اور مقدس امر سمجھا جائے، اس کو عبادت خیال کیا جائے، جہاد کے متعلق رہبرِ معظم انقلاب اسلامی کی آراء کی روشنی میں اس کو جہادِ تحقیق قرار دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس و مراکزِ دینیہ میں جو تحقیقی جمود ہے اس کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے، آج مغربی اسکالرز اسلام اور تشیع پر جو تحقیقات کر رہے ہیں وہ ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی ہیں، شاید ہی کوئی دینی موضوع ایسا ہو جس پر مغرب میں بہترین تحقیقات نہ ہوئی ہیں، ہمارے علمی مراکز سے محقیقین پیدا ہونے چاہیں، ان میں ایک جاندار ریسرچ کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جو طلاب میں "لیطمئن قلبی" کی پیاس بیدار کرے، سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں حقائق مسخ کیے جاتے ہیں ایسے میں تحقیق سے دوری امت میں علمی گمراہی کی راہ کھول سکتا ہے۔