پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حکم امتناع واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس میں حکم امتناع واپس لیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی درخواست الیکشن کمیشن کو بھجوا دی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو درخواست سننے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین (پی ٹی آئی پی) کی جانب سے دائر کی گئی اسی نوعیت کی درخواست واپس لے لی گئی، کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہی معاملہ زیر سماعت ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق اے این پی کی درخواست پر الیکشن کمیشن سماعت کرے۔
بھارت سے جنگ کے دوران پاکستان کو غیبی مدد کیسے ملی؟ محسن نقوی نے واقعات سنادیئے
پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اپنی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیس کی موجودگی کے باعث واپس لینا چاہتے ہیں۔عدالت نے پی ٹی آئی پی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر کیس نمٹا دیا۔
مخصوص نشستوں کی تقسیم کے حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو تحفظات ہیں۔اے این پی اور پی ٹی آئی پی دونوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں مخصوص نشستوں میں اُن کے حق سے کم نمائندگی دی گئی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کی درخواست پی ٹی آئی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، مزدور کی برطرفی کی اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط دوبارہ برقرار
وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر حکمِ امتناع جاری کردیا ہے۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران غریب مزدوروں کے حقوق اور ان پر لگائے گئے مالی بوجھ سے متعلق اہم نکات پر بحث کی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس براہِ راست غریب مزدوروں کے مسائل سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس میں انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کو سود سے پاک کرنے کے لیے حکومت نے اہم فیصلہ کرلیا
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق اگر کوئی نجی ادارہ کسی مزدور کو ملازمت سے برطرف کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر اس کے واجبات ادا کرنا ہوتے ہیں، اور اگر ادارہ واجبات ادا نہ کرے تو مزدور مجاز محکمے میں اپیل دائر کرسکتا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید وضاحت کی کہ جب محکمہ مزدور کے حق میں فیصلہ دے دے تو نجی ادارے کو اپیل دائر کرتے وقت واجبات کے مساوی رقم بطور سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانا ضروری ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ریڈیو پاکستان پر 9 مئی حملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرنے کا اعلان
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی اداروں کو یہ رعایت دیتے ہوئے اپیل میں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرانے کی شرط ختم کردی تھی، جس سے مزدور کا حق متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔
اس موقع پر جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ غریب مزدور کے پاس سیکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر حکمِ امتناع بھی جاری کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پشاور ہائیکورٹ جسٹس حسن رضوی حکم امتناع خیبر پختونخوا سیکیورٹی ڈیپازٹ شاہ فیصل مزدور وفاقی آئینی عدالت