نئے ٹیکس کے نفاد کے بعدکوریئر کمپنیوں نے ڈیلیوری چارجز کتنے فیصد بڑھا دیے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستان کی بڑی کوریئر کمپنیوں جن میں رجسٹرڈ ای کامرس کمپنیاں اور آن لائن تاجر شامل ہیں انہوں نے اپنے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ جولائی 2025 سے نئی حکومتی ٹیکس پالیسی نافذ العمل ہو جائے گی۔ اور صارفین سے حکومت کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیکس وصول کیے جائیں گے۔
کوریئر کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، کیش آن ڈیلیوری کے تحت اشیاء کی ترسیل پر 2 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور 2 فیصد سیلز ٹیکس کٹوتی کی جائے گی۔ یہ ٹیکس کوریئر کمپنیاں فروخت کنندگان یا شپنگ پارٹنرز کی جانب سے حکومت کو جمع کروائیں گی، جیسا کہ فنانس بل میں ہدایات دی گئی ہیں۔
کوریئر سروسز نے اپنے تمام سیلرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈیلیوری سروس حاصل کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رجسٹریشن کروائیں تاکہ ترسیل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ قوانین کے تحت، پاکستان میں آن لائن آرڈرز کے تمام فروخت کنندگان کے لیے ٹیکس رجسٹریشن لازم ہے۔ رجسٹریشن کے بغیر کوئی بھی کوریئر کمپنی یا آن لائن کمپنیاں ان کے پارسلز کی ترسیل نہیں کر سکیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نئے ٹیکس عائد ہونے کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟
ملک بھر میں 2,000 سے زائد کوریئر کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جن کے کاروبار میں ای کامرس کے پھیلاؤ کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ان میں نمایاں کمپنیوں میں ٹی سی ایس، لیپرڈز، پاکستان پوسٹ، سپیڈ ایکس، فیڈ ایکس، ڈی ایچ ایل، ایم اینڈ پی، بلیو ایکس، کال کوریئر، ٹریکس، ڈی سی ایس، اے پی ایکس، اور سوئفٹ شامل ہیں۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں، ایف بی آر نے کوریئر سروسز کو ’ٹیکس کلیکشن ایجنٹس‘ مقرر کیا ہے، کیونکہ یہ کمپنیاں سیلرز کی انوائس رکھتی ہیں۔ اس لیے یہ کمپنیاں براہ راست سیلرز سے ٹیکس کاٹ کر ایف بی آر کو جمع کروائیں گی۔
پاکستان ای کامرس ایسوسی ایشن (کراچی چیپٹر) کے صدر، شعیب بھٹی نے کہا کہ نئے ٹیکسوں سے ای کامرس، آن لائن کاروبار اور ان کے لاجسٹک پارٹنرز کی ترقی کو شدید دھچکا لگے گا، جس کے اثرات ہر متعلقہ فریق پر پڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے ٹیکس قوانین: کیا پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی؟
ان کا کہنا تھا کہ بڑی ای کامرس کمپنیاں اضافی اخراجات کو کسی حد تک برداشت کر سکتی ہیں، مگر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار یہ بوجھ صارفین پر منتقل کرنے پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکسز میں اضافے، پیٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے چارجز کی وجہ سے آن لائن کاروباروں کے منافع میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ اس وجہ سے گھریلو یا مقامی آرڈرز کی ترسیل پر اضافی چارجز صارفین سے لیے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، اب تک تقریباً 8,000 ای کامرس کاروبار بینکاری نظام کے ساتھ رجسٹر ہو چکے ہیں۔ ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ وہ افراد جو صرف ایک مرتبہ اشیاء فروخت کرتے ہیں یا وہ خواتین جو گھروں سے کاروبار کرتی ہیں، انہیں اس نئی رجسٹریشن پالیسی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن خرید و فروخت ای کامرس کوریئر کمپنیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن خرید و فروخت ای کامرس کوریئر کمپنیاں نئے ٹیکس آن لائن ایف بی
پڑھیں:
نئے سال کے پہلے ہی دن عوام پر 312 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی2025ء)نئے سال کے پہلے ہی دن عوام پر 312 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت آج(منگل) سے 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عائد 25 فیصد ٹیکس بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے بجٹ 26-2025 کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔ اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ 2025-26 منگل سے سے باضابطہ طور پر لاگو کردیا گیا ہے۔ فنانس ایکٹ کے تحت کی جانے والی ترامیم اور متعارف کروائی جانے والی نئی شقوں کے تحت انففورسمنٹ بھی بڑھائی جائے گی۔(جاری ہے)
نئے اقدامات کے تحت ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جب کہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کیلئے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب حکومت کو پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کیساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی، سولرپینلز کی درآمد پر 10 فیصد سیلز ٹیکس، ہائی برڈ گاڑیوں کے پرزوں پر 4 فیصد اور زرعی ٹریکٹرز پر15 فیصد ڈیوٹی، آئی ڈراپس سمیت آنکھوں کی ادویات اور گلوکوز پر 10فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس میں کمی کا بھی اطلاق ہو گیا ہے اور ساتھ ہی 109اداروں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک آمدن والے ملازمین کو ایک فیصد انکم ٹیکس دینا ہو گا جب کہ ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پینشن پر اب انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پانچ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد اور 70 لاکھ سے مہنگی گاڑی خریدنے کیلئے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔ اس کے علاوہ سیکڑوں اشیاء کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی،ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں بھی کمی کا اطلاق کردیا گیا ہے جس سے صنعتی خام مال کی درآمد سستی ہوگی اور کاروباری لاگت و پیداواری لاگت میں کمی اور مینفویکچرنگ کو فروغ ملنے کے امکانات ہیں۔ نئے اقدامات کے تحت ٹیکس نیٹ سے باہر شہری اب صرف سادہ اکاوٴنٹ ہی رکھ سکیں گے بینک اکاوٴنٹ سے محدود رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی، سیلز ٹیکس کے غیررجسٹرڈ افراد کا کاروبار سیل یا پراپرٹی ضبط ہو سکتی ہے۔ پانچ کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر کمیٹی کی اجازت سے گرفتاری بھی ہو سکے گی اسی طرح ٹیکس نیٹ سے باہر شہریوں کے سیونگ یا کرنٹ اکاونٹ کھولنے پر پابندی ہوگی وہ اب صرف سادہ بینک اکاونٹ ہی رکھ سکیں گے اور انہیں اکاوٴنٹ سے خاص حد تک ہی رقم نکالنے کی اجازت ہو گی۔ اس کے علاوہ مشترکہ بارڈر مارکیٹ میں فروخت ہونے والی 122 اشیا ء کو بھی تین کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا۔ جن میں پہلی کٹیگری میں شامل اشیا پر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کی گئی ہے اور دوسری کٹیگری پر 10 فیصد اور تیسری پر 20فیصد کسٹمز ڈیوٹی لی جائے گی۔ اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے آلات اور مشنیری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی زیرو، کینسر ، ہیپاٹائٹس بی کی ادویات اور ویکسینز جبکہ ادویات میں استعمال ہونے والے 380 اقسام کے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔