مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں مل گئیں، پی ٹی آئی ارکان کا نوٹیفکیشن واپس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار+خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے 27 جون کے فیصلے پرعملدرآمد کرتے ہوئے 74 مخصوص نشستیں بحال کردیں، مجموعی طور پر (ن) لیگ کو 43 ، پیپلزپارٹی کو 14 اور جے یوآئی کو 12 نشستیں مل گئیں۔ استحکام پاکستان پارٹی ، مسلم لیگ (ق) ، اے این پی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کی ایک ایک نشست بحال کی گئی۔ الیکشن کمشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عدالتی فیصلے کی روشنی میں قومی اسمبلی کی بحال کردہ نشستوں میں سے (ن) لیگ کو 13 ، پیپلزپارٹی کو 4 اور جے یوآئی کو 2 نشستیں ملیں۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں خیبرپی کے اسمبلی کی 25 نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں جے یوآئی کو 10، ن لیگ کو 7 اور پیپلزپارٹی کو 6 نشستیں ملی ہیں، پی ٹی آئی پی اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی 27 نشستیں بحال کی گئیں جن میں سے ن لیگ کی 23 اور پیپلزپارٹی کی 2 نشستیں ہیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور ق لیگ کی ایک ایک نشست کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلزپارٹی اور ایک ایم کیو ایم کے حصے میں آئی۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 27 جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ دریں اثناء الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے مخصوص نشستوں پر ارکان کی بحالی کے بعد پنجاب اسمبلی میں جماعتی پوزیشن میں بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے، جس کے تحت مسلم لیگ (ن) ایوان کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے۔ بحالی کے فیصلے کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی مجموعی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہو گئی ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی 36 سے بڑھ کر 57 ہو گئی ہے جبکہ اقلیتی نشستوں پر ارکان کی تعداد 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی ایک اقلیتی اور ایک خواتین کی نشست ملنے سے اس کے ارکان کی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ق) کی خواتین نشستوں کی تعداد 2 سے بڑھ کر 3 ہو گئی، جس کے بعد ان کے کل ارکان 11 ہو گئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کی نمائندگی بھی ایک خواتین نشست کے اضافے سے بڑھی ہے، جس سے ان کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل ارکان کی تعداد بدستور 76 ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے 27 ارکان اسمبلی میں موجود ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان اور مجلس وحدت المسلمین کے پاس ایک ایک نشست بدستور موجود ہے، مجموعی طور پر 371 رکنی پنجاب اسمبلی میں اس وقت 369 ارکان موجود ہیں۔ ایک آزاد رکن نے تاحال حلف نہیں اٹھایا جبکہ ایک نشست پر ضمنی انتخاب باقی ہے۔ الیکشن کمشن کے حالیہ فیصلے نے پنجاب اسمبلی کے سیاسی منظرنامے کو نئی ترتیب دی ہے، جس کے بعد ایوان میں عددی اکثریت مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آزاد کشمیر اسمبلی میں انورالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور وزیراعظم منتخب
آزاد کشمیر اسمبلی میں انورالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور وزیراعظم منتخب WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز
مظفر آباد(سب نیوز) تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 44 اراکین جبکہ ووٹنگ میں 38 لوگ موجود تھے، تحریک عدم اعتماد کے حق میں 36 ووٹ پڑے۔پیپلزپارٹی کے فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں جبکہ موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم کے طور پر منتخب ہوئے۔
واضح رہے کہ چودھری انوارالحق کو استعفی دینے کا پیغام بھجوایا گیا تھا تاہم انہوں نے مستعفی ہونے سے انکار کیا، جس کے بعد پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے گزشتہ ماہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی منظوری دی تھی۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر کا ایوان 53 ارکان پر مشتمل ہے، جس میں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے اتوار 26 اکتوبر کی رات سندھ ہاس اسلام آباد میں ایک ڈنر کا اہتمام کیا تھا جس میں قانون ساز اسمبلی کے 27 ارکان نے شرکت کی تھی۔اسی روز آزاد کشمیر کے 10 وزرا جن کا تعلق پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تھا، فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کا حصہ بن گئے، یوں پیپلز پارٹی کو ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہوگئی۔
اس عشائیہ کے بعد وزیراعظم چودھری انوارالحق کو پیغام بھجوایا گیا تھا کہ وہ عہدے سے استعفی دے دیں ورنہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔واضح رہے کہ اس وقت انوارالحق گروپ کے پاس صرف 7 ارکان باقی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے پاس 5، مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے پاس 1،1 نشست ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال اٹھائیسویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترامیم شامل کی جائیں گی، مصطفی کمال پہلے سیکیورٹی پھر تجارت، پاکستان نے افغان سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دی علیمہ خان کے نام موجودجائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش، 11ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ خوارجی کمانڈر نوجوانوں کو بدکاری کی طرف دھکیلتے ہیں،خارجی دہشتگرد احسان اللہ کے فتن الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم