سپریم کورٹ آف پاکستان نے 34 سال پرانے ایک قتل کے مقدمے میں سزا یافتہ ملزم کی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں ملک کے فوجداری نظامِ انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کمزور و ناکام عدالتی نظام کو انصاف کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ 20 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا۔ عدالت نے ملزم کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ

وہ سزا جو کسی قیدی کو ایک کمزور، ناکام اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف کے باعث برداشت کرنا پڑے، نہ تو قانونی حیثیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے۔

نظامِ انصاف پر تنقید

فیصلے میں واضح کیا گیا کہ انصاف میں تاخیر کے شکار افراد زیادہ تر مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ پاکستان کا فوجداری نظامِ انصاف تفتیش سے لے کر اپیل تک طاقتور افراد کے استحصال کا شکار بن جاتا ہے۔ یہ صورتحال قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہے اور بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ دیتی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ  سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظامِ انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

کیس کی تفصیلات

1991 میں دائر کیے گئے مقدمے میں اپیل کنندہ کم عمر تھا اور اس کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں۔ قتل کی اصل وجہ اپیل کنندہ کے والد سے منسوب کی گئی ہے۔ ریکور کیا گیا آتشیں اسلحہ شک سے بالا تر شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

اپیل کنندہ عمر قید سے بھی زیادہ سزا جیل میں کاٹ چکا ہے۔ چنانچہ سپریم کورٹ نے تمام شواہد، حالات اور نظامِ انصاف کی کمزوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپیل کو جزوی طور پر منظور کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں 1980 کی جگہ 2025کے رولز باقاعدہ لاگو 

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں 1980 کے رولز کی جگہ 2025کے رولز باقاعدہ لاگو کردیے گئے ہیں۔اس حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ رولز عہد حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر بنائے گئے ہیں ۔ رولز تشکیل کے لیے جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے تشکیل کردہ کمیٹی نے سپریم کورٹ ججز، پاکستان بار  اور سپریم کورٹ بار سمیت  دیگر بارز سے بھی مشاورت کی ۔ کمیٹی کی تجاویز کو عدالت عظمیٰ کے فل کورٹ کے سامنے رکھا گیا ، جس نے غور و فکر کے بعد رولز 2025کو منظور کیاہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک سے فرار کی کوشش ناکام، یوٹیوبر ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا، جسمانی ریمانڈ منظور
  • سپریم کورٹ ججز کیلئے پروٹوکول بڑھایا گیا، چھٹیوں کے قواعد میں بھی ترمیم
  • انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلئے مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
  • بے بی شارک ڈوڈو؛ آخر کس کی ملکیت ہے؟ عدالت کا بڑا فیصلہ آگیا
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ
  • گلبرگ ٹاؤن بلاک 14 میں کمزور عمارت تعمیر
  • جائیداد نیلامی کیس، 14 سال زیر التوا، درخواست خارج کی جاتی ہے، سپریم کورٹ
  • بے بی شارک ڈوڈو؛ آخر کس کی ملکیت ہے؟ عدالت نے بڑا فیصلہ سنادیا
  • سپریم کورٹ میں 1980 کی جگہ 2025کے رولز باقاعدہ لاگو